پہلا مطلب زیارت انبیائ

واضح رہے کہ انبیائ کی تعظیم و تکریم عقلی و شرعی لحاظ سے واجب ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ہے کہ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِنْ رُّسُلِہٰ یعنی اس سلسلے میں کسی نبی میں کوئی فرق نہیں ہے اور ان کی زیارت کرنا ایک پسندیدہ فعل ہے چنانچہ علمائ کرام نے ان کی زیارت کرنے کو یقینی طور پر مستحب قرار دیا ہے، انبیا(ع)ئ کی تعداد اگرچہ بہت زیادہ ہے لیکن ہمیں ان میں سے بہت کم نبیوں کی قبریں معلوم ہیں اور جن انبیائ(ع) کی قبروں کا ہمیں علم ہے وہ یہ بزرگوار ہیں۔
حضرت آدم -‘ حضرت نوح - نجف اشرف میں امیر المؤمنین- کے روضہ مبارک میں دفن ہیں۔ حضرت ابراہیم - کی قبر قدس خلیل میں بیت المقدس کے قریب ہے ان کے نزدیک ہی ان کی زوجہ بی بی سارہ﴿س﴾‘ حضرت اسحاق -‘ حضرت یعقوب- اور حضرت یوسف- کی قبریں ہیں ‘حضرت اسماعیل - اور ان کی والدہ بی بی ہاجرہ﴿س﴾ مسجد الحرام﴿کعبہ﴾ میں حجر کے قریب مدفون ہیں اور یہاں دیگر پیغمبروں کی قبریں بھی ہیں۔ امام محمد باقر - سے مروی ہے کہ رکن اور مقام کا درمیانی حصہ انبیائ کی قبور سے بھرا ہوا ہے‘ امام جعفر صادق - سے منقول ہے کہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان ستر پیغمبر دفن ہیں پھر بیت المقدس میں پیغمبروں کا ایک گروہ مثل حضرت دائود - و حضرت سلیمان- و غیرہ دفن ہیں اور ان بزرگان کی قبور مذکورہ مقامات کے لوگوں میں معروف ہیں۔ اسی طرح حضرت زکریا- کی قبر حلب میں اور حضرت یونس- کی قبر کوفہ کی نہر کے کنارے مشہور معروف ہے۔ نیز حضرت ہود- اور حضرت صالح - نجف اشرف کے قریب وادی السلام میں مدفون ہیں۔ حضرت ذوالکفل - کی قبر کوفہ کے نواح میں چند فرسخ کے فاصلے پر واقع ہے شہر موصل میںحضرت جرجیس- اور بیرون شہر حضرت شیث - کی قبر ہے شوش میں حضرت دانیال - اور کاظمین میں مسجد براثا کے نزدیک حضرت یوشع - مدفون ہیں۔