قصیدہ ازریہ

واضح ہوکہ ان مقدس زیارت گاہوں سے اپنی دوری اور شوق زیارت نے مجھ کو آمادہ کیا کہ شیخ ازری (رح)کے قصیدہ سے چند مناسب اشعار یہاں تحریر کروں۔ شیخ الفقہا شیخ محمد حسن صاحب جواہر الکلام سے نقل ہوا ہے کہ وہ آرزو کیا کرتے کہ شیخ ازری کا یہ قصیدہ میرے نامئہ عمل میں اور میری کتاب الجواہر اسلام ان کے نامئہ اعمال میں لکھ دی جائے۔ اس قصیدے کا کچھ حصہ یہ ہے:
إنَّ تِلْکَ الْقُلُوبَ ٲَقْلَقَھَا الْوَجْدُ
وَٲَدْمی تِلْکَ الْعُیُونَ بُکاھا
بے شک یہ دل گرمئی عشق میں پریشان ہیں
روتے روتے آنکھیں لہو رنگ ہوگئی
کانَ ٲَنْکَیٰ الْخُطُوبِ لَمْ یُبْکِ مِنِّی
مُقْلَۃً لَکِنِ الْھَویٰ ٲَبْکاھا
بڑی سے بڑی مصیبتیں تو مجھ کو رلانہ سکیں
لیکن عشق نے مجھ کو نالہ کناں کردیا ہے
کُلَّ یَوْمٍ لِلْحادِثاتِ عَوادٍ
لَیْسَ یَقْویٰ رَضْویٰ عَلی مُلْتَقاھا
ہر دن غم انگیز حادثوں سے بھرا ہے
جن کو رضوی پہاڑ بھی برداشت نہیںکر سکتا
کَیْفَ یُرْجَیٰ الْخَلاصُ مِنْھُنَّ إلا
بِذِمامٍ مِنْ سَیِّدِ الرُّسُلِ طہٰ
ان حادثوں سے چھٹکارے کا کوئی ذریعہ نہیں
سوائے رسولوں کے سردار طہ کے سایہ کے 
مَعْقِلُ الْخائِفِینَ مِنْ کُلِّ خَوْفٍ
ٲَوْفَرُ الْعُرْبِ ذِمَّۃً ٲَوْفاھا
جو خوفزدہ لوگوں کو ہر خوف سے پناہ دیتے ہیں
آنحضرت(ص) عربوں میں زیادہ عہد پورا کرنیوالے ہیں
مَصْدَرُ الْعِلْمِ لَیْسَ إلاَّ لَدَیْہِ
خَبَرُ الْکائِناتِ مِنْ مُبْتَداھا
علم کا خزانہ صرف انہی کے پاس ہے
کائنات کے آغاز کا انہی کو حال معلوم ہے
فاضَ لِلْخَلْقِ مِنْہُ عِلْمٌ وَحِلْمٌ
ٲَخَذَتْ مِنْھُمَا الْعُقُولُ نُھاھا
آپ ہی سے لوگوں کو علم اور ادب ملا ہے
اسی علم اور ادب سے عقلوں کو روشنی ملی ہے 
نَوَّھَتْ بِاسْمِہِ السَّمٰوَاتُ وَالْاََرْضُ
کَما نَوَّھَتْ بِصُبْحٍ ذَکاھا
زمین اور آسمان انہی کے نام سے روشن ہیں
جیسا کہ آپ ہی کے نام سے صبح کو روشنی ملی ہے 
وَغَدَتْ تَنْشُرُ الْفَضائِلَ عَنْہُ
کُلُّ قَوْمٍ عَلَی اخْتِلافِ لُغاھا
ہر قوم نے ان کی فضیلتیں بیان کی ہیں
اگرچہ ان کی زبانیں اور کتابیں الگ الگ ہیں
طَرِبَتْ لاِِسْمِہِ الثَّری فَاسْتَطالَتْ
فَوْقَ عُلْوِیَّۃِ السَّما سُفْلاھا
زمین کو ان کے نام سے اتنی خوشی ہوئی
کہ اس کی پستی خود کو آسمان سے بلند سمجھنے لگی
جازَ مِنْ جَوْھَرِ التَّقَدُّسِ ذاتاً
تاھَتِ الْاََنْبِیائُ فِی مَعْناھا
اور اپنی ذات میں پاکیزگی کے جو ہر سے گزرے
