ساتویں زیارت

شیخ نے مصباح میں صفوان جمال ﴿ساربان﴾ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے ہیں: میں نے امام جعفر صادق - سے امام حسین- کی زیارت کیلئے اجازت مانگی اور یہ خواہش بھی کی آپ مجھے زیارت کے آداب اور طریقے تعلیم فرمائیں تب آپ نے فرمایا کہ اے صفوان زیارت کو جانے سے تین دن پہلے روزہ رکھو اور جب تیسرا روزہ رکھو تو اس دن غسل کرو اور اپنے اہل و عیال کو اکھٹا کر کے یہ دعا پڑھو:

اَللَّھُمَّ اِنِّیِ اَسْتَوْدِعُکَ...تا آخر اور جب دریائے فرات کے کنارے پہنچو تو وہاں غسل کرو۔ 
اے معبود بے شک میں نے انہیں تیرے سپرد کیا ہے ۔
کیونکہ میرے پدر گرامی نے اپنے والد ماجد سے اور انہوں نے حضرت رسول سے خبر دی ہے کہ آنحضرت(ص) نے فرمایا: میرا بیٹا حسین- میرے بعد فرات کے کنارے شہید کیا جائے گا۔
پس جو شخص ان کی زیارت کو جائے اور فرات میں غسل کرے تو اس کے گناہ اس طرح دھل جائیں گے جیسا کہ وہ اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا۔ جب وہ دریائے فرات پر غسل کرے تواس دوران یہ دعا پڑھے:
بِسْمِ اﷲِ وَبِاﷲِ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ نُوراً وَطَھُوراً وَحِرْزاً وَشِفائً مِنْ کُلِّ دائٍ وَسُقْمٍ
خدا کے نام اور خدا کی ذات سے اے معبود! قرار دے اس غسل کو روشن پاکیزہ اور شفا دینے والا ہر مرض ہر بیماری ہر آفت اور ہر 
وآفَۃٍ وَعاھَۃٍ، اَللّٰھُمَّ طَھِّرْ بِہِ قَلْبِی، وَاشْرَحْ بِہِ صَدْرِی، وَسَھِّلْ لِی بِہِ ٲَمْرِی۔
برائی سے بچانے والا اے معبود! پاک کر دے اس سے میرے دل کو کھول دے اس سے میرے سینے کو اور آسان کردے اسکے ذریعے میرا کام۔
جب غسل کر چکے تو پاکیزہ لباس پہنے اور اس گھاٹ کے قریب دو رکعت نماز بجا لائے کہ یہ وہی زمین ہے جس کی شان خدا نے بیان کی ہے اورزمین کے کئی حصے آپس میں ملے ہوئے ہوتے ہیں‘ انگور کے باغ کھیتی اور کھجور کے درخت کہ بعض کی ایک جڑ دو شاخیں اور بعض کی ایک شاخ جبکہ وہ سب ایک ہی پانی سے سیراب کیے جاتے ہیںاور میوئوں میں سے بعض کو بعض پر ہم فوقیت دیتے ہیں جب نماز پڑھ لے تو امام حسین- کے حرم مبارک کی طرف آہستہ آہستہ چل کر جائے۔ کیونکہ خدا تعالیٰ ایک ایک قدم کے بدلے میں حج و عمرہ کا ثواب عطا کرے گا چلتے ہوئے نہایت عاجز و انکساری کے ساتھ ذکر خدا اور گریہ و زاری کرتا جائے اور بہ کثرت یہ کہے:
اَﷲُ اَکْبَرُ وَ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اﷲُ ۔
خدا بزرگتر ہے اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں۔
نیز خدائے تعالیٰ کی حمد و ثنا کرتا جائے رسول اللہ(ص) اور امام حسین- پر درود وسلام پڑھتا ہوا چلے امام حسین- کے قاتلوں پر لعنت بھیجے اور ان پر بیزاری ظاہر کرے جنہوں نے محمد(ص) و آل محمد(ص) پر ظلم کی ابتدائ کی جب حرم شریف کے دروازے پر پہنچے تو یہ کلمات کہے: 
اﷲُ ٲَکْبَرُ کَبِیراً، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیراً، وَسُبْحانَ اﷲِ بُکْرَۃً وَٲَصِیلاً، الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی 
خدا بزرگتر ہے خدا کے لیے بہت زیادہ حمد ثنائ ہے اور خدا پاک ومنزہ ہے ہر صبح و شام حمد ہے خدا کے لیے جس نے 
