(زیارت حضرت مسلم (ع) بن عقیل (ع

مسجد کوفہ کے اعمال سے فارغ ہوکر حضرت مسلم(ع) بن عقیل(ع) کے روضہ مبارک کی طرف جائے اور کھڑے ہوکر یہ دعا پڑھے:

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الْمَلِکِ الْحَقِّ الْمُبِینِ، الْمُتَصاغِرِ لِعَظَمَتِہِ جَبَابِرَۃُ الطَّاغِینَ، الْمُعْتَرِفِ 
حمد ہے اس خدا کے لیے جو بادشاہ ہے حق ہے آشکارہے اس کی عظمت کے سامنے تمام سرکش مغرور ذلیل ہیں اس کی ربوبیت کا 
بِرُبُوبِیَّتِہِ جَمِیعُ ٲَھْلِ السَّمٰوَاتِ وَالْاََرَضِینَ الْمُقِرِّ بِتَوْحِیدِہِ سائِرُ الْخَلْقِ ٲَجْمَعِینَ 
آسمانوں اور زمینوں میں رہنے والے اقرارکرتے ہیں اس کی وحدانیت کا تمام مخلوق نے اقرار کیا ہے
وَصَلَّی اﷲُ عَلَی سَیِّدِ الْاََنامِ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ الْکِرامِ صَلاۃً تَقَرُّ بِھا ٲَعْیُنُھُمْ وَیَرْغَمُ بِھا 
خدا رحمت کرے تمام مخلوق کے سردار اور ان کے بلند مرتبہ اہل بیت پر ایسی رحمت جس سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ان کے 
ٲَنْفُ شانِئِھِمْ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ ٲَجْمَعِینَ، سَلامُ اﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ وَسَلامُ 
دشمن ذلیل و خوار ہوں جو جنوں اور انسانوں میں سے ہیں سلام ہو خدائے بلند بزرگ کا سلام ہو اس کے مقرب 
مَلائِکَتِہِ الْمُقَرَّبِینَ، وَٲَنْبِیائِہِ الْمُرْسَلِینَ، وَٲَئِمَّتِہِ الْمُنْتَجَبِینَ، وَعِبادِہِ الصَّالِحِینَ، 
فرشتوں کا اس کے بھیجے ہوئے نبیوں کا اس کے چنے ہوئے اماموں کا اس کے نیک بندوں کا 
وَجَمِیعِ الشُّھَدائِ وَالصِّدِّیقِینَ، وَالزَّاکِیاتُ الطَّیِّباتُ فِیما تَغْتَدِی وَتَرُوحُ عَلَیْکَ یَا 
اور سلام ہو سب شہیدوںاور صدیقوں کا اور پاکیزہ وخوش کن رحمتیں ہوں آپ پرہر صبح وشام اے 
مُسْلِمَ بْنَ عَقِیلِ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ ۔ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ ٲَقَمْتَ الصَّلاۃَ، 
مسلم(ع) بن عقیل(ع) بن ابی طالب(ع) آپ پر خدا کی رحمت اور برکتیں ہوں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی 
وَآتَیْتَ الزَّکاۃَ وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَجاھَدْتَ فِی اﷲِ حَقَّ جِھادِہِ 
اور زکوۃ دیتے رہے آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے روکا آپ نے خدا کیلئے جہاد کیا جو جہاد کرنے کا حق ہے 
وَقُتِلْتَ عَلَی مِنْھاجِ الْمُجاھِدِینَ فِی سَبِیلِہِ حَتَّی لَقِیتَ اﷲَ عَزَّ وَجَلَّ وَھُوَ عَنْکَ راضٍ 
آپ نے خدا کی راہ میں مجاہدوں کی روش پر جنگ کی یہاں تک کہ آپ خدائے عزوجل سے جاملے جب کہ وہ آپ سے راضی تھا 