حتی کہ انبیائ بھی ان کی حقیقت کو نہ پاسکے
لا تُجِلْ فِی صِفاتِ ٲَحْمَدَ فِکْراً
فَھِیَ الصُّورَۃُ الَّتِی لَنْ تَراھا
محمد(ص) کی صفات میں غور و فکر نہ کرو
کیونکہ یہ وہ صورت ہے جسے تم دیکھ نہیں سکتے
ٲَیُّ خَلْقٍ لِلّٰہِ ٲَعْظَمُ مِنْہُ 
وَھُوَ الْغایَۃُ الَّتِی اسْتَقْصاھا
کہو تو مخلوق میں کون ان سے بڑا ہے
وہ تو مخلوق کے پیدا ہونے کا سبب ہیں 
قَلَّبَ الْخافِقَیْنِ ظَھْراً لِبَطْنٍ
فَرَٲَیٰ ذاتَ ٲَحْمَدٍ فَاجْتَباھا
خدا نے اپنی مخلوق کا ظاہر و باطن دیکھا
پھر مخلوق میں سے ذات احمد(ص) کوچن لیا
لَسْتُ ٲَنْسیٰ لَہُ مَنازِلَ قُدْسٍ
قَدْ بَناھا التُّقی فَٲَعْلا بِناھا
میں ان کے پاک مراتب کو کیسے فراموش کروں
ان کی اصل تقوی ہے جو عقل وخرد سے بلند ہے
وَرِجالاً ٲَعِزَّۃً فِی بُیُوتٍ
ٲَذِنَ اﷲُ ٲَنْ یُعَزَّ حِماھا
باعزت مرد ان گھروں میں پیدا ہوئے
کہ خدا کے اذن سے جن کی عظمت اور بڑھی
سادَۃٌ لاَ تُرِیدُ إلاَّ رِضَی اﷲِ 
کَمَا لاَ یُرِیدُ إلاَّ رِضاھا
وہ نوع بشر کے سردار کچھ نہیں چاہتے مگر رضائ الہی
جیسا کہ خدا بھی کچھ نہیں چاہتا مگر ان کی خوشنودی
خَصَّھا مِنْ کَمالِہِ بِالْمَعانِی
وَبِٲَعْلیٰ ٲَسْمائِہِ سَمَّاھا
اس نے انہیں باطنی کمالات میں خاص کیا
اور انہیں اپنے اعلیٰ اسمائ سے موسوم فرمایا
لَمْ یَکُونُوا لِلْعَرْشِ إلاَّ کُنُوزاً
خافِیاتٍ سُبْحانَ مَنْ ٲَبْداھا
وہ عرش کے پوشیدہ خزانے ہیں
پاک ہے وہ خدا جس نے ان کو ظاہر کردیا
کَمْ لَھُمْ ٲَلْسُنٌ عَنِ اﷲِ تُنْبِی
ھِیَ ٲَقْلامُ حِکْمَۃٍ قَدْ بَراھا
انہوں نے مختلف زبانوںمیں خدا کی خبر دی
یہ حکمت کے قلم ہیں جس کو قدرت نے بنایا
وَھُمُ الْاََعْیُنُ الصَّحِیحاتُ تَھْدِیٰ
کُلَّ عَیْنٍ مَکْفُوفَۃٍ عَیْناھا
وہ راہ حق کو دیکھنے والی صحیح آنکھیں ہیں
ان کے علاوہ دوسروں کی آنکھیں اندھی ہیں
عُلَمائٌ ٲَئِمَّۃٌ حُکَمائٌ
یَھْتَدِی النَّجْمُ بِاتِّباعِ ھُدَاھا
وہ عالم ہیں امام ہیں اور داناہیں
ان کی پیروی سے ستاروں کو ہدایت ملی
قادَۃٌ عِلْمُھُمْ وَرَٲْیُ حِجاھُمْ
مَسْمَعا کُلِّ حِکْمَۃٍ مَنْظَراھا
وہ ہر علم میں پیشرو اور رائے میں پختہ ہیں
وہ ہر حکمت و دانش کو سننے دیکھنے والے ہیں
مَا ٲُبالِی وَلَوْ ٲُھِیلَتْ عَلَی
الْاََرْضِ السَّمٰوَاتُ بَعْدَ نَیْلِ وِلاھا
مجھے کچھ پروا نہیں اگر آسمان زمین پرآ گرے
مگر مجھ کو عشق محمد(ص) میں سے حصہ نصیب ہوجائے