حدیث شریف کسائ

صاحب عوالم نے اپنی صحیح سند کے ساتھ جابر بن عبداﷲ انصاری سے نقل کیاہے کہ:

عَنْ فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ عَلَیْھَا اَلسَّلَامُ بِنْتِ رَسُولِ اﷲ قالَ سَمِعْتُ فاطِمَۃَ ٲَنَّھا
جابر بن عبداﷲ انصاری بی بی فاطمہ زہرا =بنت رسول اﷲ سے روایت کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ میں
قالَتْ دَخَلَ عَلَیَّ ٲَبِی رَسُولُ اﷲِ فِی بَعْضِ الْاََیَّامِ فَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا 
جناب فاطمۃا لزہرائ = سے سنا ہے کہ وہ فرما رہی تھیں کہ ایک دن میرے بابا جان جناب رسول(ص) خدا میرے گھر تشریف 
فاطِمَۃُ فَقُلْتُ عَلَیْکَ اَلسَّلَامُ۔ قالَ إنِّی ٲَجِدُ فِی بَدَنِی ضَعْفاً۔ فَقُلْتُ لَہُ ٲُعِیذُکَ 
لائے اور فرمانے لگے:’’ سلام ہو تم پر اے فاطمہ(ع)‘‘ میں نے جواب دیا:’’آپ پر بھی سلام ہو‘‘. پھر آپ نے فرمایا:’’ میں 
بِاﷲِ یَا ٲَبَتاھُ مِنَ الضَّعْفِ۔ فَقالَ یَا فاطِمَۃُ ایتِینِی بِالْکِسائِ الْیََمانِی فَغَطَّینِی 
اپنے جسم میں کمزوری محسوس کررہا ہوں‘‘ میں نے عرض کی:’’ باباجان خدا نہ کرے جو آپ میں کمزوری آئے‘‘ آپ نے 
بِہ ِفَٲَتَیْتُہُ بِالْکِسائِ الْیََمانِی فَغَطَّیْتُہُ بِہِ وَصِرْتُ ٲَنْظُرُ إلَیْہِ وَ إذا وَجْھُہُ یَتَلَأْلَأُ
فرمایا:’’اے فاطمہ(ع)! مجھے ایک یمنی چادر لاکر اوڑھا دو‘‘ تب میں یمنی چادر لے آئی اور میں نے وہ بابا جان کو اوڑھادی اور 
کَٲَنَّہُ الْبَدْرُ فِی لَیْلَۃِ تَمامِہِ وَکَمالِہِ فَمَا کانَتْ إلاَّساعَۃً وَ إذا بِوَلَدِیَ الْحَسَنِ 
میں دیکھ رہی تھی کہ آپکاچہرہ مبارک چمک رہا ہے جس طرح چودھویں رات کو چاند پوری طرح چمک رہا ہو ، پھر ایک ساعت 
ں قَدْ ٲَقْبَلَ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا ٲُمَّاھُ فَقُلْتُ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا
ہی گزری تھی کہ میرے بیٹے حسن- وہاں آگئے اور وہ بولے سلام ہو آپ پر اے والدہ محترمہ(ع)! میں نے کہا اور تم پر سلام ہو
قُرَّۃَ عَیْنِی وَثَمَرَۃَ فُؤَادِی ۔ فَقَالَ یَا ٲُمَّاھُ إنَّی ٲَشَمُّ عِنْدَکِ رائِحَۃً طَیِّبَۃً کَٲَنَّھا
اے میری آنکھ کے تارے اور میرے دل کے ٹکڑے. وہ کہنے لگے امی جان(ع) ! میں آپکے ہاں پاکیزہ خوشبو محسوس کر رہا ہوں 
رائِحَۃُ جَدِّی رَسُولِ اﷲ۔ فَقُلْتُ نَعَمْ إنَّ جَدَّکَ تَحْتَ الْکِسائِ فَٲَقْبَلَ الْحَسَنُ 
جیسے وہ میرے نانا جان رسول خدا(ص) کی خوشبو ہو. میں نے کہا ہاں وہ تمہارے نانا جان چادر اوڑھے ہوئے ہیں. اس پر حسن(ع) 
نَحْوَ الْکِسائِ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا جَدَّاھُ یَا رَسُولَ اﷲِ ٲَتَٲْذَنُ لِی ٲَنْ ٲَدْخُلَ 