ھَدَانا لِھذا وَمَا کُنَّا لِنَھْتَدِیَ لَوْلاَ ٲَنْ ھَدَانَا اﷲُ لَقَدْ جَائَتْ رُسُلُ رَبِّنا بِالْحَقِّ پھر کہے:
ہمیں یہ راہ دکھائی اور ہم راہ نہ پاتے اگر خدا ہمیں راستہ نہ دکھاتابے شک خدا کے رسول(ص) حق کے ساتھ آئے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خاتَمَ النَّبِیِّینَ 
آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسول(ص) سلام ہو آپ پر اے خدا کے نبی(ص) آپ پر سلام ہو اے نبیوں کے خاتم 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْمُرْسَلِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِیرَ 
آپ پر سلام ہو اے رسولوں کے سردار آپ پر سلام ہو اے خدا کے حبیب سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے 
الْمُوَمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْوَصِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قَائِدَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ
امیر آپ پر سلام ہو اے اوصیائ کے سرکردہ آپ پر سلام ہو اے چمکتے ہوئے چہروں والوں کے پیشوا 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَۃَ سَیِّدَۃِ نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی الْاََئِمَّۃِ مِنْ
آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا(ع)ئ کے فرزند جو تمام عورتوں کی سردار ہیں آپ پر سلام ہواور ان ائمہ(ع) پر جو آپ کی 
وُلْدِکَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَصِیَّ ٲَمِیرِ الْمُوَْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الصِّدِّیقُ الشَّھِیدُ
اولاد سے ہیں سلام ہو آپ پر اے امیر المومنین(ع) کے جانشین آپ پر سلام ہوجو کہ صدیق و شہید ہیں 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا مَلائِکَۃَ اﷲِ الْمُقِیمِینَ فِی ھذَا الْمَقامِ الشَّرِیفِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ
آپ پر سلام ہو اے خدا کے فرشتو جو اس بابرکت مقام پر رہتے ہو آپ پر سلام ہو 
یَا مَلائِکَۃَ رَبِّی الْمُحْدِقِینَ بِقَبْرِ الْحُسَیْنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ مِنِّی ٲَبَداً مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ
اے خدا کے وہ فرشتو جو قبر حسین(ع) کے ارد گرد کھڑے ہو سلام ہو اس امام پر سلام ہو تم پر میری طرف سے جب تک زندہ ہوں اور جب 
اللَّیْلُ وَالنَّھارُ۔ پھر کہے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبا عَبْدِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ
تک دن رات باقی ہیں آپ پر سلام ہو اے ابو عبداﷲ(ع) آپ پر سلام ہو اے رسول(ص) خدا کے فرزند 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ ٲَمِیرِ الْمُوَْمِنِینَ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ، وَابْنُ ٲَمَتِکَ ، الْمُقِرُّ بِالرِّقِّ
آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین(ع) کے فرزند آپ کا غلام آپ کے غلام کا بیٹا اور آپ کی کنیز کابیٹا غلامی کا اقرار کرتا ہے 
وَالتَّارِکُ لِلْخِلافِ عَلَیْکُمْ، وَالْمُوالِی لِوَ لِیِّکُمْ، وَالْمُعَادِی لِعَدُوِّکُمْ، قَصَدَ حَرَمَکَ
