امام محمد تقی - کی دوسری زیارت

سید ابن طائوس(رح) نے مزار میں فرمایا ہے کہ امام موسی کاظم - کی زیارت کرنے کے بعد امام محمد تقی - کی قبر شریف پر بوسہ دے اور کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ الْبَرَّ التَّقِیَّ الْاِمامَ الْوَفِیَّ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
آپ پر سلام ہو اے ابو جعفر محمد(ع) بن علی(ع) نیکوکار پرہیزگار امام وفا شعار آپ پر سلام ہو
ٲَیُّھَا الرَّضِیُّ الزَّکِیُّ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَجِیَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ 
کہ آپ پسندیدہ وپاکیزہ ہیں آپ پر سلام ہو اے ولی خدا آپ پر سلام ہو اے خدا کے رازداں آپ پر 
عَلَیْکَ یَا سَفِیرَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سِرَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ضِیائَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ 
سلام ہو اے نمائندئہ خدا سلام ہوآپ پر اے راز الہی آپ پر سلام ہو اے خدا کی روشنی آپ پر 
عَلَیْکَ یَا سَنائَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا کَلِمَۃَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَحْمَۃَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ 
سلام ہو اے خدا سے روشن شدہ آپ پر سلام ہو اے کلام خدا آپ پر سلام ہو اے رحمت خدا آپ پر 
عَلَیْکَ ٲَیُّھَا النُّورُ السَّاطِعُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْبَدْرُ الطَّالِعُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا 
سلام ہو کہ آپ چمکتا ہوا نور ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ چودھویں کا چاند ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ پاک ہیں 
الطَّیِّبُ مِنَ الطَّیِّبِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الطَّاھِرُ مِنَ الْمُطَہَّرِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا 
پاکیزہ لوگوں میں سے ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ پاک شدہ اور پاک شدگان میں سے ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ بہت 
الْاَیَۃُ الْعُظْمیٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْحُجَّۃُ الْکُبْریٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَاالْمُطَہَّرُ مِنَ 
بڑی نشانی ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ بہت بڑی دلیل ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ خطا ولغزش سے پاک ہیں 
الزَّلاَّتِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْمُنَزَّھُ عَنِ الْمُعْضِلاتِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْعَلِیُّ عَنْ 
آپ پر سلام ہو کہ آپ منزہ ہیں اس سے کہ مشکل مسئلہ حل نہ کر پائیں سلام ہو آپ پر کہ آپ بلند ہیں اس سے کہ اوصاف میں کچھ کمی 
نَقْصِ الْاََوْصافِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الرَّضِیُّ عِنْدَ الْاََشْرافِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ 
پائی جائے آپ پر سلام ہو کہ آپ صاحبان مرتبہ کے نزدیک پسندیدہ ہیں آپ پر سلام ہو اے دین کے 
الدِّینِ۔ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ وَلِیُّ اﷲِ وَحُجَّتُہُ فِی ٲَرْضِہِ وَٲَنَّکَ جَنْبُ اﷲِ وَخِیَرَۃُ اﷲِ وَمُسْتَوْدَعُ
