تاکید در امر وصیت

شیخ طوسی(رح) مصباح المتہجد میں فرماتے ہیں کہ وصیت کرنا مستحب ہے اور انسان اسے ترک نہ کرے کیونکہ روایت میں ہے کہ انسان کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ کوئی ایسی رات بسر نہ کرے جس میں وصیت نامہ اس کے سر ہانے نہ پڑا ہو ، بیماری کی حالت میں اس کے بارے میں زیادہ تاکید کی گئی ہے اور ضروری ہے کہ اچھی سے اچھی وصیت کرے اپنے آپ کو حقوق اﷲسے عہدہ برآ کرے اور لوگوں پر کیے ہوئے، مظالم سے گلو خلاصی کرائے حضرت رسول اﷲ سے روایت ہے کہ جو شخص موت کے وقت اچھی وصیت نہ کرے تو اس کی عقل اور مروت میں نقص ہوتا ہے، لوگوں نے پوچھا یارسول(ص) اﷲ! کیسی وصیت اچھی ہوتی ہے؟ آپ(ع) نے فرمایا: جب انسان کا وقت وفات قریب ہو اور لوگ اس کے پاس جمع ہوں تو یہ کہے: 

اَللّٰہُمَّ فاطِرَ السَّمٰوَاتِ 
اے معبود! اے آسمانوں اور زمین 
وَالْاََرْضِ عالِمَ الْغَیْبِ 
کے پیدا کرنے والے نہاں و عیاں 
وَالشَّہادَۃِ الرَّحْمنَ 
کے جاننے والے بڑے رحم والے 
الرَّحِیمَ، إنِّی ٲَعْہَدُ 
مہربان میں تجھ سے عہد کرتا ہوں ، 
إلَیْکَ ٲَنِّی ٲَشْہَدُ ٲَنْ 
میں گواہی دیتا ہوں کہ
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحدَہُ 
نہیں کوئی معبود مگر اﷲ جو یکتا ہے
لاَ شَرِیکَ لَہُ وَٲَنَّ
کوئی اس کا شریک نہیں اور یہ کہ 
مُحَمَّداً صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ
حضرت محمد صلی اﷲ علیہ
وَآلِہِ عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ
و آلہ اس کے بندے اور رسول(ص)ہیں 
وَٲَنَّ السَّاعَۃَ آتِیَۃٌ لاَ
یقیناً قیامت آنے والی ہے ، اس 
رَیْبَ فِیہا وَٲَنَّ اﷲَ 
میں کچھ شبہ نہیں اﷲ ان لوگوں کو 
یَبْعَثُ مَنْ فِی الْقُبُورِ 
اٹھائے گا جو قبروں میں ہیں
وَٲَنَّ الْحِسابَ حَقٌّ
حساب و کتاب حق ہے، 
وَٲَنَّ الْجَنَّۃَ حَقٌّ وَٲَنَّ 
جنت اور وہ نعمتیں بھی جو
مَا وُعِدَ فِیہا مِنَ النَّعِیمِ 
اس میں کھانے پینے 
مِنَ الْمَٲْکَلِ وَالْمَشْرَبِ 
کے لیے دی جائیں گی حق ہیں
وَالنِّکاحِ حَقٌّ وَٲَنَّ النَّارَ 
نکاح حق ہے، جہنم 
حَقٌّ وَٲَنَّ الْاِیمانَ حَقٌّ 
حق ہے ایمان حق ہے، 
وَٲَنَّ الدِّینَ کَما وَصَفَ
دین حق ہے، جیسے اس نے بتایا 
وَٲَنَّ الْاِسْلامَ کَما
اسلام حق ہے جیسے اس 
شَرَعَ وَٲَنَّ الْقَوْلَ
نے حکم دیا حق بات وہی ہے 
کَما قالَ وَٲَنَّ الْقُرْآنَ
جو اس نے کہی قرآن حق ہے
کَما ٲَنْزَلَ، وَٲَنَّ اﷲَ
جیسے اس نے نازل کیا اور اﷲ 
ہُوَ الْحَقُّ الْمُبِین
واضح حق ہے، میں اس دنیا 
وَٲَنِّی ٲَعْہَدُ إلَیْک
میں اس دنیا میں تیرے 
فِی دارِ الدُّنْیا ٲَنِّی
ساتھ عہد کرتا ہوں کہ یقینا
رَضِیتُ بِکَ رَبّاً
میں راضی ہوں کہ تو میرا رب ہے 
وَبِالاِْسْلامِ دِیناً وَبِمُحَمَّدٍ 
اسلام میرا دین ہے ،حضرت محمد
صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ 
صلی اﷲ علیہ و آلہ 
نَبِیّاً وَبِعَلِیٍّ وَلِیّاً
میرے نبی ہیں، علی(ع) میرے ولی ہیں
وَبِالْقُرْآنِ کِتاباً وَٲَنَّ 
قرآن میری کتاب ہے اور اس پر 
ٲَہْلَ بَیْتِ نَبِیِّکَ عَلَیْہِ 
کہ تیرے نبی کے اہل بیت میرے امام 
وَعَلَیْہِمُ اَلسَّلَامُ ٲَئِمَّتِی
ہیںتیرے نبی اور ان اماموں پر سلام
اَللّٰہُمَّ ٲَنْتَ ثِقَتِی عِنْدَ
اے معبود! سختی کے وقت تو میرا 
شِدَّتِی وَرَجائِی عِنْدَ
سہارا ہے، پریشانی میں تو ہی میری 
کُرْبَتِی وَعُدَّتِی عِنْدَ 
آس ہے تو ہی میرا ذخیرہ ہے، ان 
الْاَُمُورِ الَّتِی تَنْزِلُ بِی 
حادثوں میں جو مجھ پر آ پڑتے ہیں 
وَٲَنْتَ وَلِیِّی فِی نِعْمَتِی 
تو میرا نعمت دینے والا مولا ہے میرا
والہی والہ ابائی
اور میرے بزرگوں کا معبود ہے 
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ
رحمت فرما محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر
وَلاَ تَکِلْنِی إلی نَفْسِی
اور مجھے پلک چھبکنے تک بھی میرے 
طَرْفَۃَ عَیْنٍ ٲَبَداً وَآنِسْ
نفس کے حوالے نہ کر قبر کی تنہائی 
فِی قَبْرِی وَحْشَتِی
میں میرا ہمدم بن اپنے ہاں میرے 
وَاجْعَلْ لِی عِنْدَکَ 
لیے عہد مقرر فرما جب حشر میں 
عَہْداً یَوْمَ ٲَلْقاکَ 
تیرے سامنے حاضر 
مَنْشُوراًَ ۔
ہوں گا ۔