دوسری زیارت

یہ وہ زیارت ہے جس کے پڑھنے سے ہر دو ائمہ(ع) کی زیارت ہوجائیگی جیسا کہ شیخ مفید(رح) شہید(رح) اور محمد بن مشہدی نے فرمایا ہے کہ ضریح پاک کے سامنے کھڑے ہوکر ان دونوں بزرگواروں کی زیارت یوں پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا وَلِیَّیِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا حُجَّتَیِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا نُورَیِ اﷲِ 
سلام ہو آپ دونوں پر اے اولیائ اﷲ سلام ہو آپ دونوں پر اے حجت خدا سلام ہو آپ دونوں پر کہ آپ زمین کی تاریکیوں میں 
فِی ظُلُمَاتِ الْاََرْضِ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکُما قَدْ بَلَّغْتُما عَنِ اﷲِ مَا حَمَّلَکُما وَحَفِظْتُما مَا اسْتُودِعْتُما 
دو نور ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دونوں نے خدا کا پیغام پہنچایا جو آپکو ملا آپ نے حفاظت کی اسکی جو آپ کو دیا گیا آپ نے 
وَحَلَّلْتُما حَلالَ اﷲِ، وَحَرَّمْتُما حَرامَ اﷲِ، وَٲَقَمْتُما حُدُودَ اﷲِ، وَتَلَوْتُما کِتابَ اﷲِ، 
حلال خدا کو حلال بتایا حرام خدا کو حرام کہاآپ دونوں نے حدود خدا جاری کیں آپ دونوں قرآن کی تلاوت کرتے رہے 
وَصَبَرْتُما عَلَی الْاََذیٰ فِی جَنْبِ اﷲِ مُحْتَسِبَیْنَ حَتَّی ٲَتَاکُمَا الْیَقِینُ، ٲَبْرَٲُ إلَی اﷲِ مِنْ 
اور آپ دونوںنے خدا کی خاطر مصائب اور اذیت پر صبر کیا ہوشمندی سے یہاں تک کہ شہید ہوگئے میں خدا کے سامنے آپ کے 
ٲَعْدائِکُما وَٲَتَقَرَّبُ إلَی اﷲِ بِوِلایَتِکُما ٲَتَیْتُکُما زائِراً، عارِفاً بِحَقِّکُما، مُوالِیاً 
دشمنوں سے بیزاری کرتا ہوں اور آپ سے محبت کے ذریعے خداکا قرب چاہتاہوں ہوں آپکی زیارت کو آیا ہوں آپکے حق سے 
لاََِوْلِیائِکُما، مُعادِیاً لاََِعْدائِکُما، مُسْتَبْصِراً بِالْھُدَیٰ الَّذِی ٲَنْتُما عَلَیْہِ، عارِفاً 
واقف آپ دونوں کے دوستوں کا دوست آپ دونوں کے دشمنوں کا دشمن اس ہدایت کو سمجھتاہوں جس پر آپ دونوں قائم ہیں آپ 
بِضَلالَۃِ مَنْ خالَفَکُما، فَاشْفَعا لِی عِنْدَ رَبِّکُما، فَ إنَّ لَکُما عِنْدَ اﷲِ جاہاً عَظِیماً، 
دونوں کے مخالف کی گمراہی کو جانتا ہوں پس آپ دنوں میری شفاعت کریں اپنے رب سے کہ آپ دونوں کا خدا کے ہاں بڑا مرتبہ 
وَمَقاماً مَحْمُوداً۔
اور بہترین مقام ہے۔
اس کے بعد ان قبور مبارکہ پر بوسہ دے۔ اپنا دایاں رخسار ان پر رکھے اور پھر سرہانے کی طرف جائے اور یہ پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا حُجَّتَیِ اﷲِ فِی ٲَرْضِہِ وَسَمائِہِ، عَبْدُکُما وَوَلِیُّکُما زَائِرُکُما مُتَقَرِّباً إلَی 
سلام ہو آپ دونوں پر اے حجت خدا اسکی زمین اور آسمان میں آپ دونوں کا غلام آپ کا محب آپ کا زائر جو آپ کی زیارت کے 
اﷲِ بِزِیارَتِکُما۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِی لِسانَ صِدْقٍ فِی ٲَوْلِیائِکَ الْمُصْطَفَیْنَ، وَحَبِّبْ إلَیَّ 
