دعابعد اززیارت اما رضا

تحفۃ الزائر میں ہے کہ شیخ مفید(رح) کا ارشاد ہے کہ امام علی رضا -کی نماز زیارت ادا کرنے کے بعد یہ دعا پڑھے:


اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ یَا اﷲُ الدَّائِمُ فِی مُلْکِہِ الْقَائِمُ فِی عِزِّھِ الْمُطاعُ فِی سُلْطانِہِ الْمُتَفَرِّدُ فِی 
اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے اللہ جو ہمیشہ سے حکمران اور ہمیشہ سے عزت دار ہے اپنی حکومت میںاسکا حکم مانا جاتا ہے 
کِبْرِیائِہِ الْمُتَوَحِّدُ فِی دَیْمُومِیَّۃِ بَقائِہِ الْعادِلُ فِی بَرِیَّتِہِ الْعالِمُ فِی قَضِیَّتِہِ الْکَرِیمُ فِی تَٲْخِیرِ 
اپنی بڑائی میں یگانہ ہے ہمیشہ باقی رہنے میں یکتا ہے اپنی مخلوق میں عدل کرنے والا اپنے فیصلے میں علم والا اپنی طرف سے سزا دینے 
عُقُوبَتِہِ إلھِی حَاجَاتِی مَصْرُوفَۃٌ إلَیْکَ وَآمالِی مَوْقُوفَۃٌ لَدَیْکَ وَکُلَّما 
میں دیر کرنے والا بزرگوار ہے میرے معبود میری حاجات تیری بارگاہ میں پہنچ رہی ہیں میری تمنائیں تیرے سامنے جا ٹھہری ہیں اور 
وَفَّقْتَنِی مِنْ خَیْرٍ فَٲَنْتَ دَلِیلِی عَلَیْہِ وَطَرِیقِی إلَیْہِ یَا قَدِیراً لاَ تَؤُودُھُ الْمَطالِبُ 
جب تو مجھے نیکی کی توفیق دیتا ہے پس تو ہی اس میں میرا رہبر اور تو ہی میرا راستہ ہے اے قدرت والے حاجات تجھے تھکاتے نہیں 
یَا مَلِیّاً یَلْجَٲُ إلَیْہِ کُلُّ راغِبٍ ما زِلْتُ مَصْحُوباً مِنْکَ بِالنِّعَمِ جارِیاً عَلَی عَادَاتِ الْاِحْسانِ 
اے وہ مختار کہ ہر مشتاق جس کی پناہ لیتا ہے تو نے ہمیشہ ہی مجھے اپنی نعمتوں سے ہمکنار کیا تو نے ہمیشہ احسان و کرم کا سلسلہ جاری 
وَالْکَرَمِ ٲَسْٲَلُکَ بِالْقُدْرَۃِ النَّافِذَۃِ فِی جَمِیعِ الْاََشْیائِ وَقَضائِکَ الْمُبْرَمِ الَّذِی تَحْجُبُہُ 
رکھا ہے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری قدرت کے واسطے سے جو سب چیزوں پر حاوی ہے تیرے محکم فیصلے کے واسطے سے جسے 
بِٲَیْسَرِ الدُّعائِ وَبِالنَّظْرَۃِ الَّتِی نَظَرْتَ بِہا إلَی الْجِبالِ فَتَشامَخَتْ وَ إلَی الْاََرَضِینَ 
تھوڑی سی دعا بھی روک دیتی ہے اور تیری نظر کے واسطے سے جو تو نے پہاڑوں پر ڈالی تو وہ بلند ہو گئے زمینوں پر ڈالی تو وہ بچھتی چلی گئیں 
فَتَسَطَّحَتْ وَ إلَی السَّمَواتِ فَارْتَفَعَتْ وَ إلَی الْبِحارِ فَتَفَجَّرَتْ یَا مَنْ جَلَّ عَنْ ٲَدَوَاتِ 
وہ نظر آسمانوں پر کی تو وہ بالاتر ہو گئے سمندروں پر کی تو وہ پھٹ گئے کہ جو انسان کی نظروں میں آنے سے
لَحَظَاتِ الْبَشَرِ وَلَطُفَ عَنْ دَقائِقِ خَطَراتِ الْفِکَرِ لاَ تُحْمَدُ یَا سَیِّدِی إلاَّ بِتَوْفِیقٍ 
بلند تر ہے اور ذہن میں آنے والے خیالات کی رسائی سے دور ہے تیری حمد نہیں ہو سکتی اے میرے مالک لیکن تیری دی ہوئی توفیق 
مِنْکَ یَقْتَضِی حَمْداً وَلاَ تُشْکَرُ عَلَی ٲَصْغَرِ مِنَّۃٍ إلاَّ اسْتَوْجَبْتَ بِہا شُکْراً فَمَتیٰ تُحْصیٰ 
سے کہ جس پر تیری حمد ہے اورنہ تیرے چھوٹے سے احسان کا شکر ادا ہو سکتا ہے لیکن یہ کہ تو نے اس کا شکر واجب کیا پس کیسے شمار ہو 
نَعْماؤُکَ یَا إلھِی وَتُجازیٰ آلاؤُکَ یَا مَوْلایَ وَتُکافَٲُ صَنَائِعُکَ یَا 
تیری نعمتوں کا اے میرے معبود کیسے بدلہ ہو تیری مہربانیوں کااے میرے آقا اور کس طرح حساب ہو تیرے احسانوں کا اے 