چادر کی طرف بڑھے اور کہا سلا م ہو آپ پر اے نانا جان، اے خدا کے رسول(ص)! کیا مجھے اجازت ہے کہ آپ کے 
مَعَکَ تَحْتَ الْکِسائِ فَقالَ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا وَلَدِی وَیَا صاحِبَ حَوْضِی قَدْ 
پاس چادر میں آجائوں؟ آپ نے فرمایا تم پر بھی سلام ہو اے میرے بیٹے اور اے میرے حوض کے مالک میں
ٲَذِنْتُ لَکَ فَدَخَلَ مَعَہُ تَحْتَ الْکِسائِ فَمَا کانَتْ إلاَّ ساعَۃً وَ إذا بِوَلَدِیَ الْحُسَیْنِ 
تمہیں اجازت دیتا ہوںپس حسن(ع) آپکے ساتھ چادر میں پہنچ گئے پھر ایک ساعت ہی گزری ہوگی کہ میرے بیٹے حسین(ع) بھی 
قَدْ ٲَقْبَلَ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا ٲُمَّاھُ۔ فَقُلْتُ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا وَلَدِی
وہاں آگئے اورکہنے لگے: سلام ہو آپ پر اے والدہ محترمہ(ع). تب میں نے کہا اور تم پربھی سلام ہو اے میرے بیٹے، میرے 
وَیَا قُرَّۃَ عَیْنِی وَثَمَرَۃَ فُؤَادِی۔ فَقَالَ لِی یَا ٲُمَّاھُ إنَّی ٲَشَمُّ عِنْدَکِ رائِحَۃً طَیِّبَۃً کَٲَنَّھا 
آنکھ کے تارے اور میرے لخت جگر. اس پردہ مجھ سے کہنے لگے:امی جان(ع)! میں آپ کے ہاں پاکیزہ خوشبو محسوس کررہا ہوں 
رائِحَۃُ جَدِّی رَسُولِ اﷲُ۔ فَقُلْتُ نَعَمْ إنَّ جَدَّکَ وَٲَخاکَ تَحْتَ الْکِسائِ۔ فَدَنَا
جیسے میرے نانا جان رسول(ص) خدا کی خوشبو ہو. میں نے کہا: ہاں تمہارے نانا جان اور بھائی جان اس چادرمیں ہیں. پس 
الْحُسَیْنُ نَحْوَ الْکِسائِ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا جَدَّاھُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنِ 
حسین(ع) چادر کے نزدیک آئے اور بولے: سلام ہو آپ پر اے نانا جان(ص)! سلام ہو آپ پر اے وہ نبی(ص) جسے خدانے منتخب کیا 
اخْتارَھُ اﷲُ ٲَتَٲْذَنُ لِی ٲَنْ ٲَکُونَ مَعَکُما تَحْتَ الْکِسائِ فَقالَ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا
ہے. کیا مجھے اجازت ہے کہ آپ دونوں کیساتھ چادر میں داخل ہوجائوں؟ آپ نے فرمایا اور تم پر بھی سلام ہو اے میرے 
وَلَدِی وَیَا شافِعَ ٲُمَّتِی قَدْ ٲَذِنْتُ لَکَ۔ فَدَخَلَ مَعَھُما تَحْتَ الْکِسائِ فَٲَ قْبَلَ عِنْدَ 
بیٹے اوراے میری امت کی شفاعت کرنے والے ہیں. تمہیں اجازت دیتا ہوں . تب حسین(ع) ان دونوں کے پاس چادر میں 
ذلِکَ ٲَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ ٲَبِی طالِبٍ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَابِنْتَ رَسُولِ اﷲِ 
چلے گئے اس کے بعد ابوالحسن(ع) علی بن ابیطالب(ع) بھی وہاں آگئے اور بولے سلام ہو آپ پر اے رسول(ص) خدا کی دختر! 