وَٲَشْھَدُ ٲَ نَّکَ وَفَیْتَ بِعَھْدِ اﷲِ وَبَذَلْتَ نَفْسَکَ فِی نُصْرَۃِ حُجَّۃِ اﷲِ وَابْنِ حُجَّتِہِ 
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کا عہدپورا کیا اور آپ نے اپنی جان قربان کردی حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند کی نصرت میں 
حَتَّی ٲَتاکَ الْیَقِینُ ٲَشْھَدُ لَکَ بِالتَّسْلِیمِ وَالْوَفائِ وَالنَّصِیحَۃِ لِخَلَفِ النَّبِیِّ الْمُرْسَلِ، 
حتی کہ آپ شہید ہوگئے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کی فرمانبرداری اور خیر خواہی کی جو آپ نے نبی مرسل(ص) کے فرزند سے کی جو 
وَالسِّبْطِ الْمُنْتَجَبِ وَالدَّلِیلِ الْعالِمِ وَالْوَصِیِّ الْمُبَلِّغِ، وَالْمَظْلُومِ الْمُھْتَضَمِ فَجَزاکَ
باشرف نواسہ صاحب علم رہنما آگاہ کرنے والا وصی اور پامال شدہ مظلوم تھا پس خدا 
اﷲُ عَنْ رَسُو لِہِ، وَعَنْ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَعَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ ٲَفْضَلَ الْجَزائِ 
جزا دے آپ کو اپنے رسول(ص) کی طرف سے امیر المؤمنین (ع) کی طرف سے اور حسن(ع) وحسین(ع) کی طرف سے بہترین جزا اس لیے کہ 
بِمَا صَبَرْتَ وَٲَحْتَسَبْتَ وَٲَعَنْتَ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ، لَعَنَ اﷲُ مَنْ قَتَلَکَ، 
آپ نے صبر کیا امید ثواب رکھی اور ساتھ دیا پس کیا ہی اچھا ہے آخرت کا گھر خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپکو قتل کیا خدا لعنت 
وَلَعَنَ اﷲُ مَنْ ٲَمَرَ بِقَتْلِکَ، وَلَعَنَ اﷲُ مَنْ ظَلَمَکَ، وَلَعَنَ اﷲُ مَنِ افْتَریٰ 
کرے اس پر جس نے آپ کے قتل کا حکم دیا خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ پر ظلم کیا خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ پر 
عَلَیْکَ، وَلَعَنَ اﷲُ مَنْ جَھِلَ حَقَّکَ وَاسْتَخَفَّ بِحُرْمَتِکَ ، وَلَعَنَ اﷲُ مَنْ 
بہتان لگایا خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کے حق کونہ پہچانا اورآپ کی حرمت کو کمتر سمجھا خدالعنت کرے اس پر جس نے آپ 
بائَعَکَ وَغَشَّکَ وَخَذَلَکَ وَٲَسْلَمَکَ وَمَنْ ٲَلَبَّ عَلَیْکَ وَلَمْ 
کی بیعت میںآپ کو دھوکہ دیا آپ کو تنہا چھوڑا اور دشمن کے حوالے کیا اور لعنت ہو اس پرجس نے آپ کے مقابلے میں دشمن کا 
یُعِنْکَ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَ النَّارَ مَثْواھُمْ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ ۔ ٲَشْھَدُ ٲَ نَّکَ 
ساتھ دیا اور آپ کی مدد نہ کی حمد ہے خدا کی جس نے جہنم کو ان کا ٹھکانہ بنایا اور وہ کیسے برے ٹھکانے میں پہنچے میں گواہی دیتا ہوں کہ 
