دوسرا مقام دعا بعد از زیارت

یہ وہ دعا ہے جو ہر امام(ع) کی زیارت کے بعد پڑھی جاتی ہے ‘ سید بن طائوس(رح) فرماتے ہیں کہ تمام ائمہ (ع)کی زیارت کے بعد اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے:

اَللّھُمَّ إنْ کانَتْ ذُنُوبِی قَدْ ٲَخْلَقَتْ وَجْھِی عِنْدَکَ وَحَجَبَتْ دُعائِی عَنْکَ وَحالَتْ 
اے معبود اگر میرے گناہوں نے مجھے تیرے سامنے رسوا کر دیا میری دعا کو تیرے حضور جانے سے روک دیا ہے اور وہ میرے اور تیرے درمیان 
بَیْنِی وَبَیْنَکَ فٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُقْبِلَ عَلَیَّ بِوَجْھِکَ الْکَرِیم ِوَتَنْشُرَ عَلَیَّ رَحْمَتَکَ وَتُنَزِّلَ 
رکاوٹ بن گئے ہیں تو بھی سوال کرتا ہوں کہ تو اپنی ذات کریم کے صدقے میری طرف توجہ کرے مجھ پر اپنی رحمت کا سایہ ڈال دے 
عَلَیَّ بَرَکاتِکَ وَ إنْ کانَتْ قَدْ مَنَعَتْ ٲَنْ تَرْفَعَ لِی إلَیْکَ صَوْتاً ٲَوْ تَغْفِرَ لِی ذَنْباً ٲَوْ 
اور مجھ پر برکتیں نازل کر اگرچہ وہ گناہ رکاوٹ ہیں اس سے کہ میری آواز تیری بارگاہ میں پہنچے یا تو میرے گناہ بخشے یا تو میری 
تَتَجاوَزَ عَنْ خَطِیئَۃٍ مُھْلِکَۃٍ فَہاٲَنَا ذَا مُسْتَجِیرٌ بِکَرَمِ وَجْھِکَ وَعِزِّ جَلالِکَ مُتَوَسِّلٌ 
خطائیں معاف کرے جو تباہ کرنے والی ہیں پس میں پناہ لیتا ہوں تیری ذات کریم اور تیری عزت و جلال کی تجھ سے تعلق بناتاہوں
إلَیْکَ مُتَقَرِّبٌ إلَیْکَ بِٲَحَبِّ خَلْقِکَ إلَیْکَ وَٲَکْرَمِھِمْ عَلَیْکَ وَٲَوْلاھُمْ بِکَ 
تیرے قریب ہوتا ہوں ان کے ذریعے جو مخلوق میں تیرے محبوب ہیں تیرے ہاں سب سے معزز ہیں تیرے نزدیک سب سے
وَٲَطْوَعِھِمْ لَکَ وَٲَعْظَمِھِمْ مَنْزِلَۃً وَمَکاناً عِنْدَکَ مُحَمَّدٍ وَبِعِتْرَتِہِ 
بہتر ہیں سب سے زیادہ فرمانبردار ہیں وہ شان میں سب سے بلند اورتیرے ہاں عزت والے محمد(ص) ہیں اور بذریعہ ان کی پاک اولاد(ع) 
الطَّاھِرِینَ الْاََئِمَّۃِ الْھُداۃِ الْمَھْدِیِّینَ الَّذِینَ فَرَضْتَ عَلَی خَلْقِکَ طاعَتَھُمْ وَٲَمَرْتَ 
کے جو امام(ع) ہیں ہدایت دینے والے ہدایت یافتہ کہ جن کی اطاعت تو نے اپنے بندوں پر واجب کی ہے ان سے محبت 
بِمَوَدَّتِھِمْ وَجَعَلْتَھُمْ وُلاۃَ الْاََمْرِ مِنْ بَعْدِ رَسُولِکَ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ یَا مُذِلَّ 
رکھنے کا حکم دیا اور انہیں اپنے رسول کے بعد ولایت و حکومت دی ہے ان پر اور ان کی آل (ع) پر خدا رحمت کرے اے ہر دشمنی 
کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیدٍ وَیَا مُعِزَّ الْمُؤْمِنِینَ بَلَغَ مَجْھُودِی فَھَبْ لِی نَفْسِیَ السَّاعَۃَ 
کرنے والے سرکش کو ذلیل کرنے والے اے مومنوںکو عزت دینے والے میری ہمت تمام ہوگئی ہے پس اسی گھڑی مجھے معافی دے 
وَرَحْمَۃً مِنْکَ تَمُنُّ بِہا عَلَیَّ یا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
اور مجھ پر رحمت فرما اور مجھ پر احسان کر اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
اب حضرت کی ضریح مبارک پر بوسہ دے اور باری باری اپنے دونوں رخسار اس پر رکھے اور کہے:
اَللّٰھُمَّ إنَّ ہذَا مَشْھَدٌ لاَ یَرْجُو مَنْ فاتَتْہُ فِیہِ رَحْمَتُکَ ٲَنْ یَنالَہا فِی غَیْرِھِ وَلاَ ٲَحَدٌ ٲَشْقیٰ 
اے معبود بے شک یہ وہ بارگاہ ہے کہ جو یہاں تیری رحمت حاصل نہ کر سکا کہیں حاصل نہ کر پائے گا اور اس سے بڑا بد بخت کوئی نہیں 
مِنِ امْرِیًَ قَصَدَھُ مؤَمِّلاً فَآبَ عَنْہُ خائِباً اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ الْاِیَابِ وَخَیْبَۃِ 
جو یہاں امید لے کر آیا تو ناکام پلٹ گیا اے معبود یقیناً میں تیری پناہ لیتا ہوں بری طرح پلٹنے نا امیدی کے ساتھ 
الْمُنْقَلَبِ وَالْمُناقَشَۃِ عِنْدَ الْحِسابِ وَحاشَاکَ یَارَبِّ ٲَنْ تَقْرِنَ طَاعَۃَ وَلِیِّکَ بِطاعَتِکَ 
لوٹ کر جانے سے اور حساب میں سختی سے اور اے پروردگار ایسا نہ ہو کہ تو اپنے ولی کی اطاعت اپنی اطاعت کے ساتھ
وَمُوالاتَہُ بِمُوالاتِکَ وَمَعْصِیَتَہُ بِمَعْصِیَتِکَ ثُمَّ تُؤْیِسَ زائِرَھُ وَالْمُتَحَمِّلَ مِنْ بُعْدِ 
انکی دوستی اپنی دوستی کے ساتھ اور ان کی نا فرمانی اپنی نا فرمانی کے ساتھ لازم کر دے پھر ان کے زائر اور دور کے شہروںسے بہ مشکل 
الْبِلادِ إلَی قَبْرِھِ وَعِزَّتِکَ یَارَبَّ لاَ یَنْعَقِدُ عَلَی ذلِکَ ضَمِیرِی إذْ کانَتِ 
ان کی قبر پر آنے والے کو مایوس کرے اے پروردگار تیری عزت کی قسم کہ میرا دل اس بات پر یقین نہیں رکھتاکیونکہ دل تو تیری 
الْقُلُوبُ إلَیْکَ بِالْجَمِیلِ تُشِیرُ۔
مہربانی اور اچھائی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
اس کے بعد نماز زیارت ادا کرے اور جب وہاں سے واپس ہونا چاہے تو اس طرح و داع کرے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا ٲَھْلَ بَیْتِ النُّبُوَّۃِ وَمَعْدِنَ الرِّسالَۃِ سَلامَ مُوَدِّعٍ لاَ سَئِمٍ وَلاَ قالٍ 
سلام ہو آپ(ع) پر اے خانوادئہ نبوت اور رسالت کے سر چشمہ سلام ہو وداع کرنے والے کا جو نہ دل تنگ ہے اور نہ جھگڑالو آپ(ع) پر 
وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔
رحمت خدا ہو اور اس کی برکات ہوں۔
مذکورہ بالا دعا شیخ مفید(رح) نے بھی نقل کی ہے لیکن’’ بِالْجَمِیْلِ تُشِیْرُ‘‘کے بعد یہ بھی تحریر فرمایا ہے:
یَا وَلِیَّ اﷲِ إنَّ بَیْنِی وَبَیْنَ اﷲِ عَزَّوَجَلَّ ذُنُوباً لاَ یَٲْتِی عَلَیْہا إلاَّرِضاکَ فَبِحَقِّ 
اے ولی خدا یقینا میرے اور خدائے عزوجل کے درمیان گناہ حائل ہیں جو آپکی مرضی کے بغیر معاف نہیں ہوتے پس اس حق کا 
مَنِ ائْتَمَنَکَ عَلَی سِرِّھِ وَاسْتَرْعاکَ ٲَمْرَ خَلْقِہِ وَقَرَنَ طاعَتَکَ بِطاعَتِہِ وَمُوالاتَکَ 
واسطہ جس نے آپکو اسکا راز دار بنایا اپنی مخلوق کا معاملہ آپکے سپرد کیا آپکی اطاعت اپنی اطاعت کیساتھ اور آپ(ع) کی دوستی اپنی دوستی 
بِمُوالاتِہِ تَوَلَّ صَلاحَ حالِی مَعَ اﷲِ عَزَّ وَجَلَّ وَاجْعَلْ حَظِّی مِنْ زِیارَتِکَ تَخْلِیطِی 
کیساتھ رکھی خدائے عزوجل کے ساتھ ہو کر میری بہتری کے ذمہ دار بنیںاپنی زیارت میں میرا حصہ قرار دیں اور مجھے اپنے مخلص 
بِخالِصِی زُوَّارِکَ الَّذِینَ تَسْٲَلُ اﷲَ عَزَّوَجَلَّ فِی عِتْقِ رِقابِھِمْ وَتَرْغَبُ إلَیْہِ فِی حُسْنِ 
زائرین میں شامل کریں کہ جنکو جہنم سے چھٹکارا دلانے کیلئے آپ(ع) نے خدائے عزوجل سے سوال کیا اور آپ(ع) انکو زیارت کا بہترین 
ثَوابِھِمْ وَھَاٲَنَا الْیَوْمَ بِقَبْرِکَ لائِذٌ وَبِحُسْنِ دِفاعِکَ عَنِّی عائِذٌ فَتَلافَنِی 
اجر دلانے کے خواہاں ہیں اور یہ میںہوں جو آج آپکی قبر پر پناہ لیے ہوں اور آپکی طرف سے اپنے بچائو کی امید رکھتا ہوں پس مجھے بچائیں 
یَا مَوْلایَ وَٲَدْرِکْنِی وَاسْٲَلِ اﷲَ عَزَّوَجَلَّ فِی ٲَمْرِی فَ إنَّ لَکَ عِنْدَ اﷲِ مَقاماً کَرِیماً وَجاہاً 
اے میرے مولا او مدد کو پہنچیںمیرے لیے خدائے عزوجل سے دعا خیر فرمائیں کیونکہ آپ(ع) خدا کے ہاں بہترین مقام اور بلند تر مرتبہ 
عَظِیماً صَلَّی اﷲُ عَلَیْکَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً۔
رکھتے ہیں آپ پر خدا درود بھیجے اور سلام بہت بہت سلام۔
مولف کہتے ہیں: جب کوئی زائر مقامات مقدسہ میں دعا مانگے یا کوئی شخص کسی بھی مقام پر طلب خیر کرے تو سب سے پہلے اسے امام العصر (ع) کی حفظ و امان کیلئے دعا کرنا چاہئے یہ ایک بہت ہی اہم معاملہ ہے اور اسکے بہت ہی فوائد ہیں جسکی تشریح اس مقام پر نہیں کی جاسکتی‘ لیکن شیخ مرحوم نے نجم الثاقب کے باب دہم میں اس موضوع کی تفصیل بیان کی ہے اور اس کیلئے چند دعائیں بھی تحریر فرمائی ہیں۔ پس جو شخص یہ عمل انجام دینا چاہے وہ مذکورہ کتاب کی طرف رجوع کرے اس سلسلے میں ایک مختصر دعا وہ ہے جو رمضان المبارک کی تیئیسویں رات کے اعمال میں نقل کی گئی ہے اور ہم نے بھی زائر کے آداب میں ایک دعا تحریر کی ہے جسے تمام مشاہد میں پڑھا جا سکتا ہے۔