امام محمد تقی - کی مخصوص زیارت

شیخ مفید شیخ(رح) شہید(رح) اور محمد بن المشہدی نے فرمایا ہے کہ زائر جب امام موسی کاظم - کی زیارت سے فارغ ہوتو پھر امام محمد تقی - کی طرف متوجہ ہو کہ جو اپنے جد بزرگوار امام موسی کاظم - کی پشت کی جانب مدفون ہیں۔ پس ان کی قبر شریف کے سامنے کھڑے ہو کر یہ زیارت پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یا نُورَ اﷲِ فِی 
آپ پر سلام ہو اے ولی خدا آپ پر سلام ہو اے حجت خدا آپ پر سلام ہو کہ آپ زمین کی 
ظُلُماتِ الْاََرْضِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی آبائِکَ، 
تاریکیوں میں خدا کا نور ہیں آپ پر سلام ہو اے رسول خدا(ص) کے فرزند آپ پر سلام ہو اور آپ کے پاکیزہ آبائ پر 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی ٲَبْنائِکَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی ٲَوْلِیائِکَ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ 
آپ پر سلام ہواور آپ کے فرزندوں پر آپ پر اور آپ کے اولیائ پر میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا آپ نے 
ٲَقَمْتَ الصَّلاۃَ، وَآتَیْتَ الزَّکَاۃَ، وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَتَلَوْتَ 
نماز قائم کی اور زکوۃ دی آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اوربرے کاموں سے روکا آپ نے تلاوت 
الْکِتابَ حَقَّ تِلاوَتِہِ، وَجاھَدْتَ فِی اﷲِ حَقَّ جِہادِھِ، وَصَبَرْتَ عَلَی الْاََذیٰ فِی جَنْبِہِ حَتَّی 
قران کا حق ادا کردیا آپ نے خدا کے لیے جہاد کیا جو حق جہاد ہے اور خدا کی خاطر تکلیفوں پر صبر کرتے رہے یہاں تک کہ شہید 
ٲَتَاکَ الْیَقِینُ، ٲَتَیْتُکَ زائِراً، عارِفاً بِحَقِّکَ، مُوالِیاً لاََِوْلِیائِکَ، مُعادِیاً لاََِعْدائِکَ
ہوگئے میں آپ کی زیارت کو آیا ہوں آپ کا حق پہچانتا ہوں آپ کے دوستوں سے دوستی آپ کے دشمن سے دشمنی رکھتا ہوں 
فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ رَبِّکَ۔
پس اپنے رب کے ہاں میری شفاعت کریں۔
پھر اپنے چہرے کو قبرمطہر سے مس کرے اس پر بوسہ دے بعدمیں دو رکعت نماززیارت بجالائے اسکے بعد وہاں جس قدر چاہے نماز پڑھے جب فارغ ہو تو سجدے میں جائے اور کہے: 
اِرْحَمْ مَنْ اَسَائَ وَاقْتَرَفَ وَاسْتَکَانَ وَاعْتَرَفَ اب دایاں رخسار زمین پر رکھے اور پڑھے: اِنْ 
رحم فرما اس پر جس نے گناہ اور جرم کیا اور اب بے چارگی میں اس کا اعتراف کیا ہے۔ اگر میں ایک
کُنْتُ بِئْسَ الْعَبْدُ فَاَنْتَ نِعْمَ الرَّبُّ پھر بایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے: عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ 
بد ترین بندہ ہوں تو تو کیا ہی اچھا رب ہے۔ تیرے بندے نے بہت گناہ کیے ہیں 
فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ یَاکَرِیْمُ اب سر سجدے میں رکھے اور سو مرتبہ کہے: شُکْراً شُکْراً۔
لیکن تیری طرف سے درگذر ہی مناسب ہے اے بخشنے والے شکر ہے شکر ہے۔
اور اس کے بعد اپنے کاموں میں مصروف ہو جائے ۔