ستون میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے ولی اور زمین میں اس کی حجت ہیں آپ خدا کے طرفدار اوراس کے چنے ہوئے ہیں آپ 
عِلْمِ اﷲِ وَعِلْمِ الْاََنْبِیائِ، وَرُکْنُ الْاِیمانِ، وَتَرْجُمانُ الْقُرْآنِ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مَنِ اتَّبَعَکَ عَلَی 
علم الہی اورعلم انبیائ کے امانتدار ہیں او رآپ ایمان کا پایہ اور قرآن کے شارح ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک آپ کا پیرو حق 
الْحَقِّ وَالْھُدیٰ وَٲَنَّ مَنْ ٲَنْکَرَکَ وَنَصَبَ لَکَ الْعَداوَۃَ عَلَی الضَّلالَۃِ وَالرَّدی ٲَبْرَٲُ إلَی 
وہدایت پر گامزن ہے اور آپکا انکار کرنے والا اورآپ سے عداوت رکھنے والا گمراہی اور ہلا کت میں پڑا ہے میں آپکے او رخدا کے 
اﷲِ وَ إلَیْکَ مِنْھُمْ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّہارُ۔
سامنے ایسے لوگوں سے دنیا وآخرت میں بیزار ہوں آپ پر سلام ہوجب تک میں باقی رہوں اور شب و روز باقی ہیں۔
پھر حضرت پر اس طرح صلوات بھیجے: اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ 
اے معبود!حضرت محمد(ص) اور ان کے خاندان پر رحمت فرما اور محمد(ص) بن علی(ع) پر 
بْنِ عَلِیٍّ الزَّکِیِّ التَّقِیِّ وَالْبَرِّ الْوَفِیِّ وَالْمُھَذَّبِ النَّقِیِّ ہادِی الْاَُمَّۃِ وَوارِثِ الْاََئِمَّۃِ وَخازِنِ 
رحمت فرما کہ جو پاکیزہ پرہیزگار نیکوکار وفادار نیک اطوار برگزیدہ امت کے رہبر ائمہ(ع) کے جانشین رحمت کے 
الرَّحْمَۃِ وَیَنْبُوعِ الْحِکْمَۃِ، وَقائِدِ الْبَرَکَۃِ، وَعَدِیلِ الْقُرْآنِ فِی الطَّاعَۃِ، وَواحِدِ الْاََوْصِیائِ 
خزینہ دار حکمت کے سرچشمہ بابرکت رہنما پیروی کے لحاظ سے قرآن کے ہم پلہ اخلاص و عبادت کے اعتبار سے اوصیائ میں 
فِی الْاِخْلاصِ وَ الْعِبادَۃِ، وَحُجَّتِکَ الْعُلْیا، وَمَثَلِکَ الْاََعْلیٰ، وَکَلِمَتِکَ الْحُسْنیٰ، 
صاحب مرتبہ تیری بلند تر حجت تیرا بنایا ہوا بہترین نمونہ تیرا خوشترین کلام تیری طرف بلانے والے 
الدَّاعِی إلَیْکَ، وَالدَّالِّ عَلَیْکَ، الَّذِی نَصَبْتَہُ عَلَماً لِعِبادِکَ، وَمُتَرْجِماً لِکِتابِکَ، 
اور تیری طرف رہنمائی کرنے والے ہیں جن کو تو نے اپنے بندوں کے لیے نشان قرار دیا اپنی کتاب کا ترجمان گردانا اپنے حکم
وَصادِعاً بِٲَمْرِکَ، وَناصِراً لِدِینِکَ، وَحُجَّۃً عَلَی خَلْقِکَ، وَنُوراً تَخْرُقُ بِہِ الظُّلَمَ، 
کا بیان گر ٹھہرایا ہے اپنے دین کا مددگار مقرر کیا اپنی مخلوق پر حجت بنایا اور وہ نور قرار دیا جس سے تاریکیاں دور ہوتی ہیں 
وَقُدْوَۃً تُدْرَکُ بِھَا الْھِدایَۃُ، وَشَفِیعاً تُنالُ بِہِ الْجَنَّۃُ۔ اَللّٰھُمَّ وَکَما ٲَخَذَ فِی خُشُوعِہِ لَکَ 
وہ پیشوا بنایا جسکے ذریعے ہدایت ملتی ہے اور وہ شفاعت کنندہ جو جنت میں پہنچاتا ہے پس اے معبود جس طرح انہوں نے تیرے 
حَظَّہُ، وَاسْتَوْفیٰ مِنْ خَشْیَتِکَ نَصِیبَہُ فَصَلِّ عَلَیْہِ ٲَضْعافَ مَا 
سامنے عاجزی میں اپنا حصہ حاصل کیا اور تجھ سے ڈرنے میں اپنا حصہ حاصل کیا ہے اسی طرح تو بھی ان پر رحمت فرما دگنی رحمت فرما 
صَلَّیْتَ عَلَی وَلِیٍّ ارْتَضَیْتَ طاعَتَہُ، وَقَبِلْتَ خِدْمَتَہُ، وَبَلِّغْہُ مِنَّا تَحِیَّۃً وَسَلاماً، وَآتِنا فِی 
کہ جیسی رحمت تو نے اپنے کسی ولی پر کی ہو کہ جسکی بندگی کو تو نے پسند کیا اور جسکی محنت کو قبول فرمایا اور انکو ہمارا درود و سلام پہنچا اور ہمیں 
