جو زیادہ اعمال بجا نہ لا سکتا ہو وہ یہ دعا پڑھے

شیخ کلینی(رح) ،ابن بابویہ(رح) اور دیگر محدّثین نے معتبر اسناد کے ساتھ امام محمد باقر - سے روایت کی ہے کہ شیبہ ہذلی نے رسول اﷲ(ص) کی خدمت میں عرض کیا: یارسول (ص)اﷲ ! میں بوڑھا ہو چکا ہوں، میرے اعضائ اب ان اعمال کے بجا لانے سے عاجز ہو گئے جن کا میں پہلے سے عادی تھا، یعنی نماز، روزہ، حج اور جہاد و غیرہ تو اب آپ مجھے ایسا کلام تعلیم فرمائیں جو میرے لیے آسان ہو اور مفید بھی ہو اس پر آنحضرت(ص) نے فرمایا کہ پھر کہو تم کیا کہنا چاہتے ہو؟ تب اس نے اپنے الفاظ کو دوتین مرتبہ دہرایا، یہ سُن کر حضور نے فرمایا تیر ے سا تھ ہمدردی کے لئے اردگرد کے تمام درخت اور مٹی کے ڈھیلے روپڑے ہیں۔ پس جب تم نماز فجر سے فارغ ہو جائو تو دس مرتبہ کہو:
سُبْحانَ اﷲ العَظِیمِ وَبِحَمْدِھِ وَلاَحَوْلَ وَ لاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِا ﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ
پاک ہے بزرگ تر اﷲ اور حمد اسی کے لیے ہے نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہی جو خدائے بلند و بزرگ سے ہے ۔
اس کلام کی برکت سے خدا تم کو اندھے پن، دیوانگی، برص، جذام، پریشانی اور فضول گوئی سے نجات دے گا ۔ شیبہ نے کہا یا رسول اﷲ ! یہ تو میری دُنیا کے لیے ہے، میری آخرت کے لیے بھی تو کچھ فرمائیں تب حضور اکرم(ص) نے فرمایا کہ ہر نماز کے بعد یہ کہا کرو:
اَللّٰھُمَّ اھْدِنِی مِنْ عِنْدِک وَٲَفِضْ عَلَیَّ مِن فَضْلِکَ وَانْشُرْ عَلَیَّ مِنْ رَحْمَتِکَ وَٲَنْزِلْ
اے معبود! تو مجھے اپنی طرف سے ہدایت دے مجھ پر اپنا فضل و کرم جاری رکھ مجھ پر اپنی رحمت کی چادر تان دے 
عَلَیَّ مِنْ بَرَکاتِکَ
اور مجھ پر اپنی برکتیں نازل فرما۔
آنحضرت نے یہ بھی فرمایا کہ اگر کوئی شخص اس دُعا کو پا بندی کیساتھ پڑھتا رہے اور مرتے دم تک اسے جان بوجھ کر ترک نہ کرے تو جب وہ میدان حشر میں آئیگا تو اس کیلئے بہشت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اسے یہ اختیار دیا جائیگا کہ وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے یہ آخری دُعا دیگر معتبر اسناد کیساتھ بھی روایت کی گئی ہے