اور آپ کی مخالفت ترک کر رہا ہے یہ آپ کے دوستوں کا دوست اور آپ کے دشمنوں کادشمن ہے آپ کے آستان پر آیا 
وَاسْتَجارَ بِمَشْھَدِکَ، وَتَقَرَّبَ إلَیْکَ بِقَصْدِکَ، ئَ ٲَدْخُلُ یَا رَسُولَ اﷲِ
اور آپ کے روضہ کی پناہ لیے ہوئے ہے آپ کے قریب ہوا ہے آپ کی تمنا کرتے ہوئے کیا اندرآجائوں اے خدا کے رسول(ص) کیا 
ئَ ٲَدْخُلُ یَا نَبِیَّ اﷲِ ئَ ٲَدْخُلُ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ئَ ٲَدْخُلُ یَا سَیِّدَ الْوَصِیِّینَ ئَ ٲَدْخُلُ
میں اندر آجائوں اے نبی کیا میں اندر آجائوں اے مومنوں کے امیر کیا اندر آ جائوںاے اوصیائ کے سردار کیا اندر آ جائوں 
یَا فاطِمَۃُ سَیِّدَۃَ نِسائِ الْعَالَمِینَ ئَ ٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ یَا ٲَبا عَبْدِ اﷲِ ئَ ٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ
اے فاطمہ(ع) دو جہانوں کی عورتوں کی سردار کیا اندر آ جائوں اے میرے آقااے ابو عبداﷲ(ع) کیا اندر آ جائوں اے میرے مولا 
یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ۔
اے رسول(ص) خداکے فرزند۔
اس مرحلے پر اگر زائر کے دل میں سوز اور آنکھوںمیں آنسو آجائیںتو اسکو داخل ہونے کی اجازت تصور کرے اور حرم شریف کے اندر داخل ہو جائے ‘ داخل ہوتے ہوئے یہ کلمات کہے:
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الْواحِدِ الْاََحَدِ الْفَرْدِ الصَّمَدِ الَّذِی ھَدانِی لِوِلایَتِکَ، وَخَصَّنِی بِزِیارَتِکَ
خدا کی حمد ہے جو یکتا ہے یگانہ ہے اکیلا ہے بے نیاز ہے جس نے مجھے آپ کی ولایت کا راستہ بتایا مجھ کو آپ کی زیارت کیلئے مخصوص 
وَسَھَّلَ لِی قَصْدَکَ۔ پھر قبر پاک کے قریب جائے اور سرہانے کھڑے ہوکر کہے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
کیا اور آپ کی طرف آنے میں سہولت دی آپ پر سلام ہو 
یَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَۃِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا 
اے آدم(ع) کے وارث جو خدا کے چنے ہوئے ہیں سلام ہو آپ پر اے نوح (ع)کے وارث جو خدا کے نبی ہیں آپ پر سلام ہو اے 
وارِثَ إبْراھِیمَ خَلِیلِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسی کَلِیمِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ 
ابراہیم(ع) کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں سلام ہو آپ پراے موسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں آپ پر سلام ہو 
یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِیبِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ 
اے عیسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کی روح ہیں سلام ہوآپ پر اے محمد(ص) کے وارث جو خدا کے حبیب ہیں آپ پر سلام ہو 
یَا وارِثَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ 
اے امیر المومنین - کے وارث و جانشین آپ پر سلام ہو اے محمدمصطفی(ص) کے فرزند آپ پر سلام ہو اے علی مرتضی (ع)
عَلِیٍّ الْمُرْتَضی، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خَدِیجَۃَ 
کے فرزند آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا(ع)ئ کے فرزند آپ پر سلام ہو اے خدیجہ الکبریٰ(ع) 
