دوسرا مقام سرداب کے آداب اور حضرت حجۃ القائم ﴿عج﴾ کی زیارت

اصل بات شروع کرنے سے پہلے یہ بتا دینا ضروری ہے جو کتاب ہدیہ میں کتاب تحیہ سے منقول ہے کہ یہ سرداب پہلے امام حسن عسکری اور امام علی نقی کے گھر میں تھا یہ تہہ خانہ یا سرداب جو امام(ع) کے گھر میں تھا موجودہ عمارت کی تعمیر سے قبل اس تک پہنچنے کا راستہ اس گھر کے اندر ہی تھا جوجناب نرجس خاتون﴿س﴾ کی قبر کے نزدیک سے ہو کر گزرتا تھا اور ممکن ہے کہ اب وہ جگہ رواق میں آ گئی ہو اس سے پہلے زائرین اس گھر کے اندر والے راستے سے جاتے تھے تو ایک تاریک برآمدے میں سے گزر کر سرداب میں اس جگہ پر پہنچتے تھے جہاں امام العصر ﴿عج﴾ غائب ہوئے تھے جسے آج کل آئینہ کاری اور بجلی کے قمقموں سے سجا دیا گیا ہے۔ نیز وہ جالیاں جو سرداب میںسورج کی روشنی آنے کے لیے لگائی گئی تھیں وہ قبلہ کی سمت عسکریین(ع) کے صحن مبارک میںتھیں جن کو اب محرابی شکل دے کر منقش کر دیا گیا ہے۔ خلاصہ یہ کہ قبل ازیں لوگ امام علی نقی اور امام حسن عسکری کے حرم مبارک ہی سے تینوں زیارتیں یعنی دونوں ائمہ(ع) کی زیارت اور سرداب کے اعمال بجا لاتے تھے﴿ یعنی دونوں ائمہ(ع) کی زیارت کے بعد زینے بند کر دیے گئے ہیں اور ائمہ(ع) کی زیارت کے بعد مسجد کے اندر بنائے گئے زینے کے ذریعے سرداب میں جاتے ہیں﴾ اسی لیے شہید اول(رح) نے عسکریین(ع) کی زیارت کے بعد سرداب اور پھر جناب نرجس خاتون﴿س﴾ کی زیارت نقل فرمائی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ سو سال سے کچھ پہلے جناب احمد خاںد نبلی نے ایک بہت بڑی رقم اکٹھی کر کے ان دونوںآئمہ(ع) کے صحن اورقبہ کو موجودہ شکل میںتعمیر کرایااس میں روضہ ، رواق اور قبہ بلند بنایا اور سرداب کے لیے الگ صحن بنایاا ور حرم کے اندر سے سرداب کو جانے والا راستہ بند کر کے مسجد کے اندر سے نیا راستہ بنوایا نیز سرداب میں عورتوں کیلئے علیٰحدہ برآمدہ بنایا جیسا کہ وہ آج کل موجود ہے لہٰذا پہلا راستہ اور سرداب کا دروازہ بالکل بند ہوگیا ہے اور اس کا اب نشان بھی باقی نہیں ہے لہذا حرم کی قدیمی عمارت کے لحاظ سے جو آداب وارد ہوئے ہیں ان کے انجام دینے کی کوئی صورت نہیں نکل سکتی کیونکہ دو الگ الگ قبے بن چکے ہیں اور آمدورفت کے پرانے راستے بند کر دیے گئے ہیں سرداب میں پڑھنے کے لیے جو زیارتیں نقل ہوئی ہیںان کے پڑھے جانے میں اس تبدیلی سے کوئی فرق نہیں آیا۔