نواب اربعہ کی زیارت کا طریقہ

جیسا کہ شیخ طوسی(رح) نے تہذیب اور سید بن طائوس(رح) نے مصباح الزائر میں تحریر فرمایا ہے اور انہوں نے نواب اربعہ کی زیارت کے اس طریقے کی نسبت ابوالقاسم حسین بن روح کی طرف دی ہے کہ انہوں نے فرمایا: ان نائبین کی زیارت میں سب سے پہلے رسول (ص) اللہ پر سلام بھیجے اور اسکے بعد امیر المومنین- بی بی خدیجہ الکبریٰ ،بی بی فاطمۃ الزہرا، امام حسن و امام حسین پر اور پھر ہر امام پر سلام بھیجے یہاں تک کہ امام العصر پر سلام بھیجے پھر آپ کے چار نائبین پر سلام بھیجے کہے السلام علیک یا فلان بن فلان اور فلان بن فلاں کی بجائے ہر نائب کا نام اور اسکے والد کا نام لے اور پھر کہے:
السَّلام ُعَلَیْکَ یَا فُلانَ بْنَ فُلانٍ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ بَابُ الْمَوْلَی، ٲَدَّیْتَ عَنْہُ وَٲَدَّیْتَ إلَیْہِ، مَا 
سلام ہو فلان بن فلان میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ مولا کا دروازہ ہیں آپ نے ان کا فرمان پہنچایا اور ان تک بات پہنچائی آپ نے 
خَالَفْتَہُ وَلاَ خَالَفْتَ عَلَیْہِ، قُمْتَ خاصّاً، وَانْصَرَفْتَ سابِقاً، جِئْتُکَ عارِفاً بِالْحَقِّ الَّذِی 
انکی مخالفت نہ کی اور انکے نام پر غلط بات نہ کہی آپ نیابت خاصہ پر قائم ہوئے اور رہبرو رہنما بنے آپکے ہاں آیا ہوں اس حق کو 
ٲَنْتَ عَلَیْہِ وَٲَنَّکَ مَا خُنْتَ فِی التَّٲْدِیَۃِ وَالسَّفارَۃِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ مِنْ بابٍ مَا ٲَوْسَعَکَ
پہنچانتے ہوئے جس پر آپ تھے اور بے شک آپ نے کمی نہ کی پیغام رسانی و نمائندگی میں آپ پر سلام ہو اے وسیع و کشادہ باب 
وَمِنْ سَفِیرٍ مَا آمَنَکَ، وَمِنْ ثِقَۃٍ مَا ٲَمْکَنَکَ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّ اﷲَ اخْتَصَّکَ بِنُورِھِ حَتَّی 
اور وہ نمائندے جو امانتدارو بااعتبار ہیں ثابت قدم ہیں میں گواہی دیتا ہوںکہ خدا نے آپ کو خاص نور دیا جس سے
عَایَنْتَ الشَّخْصَ فَٲَدَّیْتَ عَنْہُ وَٲَدَّیْتَ إلَیْہِ۔پھر حضرت رسول(ص) سے امام العصر ﴿عج﴾ تک دوبارہ 
آپ نے امام کو دیکھا پس ان کی طرف سے بات پہنچائی اور ان تک غرضیں پہنچائیں 
سلام بھیجے اور کہے:جِئْتُکَ مُخْلِصاً بِتَوْحِیدِ اﷲِ، وَمُوالاۃِ ٲَوْلِیَائِہِ، وَالْبَرَائَۃِ مِنْ ٲَعْدَائِہِ وَمِنَ
آپکے ہاں آیا ہوں جب خدا کی توحید پر خالص ایمان ہے اسکے دوستوں سے سچی دوستی ان کے دشمنوں سے بیزاری اور آپ 
الَّذِینَ خالَفُوکَ، یَا حُجَّۃَ الْمَوْلیٰ وَبِکَ إلَیْھِمْ تَوَجُّھِی، وَبِھِمْ إلَی اﷲِ تَوَسُّلِی۔
کے مخالفوں سے دوری رکھتا ہوں اے مولا کی حجت میں آپکے ذریعے ان کی طرف مڑا ہوں اور ان کو خدا کے حضور وسیلہ بنایا ہے۔
اس کے بعد دعا مانگے اور جو حاجت بھی رکھتا ہو خدا سے طلب کرے کہ انشائ اللہ پوری ہوگی۔ 
مؤلف کہتے ہیں: بہت ضروری اور مناسب ہے کہ بغداد میں شیخ اجل ثقۃ الاسلام محمد بن یعقوب کلینی(رح) ﴿خدا ان کی قبر کو معطر کرے﴾ کی زیارت بھی کی جائے کہ یہ شیعوں کے وہ عالی مرتبہ محدث ہیں جن کو شیخ اور رئیس الشیعہ کہا جاتا ہے‘ وہ مقام روایت میں بہت معتبر اور پختہ ہیں۔ انہوں نے بیس برس کی طویل محنت کر کے کتب اصول کافی و فروع کافی تالیف کیں جو شیعہ مسلمانوں کے لیے نور بصارت کی حیثیت رکھتی ہیں‘ یقینا ان بزرگوار نے شیعہ افراد اور خاص کر شیعہ علمائ پر بہت بڑا احسان کیا ہے۔ ہم نے اپنی کتاب ہدیۃ الزائرین میں ان بہت سارے علمائ کا ذکر کیا ہے جو ائمہ طاہرین کے روضہ ہائے مبارکہ کے جوار میں مدفون ہیں پس جو حضرات ان کے اسمائ گرامی سے واقفیت حاصل کرنا چاہتے ہوں وہ مذکورہ کتاب کا مطالعہ کریں۔