نویں فصل ماہ ربیع الاول کے اعمال

پہلی ربیع الاول کی رات

بعثت کے تیرھویں سال اسی رات حضرت رسول کی مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ کو ہجرت کا آغاز ہوا ،اس رات آپ غار ثور میں پوشیدہ رہے اور حضرت امیر-اپنی جان آپ پر فدا کرنے کیلئے مشرک قبائل کی تلواروں سے بے پرواہ ہو کر حضور کے بستر پر سو رہے تھے ۔ اس طرح آپ نے اپنی فضیلت اور حضور کے ساتھ اپنی اخوت اور ہمدردی کی عظمت کو سارے عالم پر آشکار کردیا ۔پس اسی رات امیرالمؤمنین- کی شان میں یہ آیت نازل ہوئی۔
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْرِیْ نَفْسَہُ ابْتِغَائِ مَرْضَاْتِ اﷲِ۔
اور لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو رضاالہی حاصل کرنے کیلئے جان دے دیتے ہیں ۔


پہلی ربیع الاول کا دن

علمائ کرام کا فرمان ہے کہ اس دن رسول اکرم اور امیرالمؤمنین- کی جانیں بچ جانے پر شکرانے کا روزہ رکھنا مستحب ہے اور آج کے دن ان دونوں ہستیوں کی زیارت پڑھنا بھی مستحب ہے ۔سید نے کتاب اقبال میں آج کے دن کی دعا بھی نقل کی ہے ،شیخ و کفعمی کے بقول آج ہی کے دن امام حسن عسکری -کی شہادت ہوئی ،لیکن قول مشہور یہ ہے کہ آپ کی شہادت اس مہینے کی آٹھویں کو ہوئی ،لہذا ممکن ہے کہ پہلی کو آپ کے مرض کی ابتدا ہوئی ہو ۔
آٹھویں ربیع الاول کا دن
قول مشہور کے مطابق 260ھ میں اسی دن امام حسن عسکری -کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد امام العصر عجل اللہ فرجہ منصب امامت پر فائز ہوئے اس لئے مناسب ہے کہ اس روز ان دونوں بزرگواروں کی زیارت پڑھی جائے ۔


نویں ربیع الاول کا دن


آج کا دن بہت بڑی عید ہے ،کیونکہ مشہور قول یہی ہے کہ آج کے دن عمر ابن سعد واصل جہنم ہوا جو میدان کربلا میں امام حسین- کے مقابلہ میں یزیدی لشکر کا سپاہ سالار تھا ،روایت ہوئی ہے کہ جو شخص آج کے دن راہ خدا میںخرچ کرے تو اس کے گناہ معاف کردئیے جائیں گے نیز یہ کہ آج کے دن برادر مومن کو دعوت طعام دینا اسے خوش و شادمان کرنا اپنے اہل و عیال کے خرچ میں فراخی کرنا، عمدہ لباس پہننا ،خدا کی عبادت کرنا اور اس کا شکر بجا لانا سبھی امور مستحب ہیں، آج وہ دن ہے کہ جس میں رنج و غم دور ہوئے اور چونکہ ایک دن قبل امام حسن عسکری -کی شہادت ہوئی، لہذا آج امام العصر ﴿عج﴾کی امامت کا پہلا دن ہے لہذا اسکی عزت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔


بارھویں ربیع الاول کا دن

کلینی و مسعودی کے قول ،نیز برادران اہل سنت کی مشہور روایت کے مطابق اس دن رسول اللہ کی ولادت باسعادت ہوئی ،اس روز دورکعت نماز مستحب ہے کہ جس کی پہلی رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد تین مرتبہ سورئہ کافرون اور دوسری رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد تین مرتبہ سورئہ توحید پڑھے یہی وہ دن ہے جس میں بوقت ہجرت رسول اللہ وارد مدینہ ہوئے اورشیخ نے فرمایا کہ 231ھ میں اسی دن بنی مروان کی حکومت و سلطنت کا خاتمہ ہوا۔