الْکُبْری اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثارَ اﷲِ وَابْنَ ثارِہِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ، ٲَشْھَدُ 
فرزند آپ پر سلام ہو اے خدا کے نام پر قربان ہونے والے اور قربان ہونے والے کے فرزند اے ناحق بہائے گئے خون میں گواہی 
ٲَنَّکَ قَدْ ٲَقَمْتَ الصَّلاۃَ، وَآتَیْتَ الزَّکَاۃَ، وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ
دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اوربرے کاموں سے منع فرمایا 
وَٲَطَعْتَ اﷲَ وَرَسُولَہُ حَتَّی ٲَتَاکَ الْیَقِینُ، فَلَعَنَ اﷲُ ٲُمَّۃً قَتَلَتْکَ، وَلَعَنَ اﷲُ 
آپ خدا و رسول(ص) (ص) کی اطاعت میں رہے یہاں تک کہ شہید ہو گئے پس خدا کی لعنت اس گروہ پر جس نے آپ کو قتل کیا خدا کی لعنت ہو
ٲُمَّۃً ظَلَمَتْکَ، وَلَعَنَ اﷲُ ٲُمَّۃً سَمِعَتْ بِذلِکَ فَرَضِیَتْ بِہِ، یَا مَوْلایَ یَا ٲَبا عَبْدِ اﷲِ 
اس گروہ پر جس نے آپ پر ظلم ڈھایا اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے یہ واقعہ سنا تو وہ اس پر خوش ہوا اے میرے آقا اے ابو عبداﷲ(ع) 
ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ کُنْتَ نُوراً فِی الْاََصْلابِ الشَّامِخَۃِ وَالْاََرْحامِ الْمُطَھَّرَۃِ، لَمْ تُنَجِّسْکَ
میں گواہی دیتا ہوں بے شک آپ وہ نور ہیں جو بلند مرتبہ صلبوں اور پاک و پاکیزہ رحموں میںمنتقل ہوتا آیا آپ زمانہ جاہلیت کی 
الْجَاھِلِیَّۃُ بِٲَنْجَاسِھا وَلَمْ تُلْبِسْکَ مِنْ مُدْلَھِمَّاتِ ثِیَابِھا وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ مِنْ دَعائِمِ الدِّینِ 
ناپاکیوں سے آلودہ نہ ہوئے اور اس زمانے کے ناپاک لباسوں میں ملبوس نہ ہوئے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے نگہبان اور مومنوں 
وَٲَرْکانِ الْمُؤْمِنِینَ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ الْاِمامُ الْبَرُّ التَّقِیُّ الرَّضِیُّ الزَّکِیُّ الْھادِی الْمَھْدِیُّ، 
کے رکن ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ وہ امام ہیں جو نیک کردار پرہیز گار پسندیدہ پاکیزہ ہدایت دینے والے اور ہدایت پائے ہوئے ہیں 
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ الْاََئِمَّۃَ مِنْ وُلْدِکَ کَلِمَۃُ التَّقْوی وَٲَعْلامُ الْھُدی وَالْعُرْوَۃُ الْوُثْقی 
میں گواہی دیتا ہوں کہ جو امام آپ کی اولاد سے ہوئے ہیں وہ پرہیز گاری کے مظہر ہدایت کے نشان مضبوط و محکم رسی 
وَالْحُجَّۃُ عَلَی ٲَھْلِ الدُّنْیا وَٲُشْھِدُ اﷲَ وَمَلائِکَتَہُ وَٲَنْبِیائَہُ وَرُسُلَہ، ٲَنِّی بِکُمْ مُؤْمِنٌ 
اور دنیا والوں پر خدا کی دلیل و حجت ہیں میںگواہ بناتا ہوں اس کے فرشتوں کو اور اس کے نبیوں اور رسولوںکو کہ میں آپ پر اور آپ 
وَبِ إیَابِکُمْ مُوقِنٌ، بِشَرائِعِ دِینِی، وَخَواتِیمِ عَمَلِی، وَقَلْبِی لِقَلْبِکُمْ سِلْمٌ، وَٲَمْرِی 
کے باپ دادا پرایمان رکھتا ہوں اپنے دین کے احکام اور اپنے عمل کے انجام پر میرا دل آپ کے دل کے ساتھ ہے اور میرا کام 
لاََِمْرِکُمْ مُتَّبِعٌ، صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْکُمْ، وَعَلَی ٲَرْواحِکُمْ، وَعَلَی ٲَجْسادِکُمْ، وَعَلَی
آپ کی پیروی ہے خدا کی رحمتیں ہوں آپ پر آپ کی روحوں پر آپ کے پاک وجودوں پر