قُتِلْتَ مَظْلُوماً، وَٲَنَّ اﷲَ مُنْجِزٌ لَکُمْ مَا وَعَدَکُمْ ، جِئْتُکَ زَائِراً عارِفاً 
آپ مظلومیت کی حالت میں قتل ہوئے اﷲ آپ کو جزادے گا جس کا اس نے وعدہ کیا ہے میں آیاہوں آپکی زیارت کو آپ کے 
بِحَقِّکُمْ، مُسَلِّماً لَکُمْ، تابِعاً لِسُنَّتِکُمْ، وَنُصْرَتِی لَکُمْ مُعَدَّۃٌ حَتَّی یَحْکُمَ اﷲُ وَھُوَ 
حق کو پہچانتا ہوں آپ کو مانتا ہوںآپ کی روش پرچلتا ہوں میری مدد ونصرت آپ کیلئے مخصوص ہے یہاں تک کہ خدا اس کا فیصلہ 
خَیْرُ الْحاکِمِینَ، فَمَعَکُمْ مَعَکُمْ لاَ مَعَ عَدُوِّکُمْ صَلواتُ اﷲِ عَلَیْکُمْ وَعَلَی 
کرے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ہم آپ کیساتھ ہیں آپ کے دشمن کے ساتھ نہیں ہیں خدا کی رحمتیں ہوں آپ لوگوں پر 
ٲَرْواحِکُمْ وَٲَجْسادِکُمْ وَشاھِدِکُمْ وَغائِبِکُمْ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ 
آپ کی روحوں پر آپ کے جسموں پر آپ کے حاضر اور غائب پر سلام ہوآپ سب پر خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں خدا تباہ 
قَتَلَ اﷲُ ٲُمَّۃً قَتَلَتْکُمْ بِالْاََیْدِی وَالْاَلْسُنِ ۔
وبرباد کرے اس گروہ کو جس نے آپ سے جنگ کی ہاتھوں اور زبانوں سے۔
مزارکبیر میں ان کلمات کو بطور اذن دخول بیان کیاگیا ہے اور لکھا ہے کہ اس اذن کے بعد داخل ہو جائے خود کو قبر سے لپٹائے اور سابقہ روایت کے مطابق قبر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ الْمُطِیعُ لِلّٰہِ وَ لِرَسُولِہِ وَلاََِمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ 
سلام ہو آپ پر اے بندہ نیکوکار کہ آپ اطاعت گذار ہیں اللہ اور اس کے رسول(ص) کے تابع ہیں امیر المؤمنین(ع) کے 
وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَسَلامٌ عَلَی عِبادِہِ الَّذِینَ اصْطَفیٰ 
حسن(ع) وحسین(ع) کے ان سب پر سلام ہو حمد ہے خدا کے لیے اور سلام ہو اس کے بندوں پر جو چنے ہوئے ہیں 
مُحَمَّدٍ وَآلِہِ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ وَمَغْفِرَتُہُ وَعَلَی رُوحِکَ 
اور وہ محمد(ص) اور ان کی آل(ع) ہیں آپ پر سلام ہو خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں اور اس کی طرف سے بخشش ہوسلام ہو آپ کی روح 
وَبَدَنِکَ ٲَشْھَدُ ٲَ نَّکَ مَضَیْتَ عَلَی مَا مَضَیٰ عَلَیْہِ الْبَدْرِیُّونَ الْمُجَاھِدُونَ فِی 
اور آپ کے بدن پر میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اس عقیدے پر دنیا سے گئے ہیں جس پر اصحاب بدر دنیا سے گزرے کہ جو خدا کی راہ 
سَبِیلِ اﷲِ، الْمُبالِغُونَ فِی جِھَادِ ٲَعْدَائِہِ وَنُصْرَۃِ ٲَوْلِیائِہِ، فَجَزاکَ اﷲُ ٲَفْضَلَ 
میں جہاد کرنے والے اس کے دشموں سے لڑنے والے اور اس کے دوستوں کی مدد کرنے والے تھے پس خدا جزادے آپ کو
