آٹھواں مطلب آداب زیارت نیابت

اس عنوان کے تحت کسی کی نیابت میں زیارت کرنے کے آداب بیان ہوئے ہیں واضح ہو کہ حضرت رسول (ص) اور آئمہ(ع) کی زیارت کا ثواب خود ان کیلئے بھی ہدیہ کیا جاسکتا ہے اور دیگر مرحوم مومنین کی روحوں کو بھی ہدیہ ہوسکتا ہے اور مومنوں کی نیابت میں بھی ائمہ(ع) کی زیارت کی جاسکتی ہے جیسا کہ معتبر سند کے ساتھ نقل ہوا ہے کہ داؤد صرمی نے امام علی نقی - کی خدمت میں گزارش کی کہ میں نے آپ کے والد گرامی کی زیارت کی اور اس کا ثواب آپ کیلئے ہدیہ کردیا ہے اس پر آپ نے فرمایا کہ تم کو اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ سے اجر عظیم دیا جائے گا اور ہماری طرف سے شکریہ بھی ہے ایک اور حدیث میں مذکور ہے کہ امام علی نقی - نے ایک شخص کو امام حسین- کی زیارت کرنے کیلئے کربلا معلی بھیجا تاکہ وہ 

وہاں ان کیلئے زیارت اور دعا کرے نیز امام موسیٰ کاظم - سے نقل ہوا ہے کہ جب کوئی زائر حضرت رسول ا ﷲ (ص) کے روضۂ مبارک کی زیارت کرنے جائے تو زیارت سے فارغ ہونے کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اور پھر آنحضرت (ص)کے سرہانے کی طرف کھڑا ہو کر یہ کہے :
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا 
آپ پر سلام ہو اے نبی (ص)
نَبِیَّ اﷲ مِنْ ٲَبِی وَ 
خدا میرے ماں باپ، میری
ٲُمِّی وَزَوْجَتِی وَ 
زوجہ ،میری اولاد، میرے 
وَلَدِی وَحامَّتِی وَ 
دوستوں اور میرے شہر کے
مِنْ جَمِیعِ ٲَھْلِ 
لوگوں کی طرف سے ان
بَلَدِی حُرِّھِمْ وَ 
میں سے آزاد اور غلام اور
عَبْدِھِمْ وَٲَبْیَضِھِمْ وَ 
ہر گورے اور کالے کا
ٲَسْوَدِھِمْ
سلام ہو
پھر جب وہ اپنے شہر واپس آئے تو شہر والوں سے کہے کہ میں تمہاری طرف سے آنحضرت (ص) کی زیارت کر آیا ہوں تب وہ اپنے اس قول میں سچا ہوگا بعض روایتوں میں ہے کہ ائمہ (ع) (ع) میں سے کسی بزگوار سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو دو رکعت نماز بجالاتا ہے یا ایک دن کا روزہ رکھتا ہے یا حج وعمرہ ادا کرتا ہے یا حضرت رسول (ص) کی زیارت کرے یا ائمہ(ع) میں سے کسی ایک کی زیارت بجا لائے اور اپنے اس عمل کا ثواب اپنے ماں باپ یا کسی مومن بھائی کیلئے ہدیہ کرے تو کیا خود اس 
کیلئے بھی ثواب ہوگا یا نہیں؟ اس پر امام (ع)نے فرمایا کہ اس عمل کا ثواب جسے ہدیہ کیا گیا ہے اسے تو پہنچے گا لیکن اس عمل کرنے والے کیلئے بھی اس کا پورا پورا ثواب لکھا جائے گا ۔