سَیِّدِی وَمِنْ نِعَمِکَ یَحْمَدُ الْحَامِدُونَ وَمِنْ شُکْرِکَ یَشْکُرُ الشَّاکِرُونَ 
میرے سردار یہ بھی تیری نعمت ہے جو حمد کرتے ہیں حمد کرنے والے اور تیری قدر دانی سے شکر کرنیوالے شکر کرتے ہیں اور تو ہی ہے 
وَٲَنْتَ الْمُعْتَمَدُ لِلذُّنُوبِ فِی عَفْوِکَ وَالنَّاشِرُ عَلَی الْخَاطِئِینَ جَنَاحَ سِتْرِکَ وَٲَنْتَ الْکاشِفُ 
کہ گناہوں میں اپنے عفو کا سہارا دیتا ہے اور خطا کاروں کو اپنی پردہ پوشی سے ڈھانپ لیتا ہے تو اپنے دست قدرت سے 
لِلضُّرِّ بِیَدِکَ فَکَمْ مِنْ سَیِّئَۃٍ ٲَخْفاہا حِلْمُکَ حَتَّی دَخِلَتْ وَحَسَنَۃٍ 
سختیاں دور کر دیتا ہے پس کتنے ہی گناہ ہیں جن کو تیری نرمی چھپائے رکھتی ہے وہ معدوم ہو جاتے ہیںاور کتنی ہی نیکیاں ہیں
ضاعَفَہا فَضْلُکَ حَتَّی عَظُمَتْ عَلَیْھَا مُجَازَاتُکَ جَلَلْتَ ٲَنْ یُخافَ مِنْکَ إلاَّالْعَدْلُ 
کہ تیرا احسان انہیں دگنا کردیتا ہے ان پر تو بہت زیادہ جزا دیتا ہے تو بلند ہے اس سے کہ تجھ سے ڈریں سوائے تیرے عدل کے 
وَٲَنْ یُرْجیٰ مِنْکَ إلاَّ الْاِحْسانُ وَالْفَضْلُ فَامْنُنْ عَلَیَّ بِمَاٲَوْجَبَہُ فَضْلُکَ وَلاَ تَخْذُلْنِی 
اور یہ کہ آرزو رکھیں تجھ سے سوائے تیرے احسان اور بخشش کے پس احسان فرما مجھ پر جسے تیرا فضل لازم کرے اور مجھے نظر انداز نہ کر 
بِما یَحْکُمُ بِہِ عَدْلُکَ سَیِّدِی لَوْ عَلِمَتِ الْاََرْضُ بِذُنُوبِی لَساخَتْ بِی ٲَوِ الْجِبالُ لَھَدَّتْنِی 
اس فیصلے پر جو تیرے عدل نے کیا ہو میرے مالک اگر زمین میرے گناہوں کو جان جاتی تو مجھے نیچے دبا دیتی یا پہاڑ مجھے پیس ڈالتے 
ٲَوِ السَّمَوَاتُ لاَخْتَطَفَتْنِی ٲَوِ الْبِحارُ لاَََغْرَقَتْنِی سَیِّدِی سَیِّدِی سَیِّدِی مَوْلایَ مَوْلایَ 
یا آسمان مجھے کھینچ لیتے یا سمندر مجھ کو ڈبو دیتے میرے مالک میرے مالک میرے مالک میرے آقا میرے آقا
مَوْلایَ قَدْ تَکَرَّرَ وُقُوفِی لِضِیافَتِکَ فَلاَ تَحْرِمْنِی مَا وَعَدْتَ الْمُتَعَرِّضِینَ 
میرے آقا یقینا بار دیگر میں تیری مہمانی میں کھڑا ہوں پس مجھے اس چیز سے محروم نہ رکھ جس کا وعدہ مانگنے والوں سے تو نے کیا ہے جو 
لِمَسْٲَلَتِکَ یَا مَعْرُوفَ الْعارِفِینَ یَا مَعْبُودَ الْعابِدِینَ یَامَشْکُورَ الشَّاکِرِینَ یَا جَلِیسَ الذَّاکِرِینَ 
تیرے ہاں آئیں اے عرفائ کے پہچانے ہوئے اے عبادتگزاروں کے معبود اے شاکرین کے مشکور اے ذکر کرنے والوں کے ہم 
یَا مَحْمُودَ مَنْ حَمِدَھُ یَا مَوْجُودَ مَنْ طَلَبَہُ یَا مَوْصُوفَ مَنْ وَحَّدَھُ یَا مَحْبُوبَ مَنْ ٲَحَبَّہُ 
دم اے حمد کرنے والوں کے محمود جو حمد کرے اے موجود ہر طلبگار کے لیے اے توصیف شدہ کہ جو یگانہ ہے اے محبوں کے محبوب 
یَا غَوْثَ مَنْ ٲَرَادَھُ یَا مَقْصُودَ مَنْ ٲَنَابَ إلَیْہِ یَا مَنْ لاَ یَعْلَمُ الْغَیْبَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یَصْرِفُ 
اے پکارنے والوں کے داد رس اے توبہ کرنے والوںکے مرکز نگاہ اے وہ کہ جس کے سوائ کوئی غیب کا جاننے والا نہیں اے وہ کہ 
السُّوئَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یُدَبِّرُ الْاََمْرَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یَغْفِرُ الذَّنْبَ 