الْجَزائِ، وَٲَکْثَرَ الْجَزائِ، وَٲَوْفَرَ جَزائِ ٲَحَدٍ مِمَّنْ وَفی بِبَیْعَتِہِ، وَاسْتَجابَ لَہُ دَعْوَتَہُ، 
بہترین جزا بہت زیادہ جزا اور وہ بے حساب جزا جو اسکو دی کہ جس نے اسکی بیعت کا حق ادا کیا اسکی پکار پر حاضر ہوا اور اس کے مقرر 
وَٲَطاعَ وُلاۃَ ٲَمْرِہِ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ بالَغْتَ فِی النَّصِیحَۃِ، وَٲَعْطَیْتَ غایَۃَ الْمَجْھُودِ 
کردہ حاکموں کی اطاعت کی میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے ان کی بہت خیر خواہی کی اور ان کے حق میں جان کی بازی لگائی 
حَتَّی بَعَثَکَ اﷲُ فِی الشُّھَدائِ، وَجَعَلَ رُوحَکَ مَعَ ٲَرْواحِ السُّعَدائِ، وَٲَعْطاکَ مِنْ 
حتی کہ خدا نے آپ کو شہیدوں میں شامل کردیا اور آپ کی روح کو خوش بختوں کی روحوں کے ساتھ رکھا اس نے آپ کو اپنی جنت 
جِنانِہِ ٲَفْسَحَھا مَنْزِلاً، وَٲَفْضَلَھا غُرَفاً، وَرَفَعَ ذِکْرَکَ فِی الْعِلِّیِّینَ، وَحَشَرَکَ مَعَ 
میں کشادہ محل اور بڑا اونچا بالاخانہ عطا فرمایا مقام علیین میں آپ کو جگہ دی آپ کو نبیوں کے
النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّھَدائِ وَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ ٲُولئِکَ رَفِیقاً، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ لَمْ 
صدیقوں، شہیدوں اور نیکو کاروں کے ساتھ محشور کیا اور یہ لوگ کتنے اچھے ہمدم ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نہ 
تَھِنْ وَلَمْ تَنْکُلْ وَٲَنَّکَ قَدْ مَضَیْتَ عَلَی بَصِیرَۃٍ مِنْ ٲَمْرِکَ مُقْتَدِیاً بِالصَّالِحِینَ وَمُتَّبِعاً
سستی دکھائی نہ منہ موڑا بے شک آپ دنیاسے گذرے تو اپنے عمل کا شعور رکھتے ہوئے نیکو کاروں کی پیروی اور نبیوں کا اتباع 
لِلنَّبِیِّینَ فَجَمَعَ اﷲُ بَیْنَنا وَبَیْنَکَ وَبَیْنَ رَسُولِہِ وَٲَوْ لِیائِہِ فِی مَنازِلِ الْمُخْبِتِینَ 
کرتے ہوئے پس خدا یکجا کرے ہمیں اور آپکو اپنے رسول(ص) اور اپنے دوستوں کیساتھ خدا سے محبت رکھنے والوں کے مقامات پر کہ 
فَ إنَّہُ ٲَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ ۔
یقینا وہ سب سے زیادہ رحم والا ہے۔
اس کے بعد سرہانے کیطرف جاکر دو رکعت نماز بجالائے اور وہ حضرت مسلم (ع)کو ہدیہ کرے اور کہے:
اَللَّھُمَّ صِلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَلَا تَدَعْ لِیْ ذَنْباً.
اے معبود! رحمت نازل فرما محمد(ص) وآل محمد(ص) پر اور مجھ پر کوئی گناہ نہ رہنے دے۔
یہ وہی دعا ہے جو حرم حضرت عباس(ع) میں پڑھی جاتی ہے تاہم یہاں نماز کے بعد یہی دعا پڑھے اور بعد میں حضرت مسلم(ع) بن عقیل(ع) کا وداع بھی اسی وداع کے ساتھ کرے جو حضرت عباس(ع) کی زیارت میں آئے گا۔