پہلی زیارت جامعہ صغیرہ

شیخ صدوق(رح) نے من لا یحضرہ الفقیہ میں روایت فرمائی ہے کہ بعض لوگوں نے امام رضا - سے دریافت کیا کہ امام موسیٰ کاظم - کی زیارت کس طرح کی جائے آپ نے فرمایا کہ حضرت کے روضہ پاک کے نزدیک جو مسجدیں ہیں ان میں نماز ادا کرو اور تمہارے لیے کافی ہو گا کہ تم جس بھی نبی (ص) اور وصی (ع) یا امام (ع)کی زیارت کو جائو تووہاں یہ زیارت پڑھو:
اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَوْلِیائِ اﷲِ وَٲَصْفِیائِہِ اَلسَّلَامُ عَلَی ٲُمَنائِ اﷲِ وَٲَحِبَّائِہِ اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَنْصارِ اﷲِ 
سلام ہو اولیائ خدا اور اس کے برگزیدہ پر سلام ہو خدا کے امانتداروں اور اس کے پیاروں پر سلام ہو خدا کے ناصروں 
وَخُلَفائِہِ اَلسَّلَامُ عَلَی مَحالِّ مَعْرِفَۃِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَی مَساکِنِ ذِکْرِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَی 
اور اس کے نائبوں پر سلام ہو خدا کی معرفت کے نشانوں پر سلام ہو ذکر الہی کے منزل گاہوں پر سلام ہو خدا کے 
مُظْھِرِی ٲَمْرِ اﷲِ وَنَھْیِہِ اَلسَّلَامُ عَلَی الدُّعاۃِ إلَی اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُسْتَقِرِّینَ فِی مَرْضاۃِ 
امرو نہی کے آشکار کرنے والوں پر سلام ہو خدا کی طرف بلانے والوں پر سلام ہو خدا کی رضائوں میں رہنے والوں پر
اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُخْلِصِینَ فِی طاعَۃِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَی الْاََدِلاَّئِ عَلَی اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَی 
سلام ہو خدا کے سچے اطاعت گزاروں پر سلام ہو خدا کی طرف رہنمائی کرنے والوں پر سلام ہو ان پر 
الَّذِینَ مَنْ وَالاھُمْ فَقَدْ والَی اﷲَ وَمَنْ عَادَاھُمْ فَقَدْ عادَی اﷲَ وَمَنْ عَرَفَھُمْ 
کہ جو ان سے محبت کرے تو خدا اس سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے دشمنی رکھے خدا اس سے دشمنی رکھتا ہے سلام ہو ان پر کہ جو انکی 
فَقَدْ عَرَفَ اﷲَ وَمَنْ جَھِلَھُمْ فَقَدْ جَھِلَ اﷲَ وَمَنِ اعْتَصَمَ بِھِمْ فَقَدِ اعْتَصَمَ بِاﷲِ 
معرفت کر لے وہ خدا کو پہچان لیتا ہے اور جو ان سے ناواقف ہو وہ خدا سے ناواقف ہوتا ہے جو ان سے تعلق رکھے وہ خدا سے تعلق رکھتا ہے 
وَمَنْ تَخَلَّیٰ مِنْھُمْ فَقَدْ تَخَلَّیٰ مِنَ اﷲِ عَزَّوَجَلَّ وَٲُشْھِدُ اﷲَ ٲَنِّی سِلْمٌ لِمَنْ سالَمْتُمْ وَحَرْبٌ
اور جو ان سے الگ رہے وہ خدا سے الگ رہ جاتا ہے میں خداکو گواہ بناتا ہوں کہ میری صلح ہے اس سے جس سے آپکی صلح ہو اور میری جنگ ہے 
لِمَنْ حارَبْتُمْ مُؤْمِنٌ بِسِرِّکُمْ وَعَلانِیَتِکُمْ مُفَوِّضٌ فِی ذلِکَ کُلِّہِ إلَیْکُمْ لَعَنَ اﷲُ عَدُوَّ
اس سے جس سے آپکی جنگ ہو میں آپکے ظاہر و باطن پر ایمان رکھتا ہوں اس بارے میں خود کو آپکے سپرد کرتا ہوں خدا لعنت کرے 
آلِ مُحَمَّدٍ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَٲَبْرَٲُ إلَی اﷲِ مِنْھُمْ وَصَلَّی اﷲُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ۔
آل محمد کے دشمنوںپر جو جن وانس میں سے ہیں میں خدا کے سامنے ان سے بری ہوں اور خدا محمد(ص)اور ان کی آل (ع) پر رحمت کرے ۔
یہ زیارت الکافی‘ تہذیب اور کامل الزیارات میںبھی نقل ہوئی ہے۔ ان کتابوں میں یہ بھی تحریر ہے کہ یہ زیارت ہر امام (ع)کے روضہ پاک کی زیارت کے وقت پڑھی جا سکتی ہے یہ زیارت پڑھنے کے بعد محمد(ص) و آل محمد(ص) پر بہت زیادہ درود و سلام بھیجے اور معصومین(ع) میں سے ہر ایک کا نام بھی لے اور انکے دشمنوں سے اظہار بیزاری کرے اور اپنے لیے اور دیگر مومنین و مومنات کیلئے دعائیں مانگے۔
مؤلف کہتے ہیں اس عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے آخری جملے بھی روایت ہی کا جز ہیں اور اگر یہ محدثین کااپنا قول ہو تو بھی بات یہی رہے گی کہ جب ان مشائخ عظام نے اسے ہر امام(ع) کی زیارت کیلئے کافی شمار کیا ہے ہمارے لیے ان بزرگان کا فرمان بھی لائق اعتماد ہے۔ علاوہ ازیں ان علمائ کرام نے اس زیارت کو زیارت جامعہ کے باب میں شامل کیا ہے اور پھر زیارت میں ایسے اوصاف کا ذکرکیا ہے جو کسی ایک معصوم (ع)کے ساتھ مختص نہیں لہذا اس زیارت کو زیارت جامعہ تصور کرنا اور اسے تمام انبیائ و اوصیائ کے مشاہد مقدسہ میں پڑھنا بہت ہی مناسب و موزوں ہے ۔ جیسا کہ بعض علمائ نے اسے حضرت یونس- کے روضہ پر پڑھنے کا ذکر فرمایا ہے۔ نیز اس زیارت کے آخر میں ہر معصوم پر صلوٰۃ کا خاص حکم وارد ہوا ہے اگر وہ صلوٰت پڑھی جائے جو ابوالحسن ضراب اصفہانی کی طرف منسوب ہے جو روز جمعہ کے اعمال کے آخر میں نقل ہوچکی ہے تو بہت بہتر ہے۔