ٲَجْسامِکُمْ، وَعَلَی شاھِدِکُمْ، وَعَلَی غائِبکُمْ وَ عَلَی ظاھِرِکُمْ وَعَلَی باطِنِکُمْ ۔
اور ر حمت ہو آپ میں سے حاضر پر اور غائب پر رحمت ہو آپ کے ظاہر و عیاں اور آپ کے باطن پر۔

اس کے بعد اپنے آپ کو قبر سے لپٹائے اس پر بوسہ دے اور کہے:

بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ، بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی یَا ٲَبا عَبْدِ اﷲِ، لَقَدْ عَظُمَتِ
میرے ماں باپ آپ پر قربان اے رسولخدا(ص) کے فرزند میرے ماں باپ آپ پر قربان اے ابو عبداللہ (ع) بے شک ہمارے لیے آپ کا 
الرَّزِیَّۃُ، وَجَلَّتِ الْمُصِیبَۃُ بِکَ عَلَیْنا وَعَلَی جَمِیعِ ٲَھْلِ السَّمٰوَاتِ وَالْاََرْضِ، فَلَعَنَ
سوگ بہت زیادہ اور آپ کی مصیبت ہمارے لیے بہت بڑی اور بھاری ہے سب آسمانوں میں رہنے والوںاور زمین والوں پر پس 
اﷲُ ٲُمَّۃً ٲَسْرَجَتْ وَٲَلْجَمَتْ وَتَھَیَّٲَتْ لِقِتالِکَ، یَا مَوْلایَ یَا ٲَبا عَبْدِ اﷲِ، قَصَدْتُ
خدا کی لعنت اس گروہ پر جس نے گھوڑے کو لگام لگائی، زین کسی اور آپ سے لڑنے کو تیار ہوئے اے میرے مولا اے ابو عبداﷲ(ع) میں 
حَرَمَکَ، وَٲَ تَیْتُ إلی مَشْھَدِکَ، ٲَسْٲَلُ اﷲَ بِالشَّٲْنِ الَّذِی لَکَ عِنْدَہُ
آپ کی بارگاہ میں چل کر آیا ہوں اور آپ کے روضے کے قریب پہنچا ہوںسوال کرتا ہوںخدا سے آپ کی شان کے واسطے 
وَبِالْمَحَلِّ الَّذِی لَکَ لَدَیْہِ ٲَنْ یُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَٲَنْ یَجْعَلَنِی مَعَکُمْ
جو اس کے ہاں ہے اور آپ کے مقام کے واسطے جو اس کے حضور میں ہے کہ وہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت کرے نیز یہ کہ وہ مجھ کو دنیا اور 
فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ ۔
آخرت میں آپ کے ساتھ رکھے۔
اب دو رکعت نماز زیارت قبر مبارک کے سرہانے کی طرف ادا کرے کہ اس میں حمد کے ساتھ جو سورہ چاہے پڑھا کرے اور نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی صَلَّیْتُ وَرَکَعْتُ وَسَجَدْتُ لَکَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لاََِنَّ الصَّلاۃَ وَالرُّکُوعَ 
اے معبود! بے شک میں نے تیرے لیے نماز پڑھی رکوع کیا اور سجدہ کیا ہے کہ تو یگانہ ہے تیرا کوئی شریک نہیںیہی وجہ ہے کہ نماز رکوع 
وَالسُّجُودَ لاَ تَکُونُ إلاَّ لَکَ، لاََِنَّکَ ٲَنْتَ اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ 
اور سجدہ نہیں ہوتا مگر صرف تیرے ہی لیے کہ بے شک تو وہ اللہ ہے کہ تیرے سوائ کوئی معبود نہیں اے معبود محمد(ص) و آل محمد(ص) پر 
وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَبْلِغْھُمْ عَنِّی ٲَفْضَلَ السَّلامِ وَالتَّحِیَّۃِ وَارْدُدْ عَلَیَّ مِنْھُمُ السَّلامَ اَللّٰھُمَّ 
درود بھیج اور ان کو میری طرف سے بہترین سلام اور دعا پہنچا اور لوٹا مجھ پر ان کی طرف سے دعا سلامتی اے معبود! 
وَھَاتَانِ الرَّکْعَتانِ ھَدِیَّۃٌ مِنِّی إلی مَوْلایَ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ عَلَیْھِمَا اَلسَّلَامُ ۔ اَللّٰھُمَّ 
یہ دو رکعت نماز ہدیہ ہے میری طرف سے میرے مولا حسین ابن علی + کی خدمت میں اے معبود!