فَقُلْتُ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا ٲَبَاالْحَسَنِ وَیَاٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ۔ فَقالَ یَا فاطِمَۃُ إنِّی 
میں نے کہا آپ پر بھی سلام ہو اے اورابولحسن (ع)، اے مومنوں کے امیر وہ کہنے لگے اے فاطمہ(ع)! میں آپ کے
ٲَشَمُّ عِنْدَکِ رائِحَۃً طَیِّبَۃً کَٲَنَّھا رائِحَۃُ ٲَخِی وَابْنِ عَمِّی رَسُولِ اﷲ۔ فَقُلْتُ 
ہاں پاکیزہ خوشبو محسوس کر رہا ہوں جیسے میرے برادر اور میرے چچا زاد ،رسول(ص) خدا(ص) کی خوشبو ہو میں نے جواب دیا 
نَعَمْ ھَا ھُوَ مَعَ وَلَدَیْکَ تَحْتَ الْکِسائِ فَٲَقْبَلَ عَلِیٌّ نَحْوَ الْکِسائِ وَقالَ اَلسَّلَامُ 
ہاں وہ آپ کے دونوں بیٹوں سمیت چادر کے اندر ہیں پھر علی چادر(ع) کے قریب ہوئے اور کہا سلام ہو
عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اﷲِ ٲَتَٲْذَنُ لِی ٲَنْ ٲَکُونَ مَعَکُمْ تَحْتَ الْکِسائِ قالَ لَہُ وَعَلَیْکَ 
آپ پر اے خدا کے رسول(ص). کیا مجھے اجازت ہے کہ میں بھی آپ تینوں کے پاس چادر میں آجائوں؟ آپ نے ان سے کہا 
اَلسَّلَامُ یَا ٲَخِی ویَا وَصِیِّی وَخَلِیفَتِی وَصاحِبَ لِوَائِی قَدْ ٲَذِنْتُ لَکَ فَدَخَلَ 
اور تم پر بھی سلام ہو، اے میرے بھائی، میرے ،قائم مقام ،میرے جانشین اور میرے علم بردار میں تمہیں اجازت دیتا ہوں 
عَلِیٌّ تَحْتَ الْکِسائِ ثُمَّ ٲَتَیْتُ نَحْوَ الْکِسائِ وَقُلْتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَتاھُ یَا
.پس علی(ع) بھی چادر میں پہنچ گئے. پھر میں چادر کے نزدیک آئی اور میں نے کہا: سلام ہو آپ پر اے بابا جان، اے 
رَسُولَ اﷲِ ٲَتَٲْذَنُ لِی ٲَنْ ٲَکُونَ مَعَکُمْ تَحْتَ الْکِسائِ قالَ! وَعَلَیْکِ اَلسَّلَامُ یَا
خدا کے رسول(ص)کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ میں آپ کے پاس چادر میں آجائوں؟ آپ نے فرمایا: اور تم پر بھی سلام ہو 
بِنْتِی وَیَا بِضْعَتِی قَدْ ٲَذِنْتُ لَکِ فَدَخَلْتُ تَحْتَ الْکِسائِ فَلَمَّا اکْتَمَلْنا جَمِیعاً 
میری بیٹی اور میری پارہ اے جگر، میں نے تمہیں اجازت دی تب میں بھی چادر میں داخل ہوگئی. جب ہم سب چادر 
تَحْتَ الْکِسائِ ٲَخَذَ ٲَبِی رَسُولُ اﷲ بِطَرَفَی الْکِسائِ وَٲَوْمَٲَ بِیَدِھِ الْیُمْنَی إلَی 
میں اکٹھے ہوگئے تو میرے والد گرامی رسول اﷲ(ص) نے چادر کے دونوں کنارے پکڑے اور دائیں ہاتھ سے آسمان کی طرف 
السَّمائِ وَقالَ اَللّٰھُمَّ إنَّ ھَؤُلائِ ٲَھْلُ بَیْتِی وَخاصَّتِی وَحامَّتِی
