فضائل تعقیبات

جب نماز سے فارغ ہو تو تعقیبات میں مشغول ہو جائے کیونکہ اس بارے میں بہت تاکید کی گئی ہے جیسا حق تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔فَ إذا فَرَغْتَ فَانْصَبْ وَ إلی رَبِّکَ فَارْغَبْ ﴿پس نماز کے بعد کمر ہمّت باندھ کے خدا کی یاد میں لگ جا﴾ اس آیت کی تفسیرمیں مذکور ہے کہ جب تم نماز سے فارغ ہو جائو تو اپنے آپ کو پابند کرو اور اپنے پروردگار کی طرف متوجہ ہوجائو اس سے اپنی حاجت طلب کرو اس کے علاوہ ہر ایک سے امیدیں منقطع کرلو حضرت امیر المومنین- سے منقول ہے کہ تم میں سے جو شخص نماز سے فارغ ہو ، وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کرے اور دعا مانگتے مانگتے اپنے آپ کو تھکا دے . روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز کی تعقیبات رزق میں اضافے کا سبب بنتی ہیں اور مومن اس وقت تک حالت نماز ہی میں شمار ہوتا ہے جب تک کہ ذکر و دُعا میں لگا رہے . نیز اس حال میں وہ نماز ہی کے ثواب کا حامل ہوتا ہے . واجب نماز کے بعد مانگی جانے والی دُعا مستحب نماز کے بعد مانگی جانے والی دُعا سے بہتر ہوتی ہے۔ علّامہ مجلسی(رح) فرماتے ہیں. ظاہر یہ ہے کہ تلاوت، ذکر اور دُعا جو عرف میں نماز کے ساتھ متصل ہوں وہ ’’تعقیبات نماز‘‘ کہلاتے ہیں لیکن افضل یہ ہے کہ با وضو ہو کرقبلہ رُخ بیٹھ کر اور بہتر ہے کہ تشہد کے انداز میں بیٹھ کر تعقیبات بجا لائے اور تعقیبات کے دوران خصوصاً نماز عشائ کی تعقیبات کے دوران کسی سے بات نہ کرے۔بعض بزرگان کا یہ ارشاد بھی ہے کہ تعقیبات میں بھی تمام شرائط نماز کو پیش نظر رکھے .نماز کے بعد خواہ چلتے ہوئے ہی قرآن، ذکر اور دعا میں مشغول رہے اس کو تعقیبات کا ثواب مل جائے گا۔مؤلف کہتے ہیں: آئمہ اطہار سے تعقیبات نماز کے ضمن میں دین و دنیا سے متعلق بہت سی دُعائیں منقول ہیں۔ کیونکہ بدنی عبادات میں سب سے زیادہ باشرف عبادت نماز ہے اور تعقیبات ماثورہ تکمیل نماز میں بہت زیادہ دخل رکھتی ہیں، ان کے ذریعے حاجات بر آتی ہیں اور درجات بلند ہوتے ہیں۔ دُعاگو مؤلف کے دل میں یہ بات آئی ہے کہ ان تعقیبات میں سے بعض کا ذکر اس رسالے میں کرے چنانچہ یہ تعقیبات علامہ مجلسی(رح) کی کتاب ’’بحار الانوار ‘‘اور ’’مقیاس‘‘ سے نقل کی جا رہی ہیں۔عرض تعقیبات کی دو قسمیں ہیں مشترکہ اور مختصہ۔