مُوالاتِہِ مِنْ لَدُنْکَ فَضْلاً وَ إحْساناً وَمَغْفِرَۃً وَرِضْواناً، إنَّکَ ذُوالْمَنِّ الْقَدِیمِ، وَالصَّفْحِ 
انکی محبت عطا کر جس میں تیری طرف سے بزرگی بھلائی اور بخشش ہو ہم سے خوشنود ہوجا کہ بے شک تو قدیمی احسان کرنے والا 
الْجَمِیلِ۔ اب دو رکعت نماز زیارت پڑھے اور اسکے بعد کہے: اَللَّھُمَ اَنْتَ الرَّبُّ وَاَنَا الْمَرْبُوْبُ۔
بہترین درگزر کرنے والا ہے۔ اے معبود تو پالنے والا اور میں تیرا پالا ہوا ہوں۔
امام محمد تقی - کی ایک اور مخصوص زیارت
شیخ صدوق(رح) نے فقیہ میں روایت کی ہے کہ جب حضرت کی زیارت کرنا چاہے تو غسل کرے پاکیزہ لباس پہنے اور یہ زیارت پڑھے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ ابْنِ عَلِیٍّ الْاِمامِ التَّقِیِّ النَّقِیِّ، الرَّضِیِّ الْمَرْضِیِّ، وَحُجَّتِکَ عَلَی 
اے معبود! محمد (ع)بن علی(ع) پر رحمت فرما جو امام ہیں پرہیزگار برگزیدہ پسندیدہ پسند شدہ اور تیری حجت ہیں
مَنْ فَوْقَ الْاََرْضِ وَمَنْ تَحْتَ الثَّریٰ، صَلاۃً کَثِیرَۃً نامِیَۃً زاکِیَۃً مُبارَکَۃً مُتَواصِلَۃً مُتَرادِفَۃً 
ان سب پر جو زمین کے اوپر اور زمین کے نیچے رہتے ہیں ایسی رحمت جو بہت زیادہ بڑھنے والی پاک تر برکت والی لگا تار مسلسل 
مُتَواتِرَۃً کَٲَفْضَلِ مَا صَلَّیْتَ عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَوْلِیائِکَ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ اَلسَّلَامُ 
متواتر ہو کہ جس طرح بہترین رحمت کی ہے تو نے اپنے اولیائ میں سے کسی ایک پر اور آپ پر سلام ہو اے ولی خدا آپ پر 
عَلَیْکَ یَا نُورَ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا إمامَ الْمُؤْمِنِینَ وَوارِثَ 
سلام ہو اے نور خدا آپ پر سلام ہو اے حجت خدا سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے امام نبیوں کے 
عِلْمِ النَّبِیِّینَ، وَسُلالَۃَ الْوَصِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نُورَ اﷲِ فِی ظُلُماتِ الْاََرْضِ ٲَتَیْتُکَ 
علوم کے وارث اور اوصیائ کے فرزند آپ پر سلام ہوکہ آپ زمین کی تاریکیوں میں خدا کا نورہیں میں آیا آپکی زیارت کرنے آپکے 
زائِراً، عارِفاً بِحَقِّکَ مُعادِیاً لاََِعْدایِکَ مُوالِیاً لاََِوْلِیائِکَ فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ رَبِّکَ۔
حق سے واقف آپ کے دشمنوں کا دشمن آپ کے دوستوں کا دوست ہوںپس اپنے رب کے حضور میری شفاعت کریں۔
اس کے بعد اپنی حاجات طلب کرے اور پھر چار رکعت نماز یعنی دو رکعت امام محمد تقی - کیلئے اور دو رکعت امام موسیٰ کاظم - کیلئے اس گنبد کے نیچے پڑھے جس میں امام محمد تقی - کی قبر شریف ہے یاد رہے کہ امام موسیٰ کاظم -کے سرہانے کی طرف ہو کر نماز نہ پڑھے۔ کیونکہ ادھر بعض قریش کی قبریں ہیں کہ جن کو قبلہ بنانا درست نہیں ہے۔
مؤلف کہتے ہیں: شیخ صدوق(رح) کے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے دور میں امام موسیٰ کاظم - کی قبر مبارک امام محمد تقی - کی قبر شریف سے علیحدہ بنی ہوئی تھی اور اس کا قبہ الگ تھا اور ان کے دروازے بھی جدا جدا تھے اور زائرین امام موسی کاظم - کی قبر اطہر کی زیارت کے بعدباہر تشریف لاتے امام محمد تقی - کی زیارت گاہ کی طرف جاتے تھے اس وقت وہ جدا گانہ مزار مبارک تھی لیکن آج کل ان دونوں ائمہ(ع) کی قبریں ایک ہی قبہ میں ہیں۔