ذریعے خدا کا قرب چاہتا ہے اے معبود مجھے اپنے ان دونوں چنے ہوئے ولیوںکے بارے میں سچ کہنے والا بنادے مجھے انکے 
مَشاھِدَھُمْ، وَاجْعَلْنِی مَعَھُمْ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
مزاروں کی محبت عطا فرما اور مجھ کو دنیا وآخرت میں ان کے ساتھ رکھ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
اس کے بعد چار رکعت نماز ادا کرے یعنی دو رکعت امام موسیٰ کاظم - کی زیارت کیلئے اور دو رکعت امام محمد تقی - کی زیارت کیلئے پڑھے اور پھر خدائے تعالیٰ سے جو دعا چاہے مانگے۔
مؤلف کہتے ہیں : چونکہ ان دو ائمہ(ع) کے زمانے میں تقیہ کی ضرورت بہت زیادہ تھی لہذا انہوں نے اپنے پیروکاروں کو مختصر زیارت تعلیم فرمائی ہے۔ تاکہ شیعہ مؤمنین ظالم حکام کے ظلم سے محفوظ رہیں۔ لیکن آج کل اگر کوئی زائر طویل زیارت پڑھنا چاہے تو وہ زیارت جامعہ پڑھے کہ یہ انکی بہترین زیارت ہے خصوصاً وہ زیارت جو حدیث کی رو سے امام موسیٰ کاظم -سے مختص ہے وہ زیارت جامعہ کے باب میں پہلی زیارت کے طور پر نقل کی جائے گی۔
جب زائر ان دو ائمہ(ع) کے شہر سے جانا چاہے تو اسے ان بزرگواروں سے دواع کرنا چاہیے اور جیسا کہ شیخ طوسی(رح) نے تہذیب الاحکام میں فرمایا ہے کہ جب امام موسی کاظم - سے وداع کرنا چاہے تو قبر مبارک کے قریب کھڑے ہوکر یوں کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ، ٲَسْتَوْدِعُکَ اﷲَ وَٲَقْرَٲُ 
آپ پر سلام ہو اے میرے آقا اے ابو الحسن (ع)خد اکی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں آپ کو حوالہ خدا کرتا ہوں اور آپ کو سلام 
عَلَیْکَ السَّلامَ، آمَنَّا بِاﷲِ وَبِالرَّسُولِ وَبِما جِئْتَ بِہِ وَدَلَلْتَ عَلَیْہِ، اَللّٰھُمَّ اکْتُبْنا مَعَ 
پیش کرتا ہوں ایمان رکھتا ہوں خدا ورسول (ص) پر اور اس پر جو آپ لائے اور جسکی طرف راہنمائی فرمائی اے معبود ہمیں یہ گواہی دینے 
الشَّاھِدِینَ۔امام محمد تقی - سے وداع کرتے ہوئے یہ کہے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَابْنَ رَسُولِ 
والوں میں لکھ دے آپ پر سلام ہو اے میرے آقا اے رسول(ص) خدا کے فرزند 
اﷲ وَرَحْمَۃُ اﷲ وَبَرَکاتُہُ، ٲَسْتَوْدِعُکَ اﷲَ وَٲَقْرَٲُ عَلَیْکَ السَّلامَ، آمَنَّا بِاﷲِ وَبِرَسُولِہِ 
اور خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں میں آپکو حوالہ خدا کرتا ہوں اور آپکو سلام پیش کرتا ہوں ایمان رکھتا ہوں خدا اور اسکے رسول(ص) 
وَبِما جِئْتَ بِہِ وَدَلَلْتَ عَلَیْہِ، اَللّٰھُمَّ اکْتُبْنا مَعَ الشَّاھِدِینَ۔
پراور اس پر جو آپ لائے اور اس کی طرف راہنمائی کی ہے اے معبود ہمیں یہ گواہی دینے والوں میں لکھ دے۔
اس کے بعد حق تعالیٰ سے دعامانگے کہ یہ کاظمین میں اس کا آخری وداع نہ ہو اور وہ اسے دوبارہ یہاں آکر زیارت کرنے کی توفیق عطا فرمائے پھر ہر دوائمہ کی قبور پر بوسہ دے اور باری باری اپنے دونوں رخساران سے مس کرے۔