جس کے سوا کوئی بدی کا معاف کرنے والانہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی کام بنانے والا نہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی گناہ کا 
إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یَخْلُقُ الْخَلْقَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لا یُنَزِّلُ الْغَیْثَ إلاَّ ھُوَ صَلِّ 
معاف کرنے والا نہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی خلق کرنے والا نہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی بارش برسانے والا نہیں ہے محمد 
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی یَا خَیْرَ الْغافِرِینَ رَبِّ إنِّی ٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ حَیائٍ 
(ص)وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھ کو بخش دے اے سب سے بڑھ کر بخشنے والے اے پروردگار میں تجھ سے بخشش چاہتا ہوںحیا درانہ بخشش 
وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ رَجائٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ إنَابَۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ رَغْبَۃٍ 
تجھ سے بخشش چاہتا ہوں امیدوارانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں توبہ کی سی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں رغبت کی سی بخشش تجھ
وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ رَھْبَۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ طَاعَۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ إیمانٍ 
سے بخشش چاہتا ہوں خائفانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوںفرمانبردارانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں ایمان والی 
وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ إقْرارٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفَارَ إخْلاصٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ تَقْوی 
بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں اقرار والی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں خلوص والی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں پرہیزگارانہ بخشش 
وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفَارَ تَوَکُّلٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفَارَ ذِلَّۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ عَامِلٍ 
تجھ سے بخشش چاہتا ہوں توکل والی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں عاجزانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں بخشش چاہتا ہوں خدمتگار 
لَکَ ھَارِبٍ مِنْکَ إلَیْکَ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتُبْ عَلَیَّ وَعَلَی والِدَیَّ بِما 
کیطرح جو تجھ سے ڈر کے تیری طرف بھاگا آئے پس محمد(ص) و آل محمد پر رحمت نازل کر اور میری توبہ قبول فرما اور میرے والدین کی توبہ 
تُبْتَ وَتَتُوبُ عَلَی جَمِیعِ خَلْقِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ یَا مَنْ یُسَمَّی 
قبول فرما جیسے تو قبول کرتا ہے توبہ اور تمام بندوں کی توبہ بھی قبول فرمااے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے وہ جسے کہا جاتا ہے 
