مردوں کے لیے ہدیہ بھیجنا

اس کے بعد سید (رح) نے فرمایا کہ جب کوئی شخص مومنوں کی قبور پر جائے تو سورہ قل ھواللہ احد گیارہ مرتبہ پڑھے اور ان کو ہدیہ کرے کیونکہ روایت میں آیا ہے کہ یقیناً خدائے تعالیٰ اسکے عوض مردوں کی تعداد کے برابر ثواب عطا فرماتا ہے کامل الزیارات میں امام جعفر صادق - سے مروی ہے کہ طلوع آفتاب سے پہلے مردوں کی زیارت کی جائے تو وہ سنتے ہیں اور جواب بھی دیتے ہیںاور اگر سورج نکلنے کے بعد زیارت کی جائے تو وہ سنتے ہیں مگر جواب نہیںدیتے۔ دعوات راوندی میں حضرت رسول(ص) سے ایک حدیث روایت ہوئی ہے جس میں رات کے وقت زیارت قبور کے نا پسندیدہ ہونے کا ذکر ہے جیسا کہ آنحضرت(ص) نے ابوذر غفاری سے فرمایا کبھی بھی رات کے وقت قبور مومنین کی زیارت نہ کرو نیز شیخ شہید(رح) کے مجموعہ میں بھی حضرت رسول(ص) سے نقل ہوا ہے کہ کوئی شخص کسی میت کی قبر پر تین بار یہ دعائیہ جملہ کہے تو خدائے تعالیٰ قیامت کے دن ضرور اس سے عذاب دور کر دے گا اور وہ دعائیہ جملہ یہ ہے:

اَللَّھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ اَنْ لاَ تُعَذِّبَ ھَذَا الْمَیِّتَ۔
اے معبود میں سوال کرتا ہوں تجھ سے محمد(ص) و آل (ع) محمد (ص) کے واسطے کہ اس قبر والے پر عذاب نہ کر۔
جامع الاخبار میں بعض صحابہ رسول(ص) سے نقل ہوا ہے کہ آنحضرت(ص) نے فرمایا اپنے مردوں کیلئے ہدیہ دیا کرو۔ ہم نے عرض کی کہ ان کیلئے ہدیہ کیا ہے؟ آپ(ص) نے فرمایا کہ ان کیلئے ہدید صدقہ اور دعاہے نیز فرمایا کہ مومنوں کی روحیں ہر جمعہ کو آسمان دنیا پر اپنے اپنے گھروں کے سامنے آتی ہیں اور درد بھری آواز میںروتے ہوئے پکار کر کہتی ہیں اے میرے اہل و اولاد اے میرے ماں باپ اور رشتہ داروں۔ جو مال ہمارے ہاتھوں میں تھا اس میں سے ہم پر مہربانی کرو کہ اس مال کا حساب اور عذاب تو ہم پر ہے مگر اس سے فائدہ اور لوگ حاصل کر رہے ہیں اسی طرح ہر ایک روح اپنے خویش و اقربائ سے فریاد کرتی اور کہتی ہے کہ ایک روپیہ یا ایک روٹی یا ایک کپڑا خدا کی راہ میں دے کر ہم پر مہربانی کرو تاکہ خدا بھی آپ پر مہربانی کریں۔ اس کے بعد حضرت رسول(ص) نے گریہ فرمایا اور ہم بھی گریہ کرنے لگے جب کہ آپ جوش گریہ کی وجہ سے بات نہ کر سکتے تھے اس وقت آپ(ص) نے فرمایا کہ یہ تمہارے دینی بھائی ہیں جن کو مٹی نے ڈھانپ رکھا ہے کہ وہ اس سے پہلے نعمت و مسرت سے جی رہے تھے۔ ان کی جانوں پر جو عذاب او رسختی وارد ہو رہی ہے اس کے باعث وہ فریاد کرتے اور کہتے ہیں کہ ہائے افسوس کیاہی اچھا ہوتا کہ ہم اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے تو آج تم لوگوں کے محتاج نہ ہوتے اور پھر وہ حسرت و ندامت کے ساتھ واپس ہو جاتے ہیں۔ بنا بریں آپ(ص) نے ہدایت فرمائی کہ مردوں کے لیے صدقہ دینے میں جلدی کیا کرو۔ نیز آنحضرت(ص)نے فرمایا ہے کہ کسی میت کیلئے جو صدقہ دیا جائے اسے ایک فرشتہ نورکے طشت میں رکھ لیتا ہے کہ جس کی شعائیں ساتویں آسمان تک پہنچتی ہیں پس وہ فرشتہ یہ طشت لے کر اس میت کی قبر کے پاس کھڑے ہو کر آواز دیتا ہے۔
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ۔
سلام ہو تم پر اے قبروں میں رہنے والو۔
تمہارے اہل و عیال نے تمہارے لیے یہ ہدیہ بھیجا ہے تب وہ ہدیہ لے کر قبر میں رکھ لیتا ہے اور اس کی بدولت وہاں اس کے لیٹنے کی جگہ زیادہ کھلی ہو جاتی ہے اس کے بعد حضرت(ص) نے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص کسی میت کے لیے صدقہ دے کر اس پر مہربانی کرے تو خود اس کے لیے خدائے تعالیٰ کی طرف سے احد کے پہاڑ کے برابر اجرلکھا جائے گا اور روز قیامت وہ عرش الٰہی کے سایہ میں ہو گا حالانکہ اس دن سوائے عرش کے کہیں سایہ نہ ہو گا معلوم ہوا کہ اس صدقے کے وسیلے سے زندہ و مردہ دونوں ہی نجات حاصل کر تے ہیں یہ حکایت بھی بیان ہوئی ہے کہ کسی نے خراسان کے گورنر کو خواب میں دیکھا کہ وہ کہہ رہا تھا کہ میرے لیے صدقہ کرو اگر چہ وہ ایسی چیز ہو جو تم اپنے کتوں کے آگے پھینکتے ہو کہ مجھے اس کی بھی ضرورت ہے۔