اشارہ کر کے فرمایا: اے خدا! یقیناً یہ ہیں میرے اہل بیت(ع) ، میرے خاص لوگ، اور میرے حامی،
لَحْمُھُمْ لَحْمِی وَدَمُھُمْ دَمِی یُؤْلِمُنِی مَا یُؤْلِمُھُمْ وَیَحْزُنُنِی مَا یَحْزُنُھُمْ ٲَنَا 
ان کا گوشت میرا گوشت اور ان کا خون میرا خون ہے جو انہیں ستائے وہ مجھے ستاتا ہے اور جو انہیں رنجیدہ کرے وہ مجھے 
حَرْبٌ لِمَنْ حارَبَھُمْ وَسِلْمٌ لِمَنْ سالَمَھُمْ وَعَدُوٌّ لِمَنْ عَاداھُمْ وَمُحِبٌّ لِمَنْ 
رنجیدہ کرتا ہے. جو ان سے لڑے میں بھی اس سے لڑوں گا جو ان سے صلح رکھے میں بھی اس سے صلح رکھوں گا، میں ان کے 
ٲَحَبَّھُمْ إنَّھُمْ مِنِّی وَٲَنَا مِنْھُمْ فَاجْعَلْ صَلَواتِکَ وَبَرَکاتِکَ وَرَحْمَتَکَ وَغُفْرانَکَ 
دشمن کا دشمن اور ان کے دوست کا دوست ہوں کیونکہ وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں. پس اے خدا تو اپنی عنائتیں اور 
وَرِضْوانَکَ عَلَیَّ وَعَلَیْھِمْ وَٲَذْھِبْ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَطَھِّرْھُمْ تَطْھِیراً۔ فَقالَ اﷲُ 
اپنی برکتیں اور اپنی رحمت اور اپنی بخشش اور اپنی خوشنودی میرے اور ان کیلئے قرار دے، ان سے ناپاکی کو دور رکھ، انکو پاک 
عَزَّ وَجَلَّ یَا مَلائِکَتِی وَیَا سُکَّانَ سَمٰوَاتِی إنَِّی مَا خَلَقْتُ سَمائً مَبْنِیَّۃً وَلاَ 
کر، بہت ہی پاک اس پر خدائے بزرگ و برتر نے فرمایا: اے میرے فرشتو اور اے آسمان میں رہنے والو بے شک میں 
ٲَرْضاً مَدْحِیَّۃً وَلاَ قَمَراً مُنِیراً وَلاَ شَمْساً مُضِییَۃً وَلاَ فَلَکاً یَدُورُ وَلاَ بَحْراً 
نے یہ مضبوط آسمان پیدا نہیں کیا اور نہ پھیلی ہوئی زمین، نہ چمکتا ہوا چاند، نہ روشن تر سورج، نہ گھومتے ہوئے سیارے، نہ 
یَجْرِی وَلاَ فُلْکاً یَسْرِی إلاَّ فِی مَحَبَّۃِ ھَؤلائِ الْخَمْسَۃِ الَّذِینَ ھُمْ تَحْتَ 
تھلکتا ہوا سمندر اور نہ تیرتی ہوئی کشتی، مگر یہ سب چیزیں ان پانچ نفوس کی محبت میں پیدا کی ہیں جو اس چادر کے نیچے ہیں. 
الْکِسائِ فَقالَ الْاََمِینُ جَبْرائِیلُ یَارَبِّ وَمَنْ تَحْتَ الْکِسائِ فَقالَ عَزَّ وَجَلَّ ھُمْ 
اس پر جبرائیل(ع) امین نے پوچھا اے پروردگار! اس چادر میں کون لوگ ہیں؟ خدائے عز وجل نے فرمایاکہ وہ نبی(ص) کے اہلب(ع)یت 
ٲَھْلُ بَیْتِ النُّبُوَّۃِ وَمَعْدِنُ الرِّسالَۃِ ھُمْ فاطِمَۃُ وَٲَبُوھا وَبَعْلُھا وَبَنُوھا۔ فَقالَ 
اور رسالت کا خزینہ ہیں. یہ فاطمہ(ع) اور ان کے بابا(ص)، ان کے شوہر(ع)، اور ان کے دو بیٹے(ع) ہیں. تب جبرئیل(ع) نے کہااے پروردگار! 
جَبْرائِیلُ یَارَبِّ ٲَتَٲْذَنُ لِی ٲَنْ ٲَھْبِطَ إلَی الْاََرْضِ لاََِکُونَ مَعَھُمْ سادِساً فَقالَ 
کیا مجھے اجازت ہے کہ زمین پر اتر جائوں تا کہ ان میں شامل ہوکر چھٹا فردبن جائوں؟ خدائے تعالیٰ نے فرمایا:
قَدْ ٲَذِنْتُ لَکَ۔ فَھَبَطَ الْاََمِینُ جَبْرائِیلُ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اﷲِ الْعَلِیُّ
ہاں ہم نے تجھے اجازت دی، پس جبرئیل امین زمین پر اتر آئے اور عرض کی: سلام ہو آپ پر اے خدا کے رسول(ص)! خدا ئے 
الْاَعْلی یُقْرِئُکَ السَّلامَ وَیَخُصُّکَ بِالتَّحِیَّۃِ وَالْاِکْرامِ وَیَقُولُ لَکَ وَعِزَّتِی 
بلند و برتر آپ کو سلام کہتا ہے، آپ کو درود اور بزرگواری سے خاص کرتا ہے، اور آپ سے کہتا ہے مجھے اپنے عزت و جلال 
وَجَلالِی إنَّی مَا خَلَقْتُ سَمائً مَبْنِیَّۃً وَلاَ ٲَرْضاً مَدْحِیَّۃً وَلاَ قَمَراً مُنِیراً وَلاَ 
کی قسم کہ بے شک میں نے نہیں پیدا کیا مضبوط آسمان اور نہ پھیلی ہوئی زمین، نہ چمکتا ہوا چاند، نہ 
شَمْساً مُضِیئَۃً وَلاَ فَلَکاً یَدُورُ وَلاَ بَحْراً یَجْرِی وَلاَ فُلْکاً یَسْرِی إلاَّ لاََِجْلِکُمْ 
روشن تر سورج نہ گھومتے ہوئے سیارے، نہ تھلکتا ہوا سمندر اور نہ تیرتی ہوئی کشتی مگر سب چیزیں تم پانچوں کی محبت 
وَمَحَبَّتِکُمْ وَقَدْ ٲَذِنَ لِی ٲَنْ ٲَدْخُلَ مَعَکُمْ فَھَلْ تَٲْذَنُ لِی یَا رَسُولَ اﷲ فَقالَ 
میں پیدا کی ہیں اور خدا نے مجھے اجازت دی ہے کہ آپ کے ساتھ چادر میں داخل ہو جائوں تو اے خدا کے رسول(ص) کیا آپ 
رَسُولُ اﷲ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا ٲَمِینَ وَحْی اﷲِ إنَّہُ نَعَمْ قَدْ ٲَذِنْتُ لَکَ۔ فَدَخَلَ 
بھی اجازت دیتے ہیں؟ تب رسول(ص) خدا نے فرمایاکہ تم پر بھی سلام ہو اے خدا کی وحی کے امین(ع)! ہاں میں تجھے اجازت دیتا 
جَبْرائِیلُ مَعَنا تَحْتَ الْکِسائِ فَقالَ لاََِبِی إنَّ اﷲَ قَدْ ٲَوْحَی إلَیْکُمْ یَقُولُ إنَّمَا 
ہوں پھر جبرائیل (ع)بھی ہمارے ساتھ چادر میں داخل ہوگئے اور میرے باباجان سے کہا کہ یقیناً خدا آپ لوگوں کو وحی بھیجتا 
یُرِیدُ اﷲُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ ٲَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیراً۔فَقالَ عَلِیٌّ 
اور کہتا ہے واقعی خدا نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ آپ لوگوں سے ناپاکی کو دور کرے اے اہل بیت(ع) اور آپ کو پاک و پاکیزہ 
لاََِبِی یَا رَسُولَ اﷲ ٲَخْبِرْنِی مَا لِجُلُوسِنا ھذَا تَحْتَ الْکِسائِ مِنَ الْفَضْلِ عِنْدَ 