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَیْہِ وَتَقَبَّلْ مِنِّی وَٲْجِرْنِی عَلَی ذلِکَ بِٲَ فْضَلِ ٲَمَلِی وَرَجائِی
محمد(ص) پر اور حسین(ع) پر رحمت فرما اور میرا یہ عمل قبول فرما اور مجھ کو اس پر وہ بہترین اجر دے جسکی میں تجھ سے امید کرتا ہوں جب تیرے اس 
فِیکَ وَفِی وَلِیِّکَ یَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِینَ ۔
ولی اور مومنوں کے مولا کے دربار میںہوں۔
اس کے بعد امام حسین- کی پائنتی کی طرف جائے اور جناب علی اکبر(ع)کی زیارت ان کی قبر کے نزدیک کھڑے ہو کر اس طرح پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ نَبِیِّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ
آپ پر سلام ہو اے رسول(ص) خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے نبی (ص)خدا کے فرزند سلام ہو آپ پر اے امیر المومنین (ع)
ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ الْحُسَیْنِ الشَّھِیدِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الشَّھِیدُ
کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حسین(ع) شہید کے فرزند سلام ہو آپ پر کہ آپ شہید ہیں شہید کے فرزند ہیں 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا الْمَظْلُومُ وَابْنُ الْمَظْلُومِ، لَعَنَ اﷲُ ٲُمَّۃً قَتَلَتْکَ، وَلَعَنَ اﷲُ ٲُمَّۃً 
آپ پر سلام ہو کہ آپ مظلوم اور مظلوم کے فرزند ہیں خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے آپکو قتل کیا خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے 
ظَلَمَتْکَ، وَلَعَنَ اﷲُ ٲُمَّۃً سَمِعَتْ بِذلِکَ فَرَضِیَتْ بِہِ۔ پھر اپنے آپ کو قبر سے لپٹائے بوسہ 
آپ پر ظلم کیا خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے یہ واقعہ سنا تو اس پر خوش ہوئے 
دے اور کہے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَ لِیَّ اﷲِ وَابْنَ وَ لِیِّہِ، لَقَدْ عَظُمَتِ الْمُصِیبَۃُ وَجَلَّتِ
سلام ہو آپ پر اے ولی خدا کے فرزند یقیناً آپ کے دکھ اور آپ کا سوگ
الرَّزِیَّۃُ بِکَ عَلَیْنا وَعَلَی جَمِیعِ الْمُسْلِمِینَ، فَلَعَنَ اﷲُ ٲُمَّۃً قَتَلَتْکَ، وَٲَبْرَٲُ إلَی اﷲِ
ہمارے لیے اورتمام مسلمانوں کیلئے ناقابل برداشت ہے پس خدا کی لعنت ہو آپ کو قتل کرنے والوں پر اور میں آپکے اور خداکے 
وَ إلَیْکَ مِنْھُمْ ۔
سامنے ان سے بیزار ہوں۔
اب حضرت علی اکبر(ع) کے قریب گنج شہیداں کی طرف رخ کرے کہ جہاں کربلا کے دیگر شہدائ دفن ہیں پس ان سب کی زیارت اس طرح پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا ٲَوْلِیائَ اﷲِ وَٲَحِبَّائَہُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا ٲَصْفِیائَ اﷲِ وَٲَوِدَّائَہُ
اے! اولیا اللہ آپ پر سلام ہو اور اے اﷲ کے پیارو آپ پر سلام ہو اے خدا کے برگزیدہ اور منتخب لوگو 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا ٲَنْصارَ دِینِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا ٲَنْصارَ رَسُولِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ
آپ پر سلام ہو اے دین خدا کی مدد کرنے والو آپ پر سلام ہو اے رسول(ص) خدا کی نصرت کرنے والو 
عَلَیْکُمْ یَا ٲَ نْصارَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا ٲَ نْصارَ فاطِمَۃَ سَیِّدَۃِ نِسائِ
آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین(ع) کی امداد کرنے والو آپ پر سلام ہو اے فاطمہ کی حمایت کرنے والو جو تمام عورتوں 
الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا ٲَ نْصارَ ٲَبِی مُحَمَّدٍ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْوَ لِیِّ النَّاصِحِ
کی سردار ہیں آپ پر سلام ہو اے ابو محمد (ع) حسن بن علی کے مددگاروکہ جو خدا کے ولی اور نصیحت کرنے والے ہیں 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا ٲَنْصارَ ٲَبِی عَبْدِ اﷲِ، بِٲَبِی ٲَ نْتُمْ وَٲُمِّی طِبْتُمْ وَطابَتِ الْاََرْضُ
سلام ہوآپ پر اے ابو عبدا للہ حسین(ع) کی نصرت کرنے والومیرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں تم پاکیزہ ہو اور وہ زمین بھی پاک ہے 
الَّتِی فِیھا دُفِنْتُمْ وَفُزْتُمْ فَوْزاً عَظِیماً، فَیالَیْتَنِی کُنْتُ مَعَکُمْ فَٲَ فُوزَ مَعَکُمْ ۔
جس میں آپ(ع) مدفون ہیںآپ نے بہت بڑی کامیابی حاصل کی اے کاش کہ میں بھی آپ کے ساتھ ہوتا تو یہ کامیابی حاصل کرتا۔
اس کے بعد امام حسین- کے سرہانے کی طرف آ جائے اور وہاں اپنے فرزندوں اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کے لیے بہت زیادہ دعائیں مانگے کیونکہ امام حسین- کے روضہ مبارک پر دعا کرنے والے کی دعا اور سوال کرنے والے کا سوال رد نہیں کیا جاتا۔