خاک شفاء کی تسبیح

بہتر یہ ہے کہ خاک شفا کی تسبیح کے دانوں پر اس تعداد کو شمار کرے تمام ذکر واذکار میں خاک شفا کی تسبیح کا استعمال سنت ہے اور خاک شفا کی تسبیح ہر وقت اپنے پاس رکھنا مستحب ہے یہ تمام بلائوں کا حرز ہے اور بے انتہا ثواب کا موجب ہے . منقول ہے کہ ابتدائ میں حضرت فاطمہ زہرا(ع) نے پشم کے دھاگوں پر گانٹھیں لگائی ہوئی تھیں اور وہ انہی پر یہ تسبیح پڑھا کرتی تھیں جب جناب حمزہ بن عبد المطلب شہید ہو گئے تو حضرت زہرا =نے اس شھید بزرگوار کی قبر کی مٹی سے تسبیح بنائی اور اس پر پڑھا کرتی تھیں تب دوسرے لوگوں نے بھی اس طریقے کو اختیار کر لیا لیکن جب سید الشہدائ حضرت امام حسین- شھید کر دیئے گے تو سنت قرار پایا کہ اس شہید مظلوم(ع) کی قبر کی مٹی ﴿خاک شفا﴾ سے تسبیح تیار کرکے اس کے ذریعے ذکر واذکار پڑھا جائے۔ امام زمانہ ﴿عج﴾ فرماتے ہیں کہ جس شخص کے ہاتھ میں خاک شفا کی تسبیح ہو اور وہ ذکر پڑھنا فراموش کر بیٹھے تو بھی اس کیلئے ذکر کا ثواب لکھا جائے گاامام جعفر صادق - فرماتے ہیں کہ خاک شفا کی تسبیح خود بخود ذکر اور تسبیح پڑھتی رہتی ہے خواہ آدمی نہ بھی پڑھے، یہ بھی فرمایا کہ ایک ذکر یا استغفار جو اس تسبیح سے انجام پائے وہ دوسری تسبیحوں کے ساتھ انجام پانے والے ستر ذکر اور استغفار کے برابر ہے۔ اگر کوئی کسی ذکر کے بغیر بھی اس کے دانوں کو پھراتا رہے تو بھی اس کیلئے ہر دانہ کے بدلے سات تسبیحوں کا ثواب لکھا جاتا ہے ایک دوسری روایت کے مطابق ذکر کے ساتھ پھرائے جانے والے ہر دانے کا ثواب چالیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ایک روایت میں ہے کہ حوران جنّت جب کسی فرشتے کو زمین پر آتے دیکھتی ہیں تو اس سے التماس کرتی ہیں کہ وہ ان کے لیے تربت سید الشہدائ﴿خاک شفا﴾ کی تسبیح لیتا آئے حدیث صحیح میں امام موسیٰ کاظم - فرماتے ہیں کہ مومن کو پانچ چیزوں سے خالی نہیں ہونا چاہیئے مسواک، کنگھی، جائے نماز، عقیق کی انگوٹھی اور چونتیس دانوں کی تسبیح اس سلسلے میں خام اور پختہ دونوں بہتر ہیں لیکن خام زیادہ بہتر ہے ۔ امام جعفر صادق - فرماتے ہیں کہ جو شخص خاک شفا سے ایک تسبیح پڑھتا ہے اﷲ اس کیلئے چار سونیکیاں لکھ دیتا ہے، چار سوگناہ مٹا دیتا ہے چار سو حاجات پوری کرتا ہے اور چار سو درجات بلند کرتا ہے . روایت میں یہ بھی ہے کہ اس تسبیح کا دھاگا نیلے رنگ کا ہونا چاہیئے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں کیلئے اپنی انگلیوں پر تسبیح پڑھنا فضیلت رکھتا ہے لیکن خاک شفا کی فضیلت والی احادیث مطلقاً زیادہ اور قوی ہیں ۔

﴿۲﴾ مستحب ہے کہ فریضہ نماز کے بعد ہاتھوں کو تین مرتبہ اُٹھا کر چہرے کے سامنے کانوں کی لوؤں تک لے جائے اور پھررانوں پر ہاتھ رکھے اور ہر مرتبہ ’’اﷲُ اَکبَرُ‘‘ کہے چنانچہ علی بن ابراہیم، سیّد ابن طاوس اور ابن بابویہ نے معتبر اسناد کیساتھ روایت کی ہے کہ مفضل بن عمر نے امام جعفر صادق - سے پوچھا کہ نمازی کس بنا پر نماز کے بعدتین مرتبہ تکبیر کہتا ہے تو آنجناب(ع) نے فرمایا: اس لیے کہ جب آنحضرت(ص) نے مکّہ کو فتح کیا تو حجر اسود کے پاس اپنے ساتھیوں سمیت نماز ظہر ادا کی اور جب نماز کا سلام کہہ چکے تو تین مرتبہ تکبیر کہی اور ہاتھوں کے اٹھانے کے وقت کہا:
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَھُ وَحْدَھُ وَحْدَھُ ٲَنْجَزَ وَعْدَھُ وَنَصَرَ عَبْدَھُ وَٲَعَزَّ جُنْدَھُ وَغَلَبَ
نہیں کوئی معبود مگر اﷲ، وہ دیکتاہے، یکتا ہے ،یکتا ہے اس نے وعدہ پورا کیا اپنے بندے کی مدد کی اپنے لشکرکو عزت دی اور گروہوں پرغالب
الْاَحْزابَ وَحْدَھُ، فَلَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِی وَیُمِیتُ وَھُوَعَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔
آیا وہ یکتا ہے حکومت اسی کی اور حمد اسی کے لیے ہے وہ زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے اور وہی ہر چیز پرقدرت رکھتا ہے۔
پھر آنحضرت(ص) نے اپنا رُخ اصحاب کی طرف کیا اور فرمایا: اس تکبیر اور اس دُعا کو ہر فریضہ نماز کے بعد دہراتے رہنا اور اسے ترک نہ کرنا ،جو شخص یہ عمل کرے گا وہ اسلام اور لشکر اسلام کی تقویت پر خدا کے حضور اس نعمت کا شکر ادا کرے گا . صحیح حدیث میں منقول ہے کہ جب حضرت صادق آل(ع) محمد(ص) نماز سے فارغ ہوتے تو اپنے ہاتھوں کو سر مبارک تک بلند کرکے دعا مانگتے تھے۔ امام محمد باقر - سے مروی ہے کہ جب کوئی بندہ اپنے ہاتھ خدا کی طرف بلند کر کے دُعا مانگتا ہے تو خدا کو اس امر سے حیا آجاتی ہے کہ اسے خالی ہاتھ پلٹائے اس لیے دُعا مانگو، ہاتھوں کو نیچے کرتے وقت انہیں اپنے سر اور چہرے پر پھیر لو۔
﴿۳﴾شیخ کلینی(رح)نے معتبر سند کے ساتھ حضرت امام محمدباقر - سے روایت کی ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد پائوں کو پلٹا نے سے پہلے تین مرتبہ یہ دُعا پڑھے تو خداوند اس کے تمام گناہ معاف کر دیگا خواہ وہ گناہ کثرت میں سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں اور وہ دُعا یہ ہے :
ٲَسْتَغْفِرُ اﷲَ الَّذِی لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ذُوالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ وَٲَتُوبُ إلَیْہِ
اس خدا سے بخشش چاہتا ہوں کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ پائندہ عزت و دبدبے والا ہے اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں .
ایک روایت کے مطابق جو شخص ہر روز یہ دعائے استغفار پڑھے تو خدا اس کے چالیس گناہ کبیرہ معاف کر دیگا۔