رکھے تب علی(ع) نے میرے باباجان سے کہا:اے خدا کے رسول(ص) مجھے بتایئے کہ ہم لوگوں کا اس چادر کے اندر آجانا خدا کے 
اﷲ فَقالَ النَّبِیُّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَالَّذِی بَعَثَنِی بِالْحَقِّ نَبِیَّاًوَاصْطَفانِی
ہاں کیا فضیلت رکھتا ہے؟ تب حضرت رسول خدا نے فرمایا اس خدا کی قسم جس نے مجھے سچا نبی(ص) بنایااور لوگوں کی نجات کی 
بِالرِّسالَۃِ نَجِیّاً مَا ذُکِرَ خَبَرُنا ھذَا فِی مَحْفِلٍ مِنْ مَحافِلِ ٲَھْلِ الْاََرْضِ وَفِیہِِ 
خاطر مجھے رسالت کے لیے چنا۔ اہل زمین کی محفلوں میں سے جس محفل میں ہماری یہ حدیث بیان کی جائے گی اور اس 
جَمْعٌ مِنْ شِیعَتِنا وَمُحِّبِینا إلاَّ وَنَزَلَتْ عَلَیْھِمُ الرَّحْمَۃُ وَحَفَّتْ بِھِمُ الْمَلائِکَۃُ 
میں ہمارے شیعہ اوردوست دار جمع ہونگے تو ان پر خدا کی رحمت نازل ہوگی فرشتے ان کو حلقے میں لے لیں گے اور جب 
وَاسْتَغْفَرَتْ لَھُمْ إلی ٲَنْ یَتَفَرَّقُوا۔ فَقالَ عَلِیٌّ ں إذنْ وَاﷲِ فُزْنَا 
تک وہ لوگ محفل سے رخصت نہ ہونگے وہ ان کے لیے بخشش کی دعا کریں گے. اس پر علی(ع) بولے: خدا کی قسم ہم کامیاب 
وَفازَ شِیعَتُنا وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ۔ فَقالَ ٲَبِی رَسُولُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ یَا 
ہوگئے اور رب کعبہ کی قسم ہمارے شیعہ بھی کامیاب ہوں گے تب حضرت رسول(ص) نے دوبارہ فرمایا:اے علی(ع) اس خدا کی قسم 
عَلِیُّ وَالَّذِی بَعَثَنِی بِالْحَقِّ نَبِیّاً وَاصْطَفَانِی بِالرِّسالَۃِ نَجِیّاً مَا ذُکِرَ خَبَرُنا ھذَا 
جس نے مجھے سچا نبی بنایا اور لوگوں کی نجات کی خاطر مجھے رسالت کے لیے چنا، اہل زمین کی محفلوں میں 
فِی مَحْفِلٍ مِنْ مَحَافِلِ ٲَھْلِ الْاََرْضِ وَفِیہِِ جَمْعٌ مِنْ شِیعَتِنا وَمُحِبِّینا وَفِیھِمْ 
سے جس محفل میں ہماری یہ حدیث بیان کی جائے گی اور اس میں ہمارے شیعہ اور دوستدار جمع ہوں گے تو ان میں جو کوئی 
مَھْمُومٌ إلاَّ وَفَرَّجَ اﷲُ ھَمَّہُ وَلاَ مَغْمُومٌ إلاَّ وَکَشَفَ اﷲُ غَمَّہُ وَلاَ طالِبُ حاجَۃٍ 
دکھی ہوگا خدا اس کا دکھ دور کر دے گا جو کوئی غمز دہ ہوگا، خدا اس کو غم سے چھٹکارا دے گا، جو کوئی حاجت مند ہوگا خدا اس کی 
إلاَّ وَقَضَی اﷲُ حاجَتَہُ۔ فَقالَ عَلِیٌّ ں إذن وَاﷲ فُزْنا وَسُعِدْنا 
حاجت پوری کرے گا تب علی(ع) کہنے لگے بخدا ہم نے کامیابی اور برکت پائی اور رب کعبہ کی قسم کہ اسی طرح ہمارے شیعہ 
وَکَذلِکَ شِیعَتُنا فازُوا وَسُعِدُوا فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ۔
بھی دنیا و آخرت میں کامیاب و سعادت مند ہوں گے۔