پہلی فصل اعمال مابین طلوعین

اس فصل میں ان اعمال کا بیان ہے جو طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک کے وقت سے تعلق رکھتے ہیں۔ جاننا چاہیے کہ طلوع فجر اور طلوع آفتاب کا درمیانی وقت اوقات شریفہ میں سے ہے۔ اس وقت کی فضیلت اور اس میں عبادت اور ذکر الٰہی کرنے کی ترغیب و تحریص میں اہل بیت(ع) سے بہت زیادہ رو ایات بیان ہوئی ہیں ، بعض اخبار میں اس وقت کو غفلت کی ساعت کانام دیا گیا ہے۔ جیسا کہ امام محمد (ع)باقر سے نقل ہوا ہے کہ ابلیس ملعون دو وقتوں میں اپنے لشکروں کوپوری دنیا میں پھیلاتاہے وہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے اوقات ہیں۔ لہذا تم ان دو وقتوں میں خدا کو بہت یاد کیا کرو ،ابلیس اور اس کے لشکروں کے شر سے پناہ طلب کرو اور ان اوقات میں اپنے بچّوں کو خدا کی امان میں قرار دیا کرو کہ یہ دونوں وقت غفلت کی ساعتیں ہیں یاد رکھو کہ ان دونوں وقتوں میں سونا مکروہ ہے۔ جیسا کہ امام باقر - ہی سے مروی ہے کہ صبح کے وقت سونا بدبختی اور نحوست ہے ، اس وقت کا سونا رزق کو روکتا اور بدن کی رنگت کو زرد کر دیتا ہے اس وقت میں سونا بدقسمی کا موجب ہے کیونکہ حق تعالیٰ طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک رزق کی تقسیم فرماتا ہے پس ایسے وقت میں سونے سے پرہیز کرو۔ شیخ طوسی نے مصباح میں نقل فرمایا ہے کہ صبح صادق کے نمودار ہونے کے وقت یہ دُعا پڑھی جائے ۔
اَللَّھُمَّ ٲَنْتَ صاحِبُنا فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَٲَفْضِلْ عَلَیْنا اَللّٰھُمَّ بِنِعْمَتِکَ تَتِمُّ الصَّالِحات
اے معبود تو ہمارا مالک ہے پس محمد اور اُن کی آل(ع) پر رحمت فرما اور ہمیںبخش دے اے معبود تیری نعمت سینیکیوں کی تکمیل ہوتی ہے 
ُ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِوَٲَتْمِمْھا عَلَیْنا عائِذاً بِاﷲِ مِن النَّارِ، عائِذاً بِاﷲِ مِنَ النَّارِعائِذاً 
پس درود بھیج محمد (ص) اور ان کی آل(ع) پر ور ہمیں نعمتوں سے نواز،آتش جہنمسے خداکی پناہ ،آتش جہنم سے خدا کی پناہ، آتش جہنم سے خدا 
بِاﷲِ مِنَ النَّارِ ۔پھر کہیں:یَا فالِقَہُ مِنْ حَیْثُ لاَ ٲَری، وَمُخْرِجَہُ مِنْ ٲَری، وَمُخْرِجَہُ مِنْ
کی پناہ ،اے صبح کی اس جگہ سے ایجادکرنے والے جسے میں دیکھتا نہیں اور اس جگہ سے نکالنے والے جسے میںدیکھتا ہوں تو
حَیْثُ ٲَری صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَاجْعَلْ ٲَوَّلَ یَوْمِنا ھذَا صَلاحاً، وَٲَوْسَطَہُ فَلاحاً 
رحمت فرما محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر اور آج کے دن کے پہلے حصے کو ہمارے لیے بہتری والادرمیانی کو فائدے والا اور آخری حصے کو 
وَآخِرَہُ نَجاحاً۔اس کے بعد دس مرتبہ کہے: اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲُشْھِدُکَ ٲَنّہَُ مَا ٲَصْبَحَ بِی مِنْ نِعْمَۃٍ
کامیابی والا بنا ۔اے معبود! میں تجھے گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ مجھے صبح کے وقت دینی و دنیوی جو بھی نعمت و راحت ملتی ہے وہ تیری 
َوْعافِیَۃٍ فِی دِینٍ ٲَوْ دُنْیا فَمِنْکَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ، لَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ
طرف سے ہے و یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہر نعمت و راحت پر تیری حمد و شکر کرنا
الشُّکْرُ بِھا عَلَیَّ حَتَّی تَرْضَی وَبَعْدَالرِّضا۔علاوہ ازیں اس وقت کیلئے کئی ایک اذکار بیان 
مجھ پر واجب ہے ، حتیٰ کہ تو راضی ہو جائے اور راضی رہے .
ہوئے ہیں ان میں بہتر ذکر یہ ہے: سُبْحانَ اﷲ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَاﷲُ ٲَکْبَرُ،اوراس 
پاک ہے اﷲ حمد خدا ہی کے لیے ہے نہیں کوئی معبود سواے اﷲ کے اور اﷲ بزرگ تر ہے ۔
ذکر کو باقیات الصالحات سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ اس دعا کا پڑھنا بھی مناسب ہے ۔
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَھُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِ وَیُمِیتُ وَیُمِیتُ وَیُحْیِی
اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں حکومت اور حمد اسی کے لیے ہے وہ زندہ کرتا اور موت دیتا ہے اور موت دیتا اورزندہ کرتا
وَھُوَ حَیٌّ لاَ یَمُوتُ، بِیَدِھِ الْخَیْرُوَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِْیرٌ۔ جب صبح کی اذان سُنیں تو کہیں:
ہے اور وہ ایسا زندہ ہے کہ جسے موت نہیں ہر نیکی اس کے اختیار میں ہے اور وہ ہر چیز پرقدرت رکھتا ہے ۔
اَللَّھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِ إقْبالِ نَہارِکَ وَ إدْبارِ لَیْلِکَ وَحُضُورِ صَلَواتِکَ وَٲَصْواتِ
اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے دن کے آنے، تیری رات کے جانے اورتیری نماز کا وقت ہونے 
دُعائِکَ وَتَسْبِیحِ مَلائِکَتِکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَتُوبَ عَلَیَّ 
تجھے پکارنے والی آوازوں اور تیرے فرشتوں کی تسبیح کے واسطے سے کہ تو رحمت نازل فرما محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر اور یہ کہ میری توبہ قبول کر کہ بیشک تو ہی
إنَّکَ ٲَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ۔
توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے .