(تیسرا مطلب زیارت قبور مومنین (رح

شیخ جلیل و ثقہ جعفر بن قولویہ قمی(رح) نے عمرو بن عثمان رازی سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا میں نے امام کا ظم - سے سنا ہے کہ جو شخص ہماری زیارت کرنے سے قاصر ہو تو وہ ہمارے شیعوں میں سے صالح مومنوں کی زیارت کرے پس اس کیلئے وہی ثواب ہوگا جو ہماری زیارت کا ثواب ہے جو شخص ہمارے ساتھ صلہ و نیکی کرنے کی قدرت نہ رکھتا ہو تو وہ ہمارے محبوں نیکوکار انسانوں کے ساتھ صلہ و نیکی کرے تاکہ اسکو وہی ثواب ملے جو ہمارے ساتھ صلہ و نیکی کرنے پر ملتا ہے انہوں نے صحیح سند کے ساتھ محمد بن احمد بن یحییٰ اشعری سے یہ روایت بھی کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا میں علی بن بلال کے ہمراہ راہ مکہ میں واقعہ مقام ’’فید‘‘ پر گیا اور ہم دونوں محمد بن اسماعیل ابن بزیع کی قبر پر پہنچے تب علی بن بلال نے مجھے کہا کہ اس صاحب قبر نے مجھ سے امام رضا - کا فرمان نقل کیا تھا کہ جو شخص اپنے مومن بھائی کی قبر پر آئے اور اسکی قبر پر ہاتھ رکھ کر سات بار سورہ’’انا انزلناہ‘‘ پڑھے تو وہ قیامت میں بڑے خوف ﴿فزع اکبر﴾ سے بچا رہیگا ایک اور روایت میں بھی یہی طریقہ نقل ہوا ہے مگر اس میں یہ بات زائد ہے کہ وہ شخص قبر پر ہاتھ رکھے ہوئے قبلہ رخ ہو کر بیٹھے۔

مولف کہتے ہیں فزع اکبر سے محفوظ رہنے کا جو ذکر روایت میں ہے شاید اس میں وہ سورہ کی تلاوت کرنے والا شخص مراد ہے اور روایت کا ظاہر بھی یہی ہے تاہم یہ احتمال بھی ہے کہ اس سے وہ صاحب قبر مراد ہو‘ جیسا کہ وہ حدیث اس کی تائید کرتی ہے جو سید بن طائوس نے نقل کی ہے اور وہ آگے ذکر ہوگی کامل الزیارات میںمعتبر سند کے ساتھ منقول ہے کہ عبدالرحمان بن ابی عبداللہ نے امام جعفر صادق - سے عرض کی کہ میںمومنین کی قبروں پر ہاتھ کس طرح رکھوں تو آپ نے اپنے ہاتھ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے زمین پر رکھا جبکہ آپ قبلہ کی طرف رخ کیے ہوئے تھے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے کہ عبداللہ بن سنان نے امام جعفر صادق - کی خدمت میں عرض کی کہ مومنوں کی قبروں پر سلام کس طرح کرنا چاہیے تو حضرت نے فرمایا کہ یوں کہا کرو:
اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَھْلِ الدِّیارِ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُسْلِمِینَ ٲَنْتُمْ لَنا فَرَطٌ وَنَحْنُ إنْ شائَ اﷲُ بِکُمْ 
سلام ہو اہل قبر ستان میں سے مومنوں اور مسلمانوں پر آپ لوگ ہمارے پیش رو ہیں اورانشائ اللہ ہم بھی آپ سے
لاحِقُونَ۔
آ ملیں گے ۔
امام حسین- سے روایت ہے کہ جو شخص قبرستان میں جائے وہ وہاں جا کر یہ کہے:
اَللّٰھُمَّ رَبَّ ہذِھِ الْاََرْواحِ الْفانِیَۃِ وَالْاََجْسادِ الْبالِیَۃِ وَالْعِظامِ النَّخِرَۃِ الَّتِی خَرَجَتْ مِنَ 
اے معبود تو ہی پرودگار ہے ان گزری ہوئی روحوں کا ان بوسیدہ جسموں کا اور ان گلی ہوئی ہڈیوں کا جو دنیا سے باہر
الدُّنْیا وَھِیَ بِکَ مُؤْمِنَۃٌ ٲَدْخِلْ عَلَیْھِمْ رَوْحاً مِنْکَ وَسَلاماً مِنِّی ۔
نکل چکی ہیں لیکن یہ چیزیں تجھ پر ایمان رکھتی ہیں ان کو اپنی طرف سے آسائش دے اور میرا سلام پہنچا۔