تہذیب میں شیخ طوسی(رح) کا ارشاد ہے کہ جب کوئی شخص اجرت لے کر کسی مومن کی طرف سے زیارت کرنے جائے تو جب غسل زیارت کرچکے اور بعض روایات کے مطابق جب وہ زیارت سے فارغ ہو تو یوں کہے :
اَللّٰھُمَّ مَا ٲَصابَنِی مِنْ 
اے معبود! اس سفر میں جو تکلیف
تَعَبٍ ٲَوْ نَصَبٍ ٲَوْ 
یا سختی مجھے پہنچی جو گرد و غبار
شَعَثٍ ٲَوْ لُغُوبٍ 
پڑا یا تھکن ہوئی ہے اس کا
فَٲْجُرْ فُلانَ ابْنَ 
اجر فلاںبن فلاں کو دے
فُلانٍ فِیہِ وَٲْجُرْنِی 
اور مجھے بھی اس کی طرف سے 
فِی قَضائِی عَنْہُ۔
یہ عمل بجالانے کا ثواب عطا فرما
جب زیارت کر چکے تو آخر میں یہ کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا 
آپ پر سلام ہو اے میرے
مَوْلایَ عَنْ فُلانِ 
آقا فلاں بن فلاں کی طرف
ابْنِ فُلانٍ ٲَتَیْتُکَ 
سے میں نے اس کی طرف سے 
زائِراً عَنْہُ فَاشْفَعْ لَہُ 
آپ کی زیارت کی پس اپنے رب
عِنْدَ رَبِّکَ
کے ہاں اس کی شفاعت کریں
اب اس شخص کیلئے جو دعا چاہے مانگے کہ جس کی نیابت میں زیارت کی ہے ،نیز یہ بھی فرمایا ہے کہ جب کوئی شخص کسی کی نیابت میں زیارت کررہا ہو تو یوں کہے :
اَللّٰھُمَّ إنَّ فُلانَ ابْنَ 
اے معبود بے شک فلاں بن 
فُلانٍ ٲَوْفَدَنِی إلی 
فلاں نے مجھے بھیجا ہے 
مَوالِیہِ وَمَوالِیَّ 
اپنے آقاؤں اور میرے
لاََِزُورَ عَنْہُ رَجائً 
آقاؤں کی طرف کہ اس کی طرف
لِجَزِیلِ الثَّوابِ 
سے زیارت کروں بہت بڑے 
وَفِراراً مِنْ سُوئِ 
ثواب کی امید میں اور سخت
الْحِسابِ اَللّٰھُمَّ إنَّہُ 
ترین حساب سے بچنے کے لئے 
یَتَوَجَّہُ إلَیْکَ 
اے معبود وہ متوجہ ہوا ہے
بِٲَوْلِیائِہِ الدَّالِّینَ 
تیری طرف اپنے سرداروں کے 
عَلَیْکَ فِی 
واسطے جو تیری جانب 
غُفْرانِکَ ذُنُوبَہُ وَ 
رہنمائی کرتے ہیں تاکہ تو
حَطِّ سَیِّئاتِہِ وَ 
اس کے گناہ بخش دے اور 
یَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِھِمْ 
اس کی برائیاں مٹا دے 
عِنْدَ مَشْھَدِ إمامِہِ 
اس نے ان کو تیرے ہاں وسیلہ
صَلَواتُ اﷲُ 
بنایا ہے اپنے اس امام (ع)
عَلَیْھِمْ اَللّٰھُمَّ فَتَقَبَّلْ 
کے روضہ کے قرب میں ان
مِنْہُ وَاقْبَلْ شَفاعَۃَ 
سب پر خدا کی رحمتیں ہوں
ٲَوْلِیائِہِ صَلَواتُ اﷲُ 
اے معبود اس کی طرف سے 
عَلَیْھِمْ فِیہِ۔ اَللّٰھُمَّ 
زیارت قبول فرما اور اس
جازِھِ عَلَی حُسْنِ 
کے حق میں اس کے سرداروں
نِیَّتِہِ وَصَحِیحِ 
کی شفاعت منظور کر لے ان
عَقِیدَتِہِ وَصِحَّۃِ 
پر خدا کی رحمتیں ہوں اے معبود 
مُوالاتِہِ ٲَحْسَنَ مَا 
اس کو جزا دے اس کے حسن نیت 
جازَیْتَ ٲَحَداً مِنْ 