بِالْغَفوُرِ الرَّحِیمِ یَا مَنْ یُسَمَّی بِالْغَفُورِ الرَّحِیمِ یَا مَنْ یُسَمَّی بِالْغَفُورِ الرَّحِیمِ صَلِّ عَلَی 
بخشنے والا مہربان اے وہ جسے کہا جاتا ہے بخشنے والا مہربان اے وہ جسے کہا جاتا ہے بخشنے والا مہربان محمد (ص)وآل محمد(ص) پر 
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْبَلْ تَوْبَتِی وَزَکِّ عَمَلِی وَاشْکُرْ سَعْیِی وَارْحَمْ ضَراعَتِی وَلاَ 
رحمت نازل کر اور قبول کر میری توبہ میرے عمل کو پاک بنا میری کوشش کو قبول فرما اور میری زاری پر رحم کر اور میری 
تَحْجُبْ صَوْتِی وَلاَ تُخَیِّبْ مَسْٲَلَتِی یَا غَوْثَ الْمُسْتَغِیثِینَ وَٲَبْلِغْ ٲَئِمَّتِی سَلامِی وَدُعائِی 
آواز نہ روک اور میری حاجت رد نہ فرما اے فریادیوں کی فریاد سننے والے میرے ائمہ(ع) کو میرا سلام اور دعا پہنچا 
وَشَفِّعْھُمْ فِی جَمِیعِ مَا سَٲَلْتُکَ وَٲَوْصِلْ ھَدِیَّتِی إلَیْھِمْ کَما یَنْبَغِی لَھُمْ 
اور ان کو میرا شفاعت کرنے والا بنا سبھی حاجات میں جو میں نے طلب کیں اور میرے ہدیہ کو ان تک اس طرح پہنچا دے جس طرح 
وزِدْھُمْ مِنْ ذلِکَ مَا یَنْبَغِی لَکَ بِٲَضْعَافٍ لاَ یُحْصِیہا غَیْرُکَ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ 
انکو پسند ہو اور یہ تحفہ جسطرح تو پسند کرتا ہے اسے اتنے گنا بڑھا کر قبول فرما کہ تیرے سوا اسکا شمار کوئی نہ کر سکے کوئی طاقت وقوت نہیں ہے
إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ وَصَلَّی اﷲُ عَلَی ٲَطْیَبِ الْمُرْسَلِینَ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ۔
مگر خدا کی طرف سے ملتی ہے جو بلند و برتر ہے اور خدا مرسلوں میں سے پاکیزہ تر محمد(ص) پر اور ان کے پاک خاندان پر رحمت کرے ۔
مؤلف کہتے ہیں: علامہ مجلسی(رح) نے بحار الانوار میں بعض بزرگان سے امام رضا - کیلئے ایک زیارت نقل کی ہے جو زیارتِ جوادیہ کے نام سے معروف ہے اسکے آخر میں تحریر فرمایا ہے کہ یہ زیارت پڑھنے کے بعد نماز زیارت بجا لائے تسبیح پڑھے اور اسے حضرت کیلئے ہدیہ کرے اور اسکے بعد یہ دعا پڑھے:اَللَّھُمَّ اِنَّیْ اَسْئَلُکَ یَا اﷲُ الدَآئِمُیہ وہی دعا ہے جو ہم نے ابھی اوپر نقل کی ہے لہذا جو بھی زائر مشہد مقدس میں زیارتِ جواد یہ پڑھے تو وہ اس دعا کا پڑھنا ہرگز ترک نہ کرے۔

امام علی رضا - کی ایک اور زیارت
ابن قولویہ(رح) نے ائمہ سے روایت کی ہے کہ جب زائر امام رضا - کی قبر شریف کے قریب جائے تو یہ زیارت پڑھے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُوسَی الرِّضَا الْمُرْتَضَی الْاِمامِ التَّقِیِّ النَّقِیِّ وَحُجَّتِکَ عَلَی مَنْ 
اے معبود علی(ع) بن موسیٰ(ع) پر رحمت نازل کر جو صاحب رضا پسندیدہ اور امام ہیں پارسا پاکیزہ ہیں اور تیری حجت ہیں اس پر جو 
فَوْقَ الْاََرْضِ وَمَنْ تَحْتَ الثَّریٰ الصِّدِیقِ الشَّھِیدِ صَلاۃً کَثِیرَۃً تامَّۃً زاکِیَۃً مُتَواصِلَۃً 
زمین پر اور زیر زمین ہے وہ صاحب صدق شہید ہیںان پر رحمت کر بہت زیادہ کامل پاکیزہ 
مُتَواتِرَۃً مُتَرادِفَۃً کَٲَفْضَلِ مَا صَلَّیْتَ عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَوْلِیَائِکَ۔
پے در پے لگا تار مسلسل جیسے تو نے بہترین رحمت کی ہو اپنے دوستوں میں سے کسی ایک پر۔