خدااس شخص کے آدم(ع) سے قیامت تک کے انسانوں کی تعداد کے برابر نیکیاں لکھے گا ۔
امیر المومنین- سے منقول ہے کہ جب کوئی شخص قبر ستان میںجائے تو یہ کہے:
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَھْلِ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ مِنْ ٲَھْلِ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ یَا ٲَھْلَ لاَ 
خدا کے نام سے شروع جو رحم والا مہربان ہے سلام ہو لا الہ الا اللہ پڑھنے والوں پر ان کا جو لا الہ الا اللہ پڑھتے ہیں اے لا 
إلہَ إلاَّ اﷲُ بِحَقِّ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ کَیْفَ وَجَدْتُمْ قَوْلَ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ مِنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ یَا لاَ إلہَ 
الہ الا اللہ پر ایمان رکھنے والوں لا الہ الا اللہ کے حق کے واسطے ہمیںبتائو کہ تم نے عقیدہ لا الہ الا اللہ کیسے پایا لا الہ الا اللہ سے اے لا الہ 
إلاَّ اﷲُ بِحَقِّ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ اغْفِرْ لِمَنْ قَالَ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَاحْشُرْنا فِی زُمْرَۃِ مَنْ قالَ لاَ إلہَ 
الا اللہ والی ذات بحق لا الہ الا اللہ کے بخش دے ان کو جنہوں نے پڑھا لا الہ الا اللہ اور محشور کر ہمیں اس گروہ میں جنہوں نے پڑھا لا الہ
إلاَّ اﷲُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اﷲِ عَلِیٌّ وَلِیُّ اﷲِ ۔
الا اﷲ محمد رسول اﷲ علی ولی اﷲ۔
پس حق تعالیٰ اس شخص کے لیے پچاس سال کی عبادت کا ثواب لکھے گا نیز اس کے اور اس کے ماں باپ کے پچاس سال کے گناہ محو کر دے گا۔ایک اور روایت میں ہے کہ قبر ستان میں پڑھنے کیلئے بہتر کام یہ ہے کہ جب وہاں سے گزرے تو کہے:
اَللَّھُمَّ وَلِّھُمْ مَا تَوَّلُوْا وَاحْشُرْھُمْ مَعْ مَنْ اَحَبُّوا۔
اے معبود ان کے دوستوں کو دوست رکھ اور انہیں ان کے ساتھ اٹھا جن سے وہ محبت رکھتے تھے۔
سید بن طائوس(رح) نے مصباح الزائر میں فرمایا ہے جب کوئی شخص قبور مومنین کی زیارت کا ارادہ کرے تو بہتر ہے کہ وہ جمعرات کا دن ہو یا کوئی اور دن ہو ۔ تو ان کی زیارت کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ قبلہ رخ ہو کر قبر پر ہاتھ رکھے اور کہے:
اَللّٰھُمَّ ارْحَمْ غُرْبَتَہُ وَصِلْ وَحْدَتَہُ وَآنِسْ وَحْشَتَہُ وَآمِنْ رَوْعَتَہُ وَٲَسْکِنْ إلَیْہِ مِنْ رَحْمَتِکَ 
اے معبود اس کی تنہائی پر رحم فرما بے کسی میں اس کے ساتھ رہ خوف میں اس کا ہمدم بن اسے ڈر سے امان دے اور اپنی رحمت کے 
رَحْمَۃً یَسْتَغْنِی بِہا عَنْ رَحْمَۃِ مَنْ سِواکَ وَٲَلْحِقْہُ بِمَنْ کانَ یَتَوَلاَّھُ۔
سائے میں قرار دے ایسی رحمت جس سے وہ سوائے تیرے کسی رحمت کا محتاج نہ رہے اور اسے ان سے ملا دے جن کا وہ پیرو تھا۔
اس کے بعد سات مرتبہ سورۃ ’’انا انزلناہ‘‘ پڑھے:
قبور مومنین کی زیارت اور اس کے ثوب میں فضیل سے ایک حدیث مروی ہے کہ جو شخص کسی مومن کی قبر پر سات بار سورۃ ’’انا انزلناہ‘‘ پڑھے تو خدائے تعالیٰ اس قبر پر ایک فرشتے کو بھیجتا ہے جو اس کے قریب عبادت کرتا رہتا ہے۔ پس حق تعالیٰ اس فرشتے کی عبادت کا ثواب اس قبر میںمدفون انسان کے نام سے لکھے گا اور جب وہ قبر سے اٹھے گا تو قیامت کے ہول و خوف میں سے کوئی خوف اسے لاحق نہ ہو گا یہاں تک کہ خدا اسے اس فرشتے کے عمل کی بدولت داخل جنت کر دے گا۔ سات مرتبہ سورۃ ’’انا انزلناہ‘‘ پڑھنے کے بعد سورہ حمد سورہ فلق سورہ ناس سورہ اخلاص او رآیۃ الکرسی میں سے ہر ایک تین تین مرتبہ پڑھے نیز قبور مومنین کی زیارت کے بارے میں محمد بن مسلم سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا میں نے امام جعفر صادق - کی خدمت میں گزارش کی کہ آیا ہم فوت شدگان کی زیارت کیا کریں آپ نے فرمایا ہاں پھر میں نے کہا کہ کیا ان کو اس کی خبر بھی ہوتی ہے کہ ہم ان کی زیارت کرنے آتے ہیں ؟ حضرت نے فرمایا کہ بخداا ن کو اس کی خبر ہوتی ہے اور وہ اس سے خوش ہوتے ہیں اور وہ تم لوگوں کو پہچانتے ہیں میںنے کہا کہ ہم ان کی زیارت کرتے وقت کیا پڑھیں؟ آپ نے فرمایا یہ دعا پڑھا کرو:
اَللّٰھُمَّ جافِ الْاََرْضَ عَنْ جُنُوبِھِمْ وَصاعِدْ إلَیْکَ ٲَرْواحَھُمْ وَلَقِّھِمْ مِنْکَ رِضْواناً 
اے معبود زمین کو اس کے پہلوؤںسے خالی کر دے ان کی روحوں کو اپنی طرف بلند کر ان کو اپنی خوشنودی سے بہرہ ور فرما 
وَٲَسْکِنْ إلَیْھِمْ مِنْ رَحْمَتِکَ مَا تَصِلُ بِہِ وَحْدَتَھُمْ وَتُؤْنِسُ بِہِ وَحْشَتَھُمْ إنَّکَ عَلَی کُلِّ 
اور اپنی رحمت کو ان کے ساتھ کر دے تاکہ تو ان کی تنہائی دور کردے اور ان کے خوف کو دور کر دے بے شک تو ہر
شَیْئ قَدِیرٌ۔
چیز پر قدرت رکھتا ہے۔