پر اور صحیح عقیدہ رکھنے اور 
عَبِیدِکَ الْمُؤْمِنِینَ 
درست محبت پر بہترین جزا جو تو نے
وَ ٲَدِمْ لَہُ مَا خَوَّلْتَہُ 
اپنے صاحب ایمان بندوں
وَاسْتَعْمِلْہُ صالِحاً 
میں سے کسی کو دی ہو جو کچھ
فِیما آتَیْتَہُ وَلاَ 
تو نے اسے دیا وہ ہمیشہ رہے 
تَجْعَلْنِی آخِرَ وافِدٍ 
اور جو توفیق اسے ملی ہے اس
لَہُ یُوفِدُھُ۔ اَللّٰھُمَّ 
سے نیک اعمال بجا لائے اور
ٲَعْتِقْ رَقَبَتَہُ مِنَ النَّارِ 
مجھے وہ آخری فرد نہ بنا جو
وَ ٲَوْسِعْ عَلَیْہِ مِنْ 
اس کی طرف سے زیارت کو
رِزْقِکَ الْحَلالِ 
آیا اے معبود اسے دوزخ سے آزادی 
الطَّیِّبِ وَاجْعَلْہُ مِنْ 
عطا فرما اس کیلئے اپنا حلال و پاک رزق 
رُفَقائِ مُحَمَّدٍ وَآلِ 
اور کشادہ کر دے اسے محمد(ص) وآل محمد(ص) 
مُحَمَّدٍ وَبارِکْ لَہُ 
کے محبوں میں قرار دے نیز اس کی 
فِی وُلْدِھِ وَمالِہِ وَ 
اولاد اس کے مال اس کے خاندان 
ٲَھْلِہِ وَما مَلَکَتْ 
اور ان افراد میں برکت دے
یَمِینُہُ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ 
جو اس کے زیردست ہیں اے معبود 
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ 
محمد(ص) وآل محمد(ص) پررحمت نازل کر 
مُحَمَّدٍ وَحُلْ بَیْنَہُ وَ 
اور اس نے تیرے جو گناہ 
بَیْنَ مَعاصِیکَ 
کیے ہیں ان کو ڈھانپ لے 
حَتَّی لاَ یَعْصِیَکَ وَ 
تاکہ پھر وہ تیری نافرمانی نہ کرے 
ٲَعِنْہُ عَلَی طاعَتِکَ 
نیز اس کی مدد فرما کہ وہ تیری
وَ طاعَۃِ ٲَوْلِیائِکَ 
فرمانبرداری اور تیرے دوستوں
حَتَّی لاَ تَفْقِدَھُ 
کی پیروی کرے یہاں تک کہ
حَیْثُ ٲَمَرْتَہُ وَلاَ 
تو اسے فرماں پذیری میں ناکام اور 
تَراھُ حَیْثُ نَھَیْتَہُ 
باز رہنے کے مقام پر موجود
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی 
نہ پائے اے معبود محمد(ص) وآل محمد(ص) پر 
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ 
رحمت نازل فرما اور اس شخص
وَ اغْفِرْ لَہُ وَارْحَمْہُ 
کو بخش دے اس پر رحم کر
وَ اعْفُ عَنْہُ وَعَنْ 
اسے معاف کردے اور تمام 
جَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَ 
مومن مردوں اور مومنہ عورتوں
الْمُؤْمِناتِ۔ اَللّٰھُمَّ 
کو بھی معاف کردے اے معبود
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ 
محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل کر
آلِ مُحَمَّدٍ وَٲَعِذْھُ 
اور پناہ دے مجھے نائب
مِنْ ھَوْلِ الْمُطَّلَعِ وَ
بنانے والے کو موت کی سختیوں
مِنْ فَزَعِ یَوْمِ الْقِیامَۃِ 
روز قیامت کی پریشانیوں
وَسُوئِ الْمُنْقَلَبِ وَ
اور برے انجام سے نیز پناہ دے
مِنْ ظُلْمَۃِ الْقَبْرِ وَ
اسے قبر کی تاریکی اور تنہائی سے
وَحْشَتِہِ وَمِنْ
اور پناہ دے اس کو دنیا اور
مَواقِفِ الْخِزْیِ فِی
آخرت کی خواری اور رسوائی
الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ۔
سے اے معبود محمد(ص) وآل محمد(ص) پر 
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی
رحمت نازل کر اور قرار دے
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
اس شخص کیلئے جزا اس پاک
وَ اجْعَلْ جایِزَتَہُ فِی
مقام پر اپنی طرف سے بخشش
مَوْقِفِی ہذَا
اور اس مقدس جگہ پر میرے
غُفْرانَکَ وَتُحْفَتَہُ
اس امام(ع) کے قرب میں ان پر 
فِی مَقامِی ہذَا عِنْدَ
خدا کی رحمت ہو اسے تحفہ دے
إمامِی صَلَّی اﷲُ 
کہ تو اس کی خطائیں معاف 
عَلَیْہِ ٲَنْ تُقِیلَ عَثْرَتَہُ
فرمائے اس کا عذر قبول کرے
وَ تَقْبَلَ مَعْذِرَتَہُ وَ
اور اس کی غلطیوں سے در گذر 
تَتَجاوَزَ عَنْ خَطِیئَتِہِ 
کرے نیز یہ کہ تو پرہیز گاری
وَ تَجْعَلَ التَّقْوَی
اور اپنی طرف سے بھلائی کو 
زادَھُ وَمَا عِنْدَکَ
قیامت میں اس کا سامان
خَیْراً لَہُ فِی مَعادِھِ وَ
بنائے اور اس کو محمد (ص) وآل محمد (ع) کے 
تَحْشُرَھُ فِی زُمْرَۃِ
گروہ میں اٹھائے ان پر
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
اور ان کی آل پر خدا رحمت
صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ
کرئے مزید یہ کہ تو اسے اور
وَ تَغْفِرَ لَہُ وَلِوالِدَیْہِ
اس کے والدین کو بخش دے 
فَ إنَّکَ خَیْرُ
کیونکہ تو وہ بہتر ذات ہے لوگ 
مَرْغُوبٍ إلَیْہِ وَٲَکْرَمُ 
جس کی طرف آتے ہیں تو
مَسْؤُولٍ اعْتَمَدَ
سب سے زیادہ مہربان ہے بندے 
الْعِبادُ عَلَیْہِ۔ اَللّٰھُمَّ
جس سے سوال کرتے اور جس پر 
وَ لِکُلِّ مُوفِدٍ جائِزَۃٌ 
بھروسہ رکھتے ہیں اور اے معبود ہر 
وَ لِکُلِّ زائِرٍ کَرامَۃٌ
نیابت کرنے والے کیلئے اجر اور
فَاجْعَلْ جائِزَتَہُ فِی
ہر زائر کیلئے انعام ہے پس اس کیلئے 
مَوْقِفِی ہذَا
اسی پاک جگہ پر اپنی طرف
غُفْرانَکَ وَالْجَنَّۃَ
سے گناہوں کی بخشش اور جنت 
لَہُ وَلِجَمِیعِ
لازم قرار دے اور تمام
الْمُؤْمِنِینَ وَ
مومنین ومومنات کو
الْمُؤْمِناتِ۔ اَللّٰھُمَّ
بھی اس میں شامل فرما اور اے 
وَٲَنَا عَبْدُکَ
معبود میں ہوں تیرا وہ خطا کار 
الْخاطِیَُ الْمُذْنِبُ
بندہ جو اپنے گناہگار ہونے کا
الْمُقِرُّ بِذُنُوبِہِ
اقرار کرتا ہے پس سوال کرتا
فٲَسْٲَلُکَ یَا اﷲُ 
ہوں تجھ سے اے خدا
بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ
محمد (ص) و آل محمد(ص) کے 
مُحَمَّدٍ ٲَنْ لاَ
واسطے سے یہ کہ مجھے اس 
تَحْرِمَنِی بَعْدَ
زیارت کے بعد ملنے والے 
ذلِکَ الْاََجْرَ وَ
اجر وثواب سے محروم نہ
الثَّوابَ مِنْ فَضْلِ
رکھنا اپنی عطا میں اضافے 
عَطائِکَ وَکَرَمِ
اور اپنی عنایت میں 
تَفَضُّلِکَ۔
زیادتی کے ساتھ
پھر ضریح مبارک کے نزدیک جائے اور اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کرے اور قبلہ رخ ہو کر کہے :
یَا مَوْلایَ یَا إمامِی
اے میرے مولا (ع)اے میرے امام(ع) 
عَبْدُکَ فُلانُ ابْنُ
آپ کے غلام فلاں بن فلاں
فُلانٍ ٲَوْفَدَنِی زائِراً
نے مجھے بھیجا ہے آپ کے حرم
لِمَشْھَدِکَ یَتَقَرَّبُ
کی زیارت کرنے کیلئے 
إلَی اﷲ عَزَّوَجَلَّ
وہ اس زیارت کے ذریعے 
بِذَلِکَ وَ إلَی
بزرگ وبرتر اﷲ کا اور اس
رَسُولِہِ وَ إلَیْکَ
کے رسول (ص) کا قرب چاہتا ہے
یَرْجُو بِذلِکَ
اور اس کی بدولت امید وار ہے
فَکاکَ رَقَبَتِہِ مِنَ
کہ تو اسے جہنم کے عذاب سے 
النَّارِ مِنَ الْعُقُوبَۃِ
آزادی وخلاصی عطا کرے گا
فَاغْفِرْ لَہُ وَلِجَمِیعِ
پس اسے بخش دے اور
الْمُؤْمِنِینَ وَ
تمام مومن مردوں اور
الْمُؤْمِناتِ یَا اﷲُ یَا 
مومنہ عورتوں کو بخش دے اے 
اﷲُ یَا اﷲُ یَا اﷲُ یَا 
ا ﷲ، اے ا ﷲ، اے ا ﷲ ،اے 
اﷲُ یَا اﷲُ یَااﷲُ لاَ 
ا ﷲ، اے ا ﷲ، اے ا ﷲ ،اے ا ﷲ 
إلہَ إلاَّ اﷲُ الْحَلِیمُ 
اﷲ کے سوائ کوئی معبود نہیں
الْکَرِیمُ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ 
کہ جو نرمی کرنے والااور
الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ 
عطا فرمانے والا ہے اﷲ کے سوائ 
ٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُصِلِّیَ 
کوئی معبود نہیں کہ جو بلند تر 
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ 
اوربزرگ تر ہے سوال کرتا ہوں کہ 
مُحَمَّدٍ وَتَسْتَجِیبَ 
تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر درود بھیجے اور اس 
لِی فِیہِ وَفِی جَمِیعِ 
شخص کے حق میں میری دعا قبول 
إخْوانِی وَٲَخَوَاتِی 
فرمائے نیز میرے تمام بھائیوں ،
وَوَلَدِی وَٲَھْلِی 
بہنوں، میری اولاد اور میرے 
بِجُودِکَ وَ 
خاندان کے حق میں دعا قبول
کَرَمِکَ یَا ٲَرْحَمَ 
کر اپنی بخشش اور مہربانی سے اے 
الرَّاحِمِینَ۔
سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