چودھویں ربیع الاول کا دن

64ھ میں اسی دن رسوائے عالم یزید بن معاویہ واصل جہنم ہوا ،اخبار الدول میں لکھا ہے یزید ملعون دل اور معدے کے درمیانی پردے کی سوجن ﴿ذات الجنب ﴾میں مبتلا تھا جس سے وہ مقام حوران میں مرا وہاں سے اس کی لاش دمشق لائی گئی اور باب صغیر میں دفن کر دی گئی پھر لوگ اس جگہ کوڑا، کرکٹ پھینکتے رہے ۔وہ جہنمی 73 سال کی عمر میں موت کا شکار ہوا اور اس کی ظالم و باطل حکومت محض تین سال نو ماہ رہی ۔

سترھویں ربیع الاول کی رات

یہ رسول اللہ کی ولادت باسعادت کی رات ہے اور بڑی ہی بابرکت رات ہے سید نے روایت کی ہے کہ ہجرت سے ایک سال قبل اسی رات رسول اللہ کو معراج ہوا ۔

سترھویں ربیع الاول کادن

علمائ شیعہ امامیہ میں یہ قول مشہور و معروف ہے کہ یہ رسول اللہ (ص)کا یوم ولادت ہے اور انکے درمیان یہ امر بھی مسلمہ ہے کہ آپکی ولادت باسعادت روز جمعہ طلوح فجر کے وقت اپنے گھر میں ہوئی جب کہ عام الفیل کا پہلا سال اور نوشیرواں عادل کا عہد حکومت تھا نیز 83ھ میں اسی دن امام جعفر صادق - کی ولادت باسعادت ہوئی لہذا اس دن کی عظمت و بزرگی میں اور بھی اضافہ ہوا ۔
خلاصہ یہ کہ اس دن کو بڑی عظمت عزت اور شرافت حاصل ہے اس میں چند ایک اعمال ہیں:
﴿۱﴾غسل کرنا۔
﴿۲﴾آج کے دن روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت ہے ،روایت ہوئی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس دن کا روزہ رکھنے والے کو ایک سال کے روزے رکھنے کا ثواب عطا فرمائے گا ،آج کا دن سال کے ان چار دنوں میں سے ایک ہے کہ جن میں روزہ رکھنا خاص فضیلت و اہمیت کا حامل ہے :
﴿۳﴾آج کے دن دور و نزدیک سے حضرت رسول اللہ کی زیارت پڑھے :
﴿۴﴾اس دن حضرت امیرالمؤمنین- کی وہ زیارت پڑھے ،جو امام جعفر صادق -نے پڑھی اور محمد بن مسلم کو تعلیم فرمائی تھی انشائ اللہ وہ زیارت باب زیارات میں آئے گی۔
﴿۵﴾جب سورج تھوڑا سا بلند ہو جائے تو دو رکعت نماز بجا لائے جس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ قدر اور دس مرتبہ سورئہ توحید پڑھے ۔نماز کا سلام دینے کے بعد مصلےٰ پر بیٹھا رہے اور یہ دعا پڑھے :
اَللَّھُمَّ اَنْتَ حَيُّ، لاَ تَمُوْتُ ...الخ
اے اللہ ! تو وہ زندہ ہے جسے موت نہیں 
یہ دعا بہت طویل ہے اور اس کی سند بھی کسی امام معصوم(ع) تک پہنچتی دکھائی نہیں دیتی اس لئے یہاں ہم نے اسے نقل نہیں کیا ،تاہم جو شخص اس کو پڑھنا چاہے وہ علامہ مجلسی کی زادالمعاد میں دیکھ لے ۔
﴿۶﴾آج کے دن مسلمانوں کو خاص طور پر خوشی منانی چاہیے ،وہ اس دن کی بہت تعظیم کریں ،صدقہ و خیرات دیں اور مومنین کو شادمان کریں ۔نیز ائمہ طاہرین٪ کے روضہ ہائے مقدسہ کی زیارت کریں سید نے کتاب اقبال میں آج کے دن کی تعظیم و تکریم کا تفصیلی تذکرہ کیا اور فرمایا ہے کہ نصرانی اور مسلمانوں کا ایک گروہ حضرت عیسٰی -کی ولادت کے دن کی بہت یاد کرتے ہیں، لیکن مجھے ان پر تعجب ہوتا ہے کہ کیوں وہ آنحضرت کے یوم ولادت کی تعظیم نہیں کرتے کہ جو حضرت عیسٰی -کی نسبت بلند مرتبہ ہیں اور ان سے بڑھ کر فضیلت رکھتے ہیں ۔