مرنے کے بعد احکام

یہ سب کچھ خاک شفا سے یا انگلی سے لکھا جائے سیاہی سے نہیں پھر میت کو تین غسل دیئے جائیں۔ پہلا غسل بیری کے پتوں والے پانی سے دوسرا کافور ملے پانی سے اور تیسرا خالص پانی سے . اس غسل کی کیفیت وہی ہے جو غسل جنابت کی ہے سب سے پہلے میت کے ہاتھ تین مرتبہ دھوئے جائیں پھر اس کی شرمگاہوں کو تھوڑی سی اشنان ﴿خوشبودار بوٹی﴾ کے ساتھ تین مرتبہ دھویا جائے، اس کے بعد غسل کی نیت سے اس کا سر بیری کے پتوں والے پانی سے تین مرتبہ دھویا جائے، پھر اس کے دائیں اور بائیں پہلوئوں کو بھی اسی طرح دھویا جائے۔

البتہ اس دوران میت کے سارے بدن پر ہاتھ پھیرا جائے گا یہ سب بیری کے پتوں والے پانی سے دھونا ہوگا اس کے بعد پانی والے برتن کو اچھی طرح دھویا جائے تا کہ بیری کا اثر زائل ہوجائے ، پھر برتن میں نیاپانی ڈال کر اس میں تھوڑا سا کافور ڈالا جائے . اور اس سے میت کو اسی طرح غسل دیا جائے جس طرح بیری کے پانی سے دیا گیا تھا . اگر پانی بچ جائے تو اسے انڈیل دیا جائے گا اور برتن کو اچھی طرح سے دھوکراس میں خالص پانی ڈال کر اس سے میت کو تیسرا غسل اسی ترتیب سے دیا جائے گا جو پہلے بیان ہو چکی ہے غسل دینے والے کو میت کے داہنی طرف ہونا چاہیئے اور جب بھی میت کے کسی عضو کو غسل دے تو عفواً عفواً کہے اور جب غسل دے چکے ایک صاف کپڑے سے میت کے بدن کو خشک کرے۔
نیز واجب ہے کہ غسل دینے والا اسی وقت یا اس کے بعد خود بھی غسل مس میت کرے اور مستحب ہے کہ غسل دینے سے پہلے وضو کرے ۔ غسل دینے کے بعد میت کو کفن پہنایا جائے پہلے ران پیچ لے کر اسے بچھایا جائے اس پر تھوڑی روئی رکھے اس پر زریرہ ﴿خوشبودار بوٹی﴾ چھڑکے اور یہ روئی میت کی اگلی پچھلی شرمگاہوں پر رکھ دے پھر اس کپڑے کو میت کی رانوں پر لیٹ دے اس کے بعد لنگ کو ناف سے لے کر پائوں کی طرف جہاں تک پہنچے باندھ دیا جائے اور کفن سے میت کے بدن کو ڈھانپا جائے اس کے اوپر بڑی چادر لپیٹی جائے اور اوپر سے جرہ یا کوئی اور چادر ڈالی جائے۔ میت کے ساتھ جرید تین، یعنی کھجور یا کسی اور درخت کی تازہ لکڑیاں رکھی جائیں، جن کی لمبائی ایک ہاتھ کے برابر ہو ان میں سے ایک میت کی داہنی جانب بدن سے ملاکر لنگ باندھنے کی جگہ پر رکھی جائے اور دوسری کو بائیں جانب چادر اور کفن کے درمیان رکھا جائے پھر میت کے سات اعضائے سجدہ یعنی پیشانی، دونوں ہتھیلیوں، دونوں گھنٹوں اور دونوں پیروں کے انگوٹھوں کے سروں پر کافور ملا جائے، اگر کافور بچ جائے تو وہ اس کے سینے پر چھڑک دیا جائے اس کے بعد میت کو کفن میں لپیٹ دیا جائے اور اس کے سراور پائوں کی طرف سے کفن کو بند لگا دیئے جائیں، لیکن جب اسے دفن کیا جانے لگے تو کفن کے بندکھول دیئے جائیں بہرحال جب تکفین میت سے فارغ ہوجائیں تو اسے ایک تابوت میں رکھ کر جنازہ گاہ لے جائیں تا کہ اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے۔ علامہ مجلسی(رح) زاد المعاد میں نماز میت کے باب میں فرماتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے نماز میت کا پڑھنا ہر ایسے مسلمان پر واجب ہے ۔
جسے کسی مومن مسلمان کے مرنے کی اطلاع ہوجائے اگر ان میں سے کوئی ایک مسلمان بھی یہ نماز ادا کردے تو یہ دوسرے تمام مسلمانوں سے ساقط ہوجاتی ہے بلا اختلاف یہ نماز ہر بالغ شیعہ اثنا عشری کے لیے پڑھنا واجب ہے اور زیادہ مشہور اور قوی امر یہی ہے کہ چھ ماہ کے بچے کی میت پر بھی یہ نماز پڑھنا واجب ہے ، ظاہر یہ ہے کہ اس نماز کو قربۃً الی اﷲ کے قصد سے ادا کرنے پر اکتفا کیا جائے اگر چھ ماہ سے کم عمر کا بچہ زندہ پیدا ہوا ہو اور مرجائے تو بعض علمائ اس پر نماز پڑھنا مستحب سمجھتے ہیں اور بعض اسے بدعت جانتے ہیں . لیکن احوط یہ ہے کہ اس پر نماز نہ پڑھی جائے ،میت پر نماز پڑھنے کا زیادہ حقدار بنا بر قول مشہور اس کا وارث ہی ہے اور شوہر اپنی بیوی پر نماز پڑھنے میں زیادہ اولویت رکھتا ہے۔
واجب ہے کہ نماز پڑھنے والا قبلہ رخ کھڑا ہو میت کا سراس کی داہنی جانب ہو اور میت کو پشت کے بل لٹا یاجائے اس نماز میں حدث سے پاک ہونے کی شرط نہیں ہے چنانچہ جنب مرد، حیض والی عورت اور بے وضو شخص بھی یہ نماز پڑھ سکتا ہے ،لیکن سنت ہے کہ با وضو ہوکر پڑھی جائے اگر پانی نہ مل سکے یا پانی کے استعمال میں کوئی امر مانع ہویا وقت تنگ ہوتو سنت ہے کہ تیمم کیا جائے اور احادیث کے مطابق کسی عذر کے بغیر بھی تیمم کیا جا سکتا ہے نیز سنت ہے کہ اگر میت مرد کی ہوتو پیش نماز اس کی کمر کے مقابل کھڑا ہو اور اگر عورت کی ہے تو اس کے سینے کے مقابل کھڑے ہوکر نماز پڑھے اور سنت ہے کہ جوتے اتار کر نماز پڑھے اور واجب ہے کہ نماز کی نیت کر کے پانچ تکبیریں پڑھی جائیں . سنت ہے کہ ہر تکبیر پر ہاتھوں کو کانوں کے برابر لایا جائے اور مشہور یہی ہے کہ پہلی تکبیر کے بعد کہے:
ٲَشْہَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ
میں گواہ ہوں کہ نہیں ہے کوئی معبود مگر اﷲ 
وَٲَشْہَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً 
اور میں گواہ ہوں کہ محمد(ص)(ص) اﷲ کے 
رَسُولُ اﷲ۔
رسول(ص)ہیں ۔
دوسری تکبیر کے بعد کہے:
ِاَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ 
اے معبود! رحمت فرما محمد(ص)(ص)
وَآلِ مُحَمَّدٍ۔
و آل(ع) محمد(ص)پر ۔
تیسری تکبیر کے بعد کہے:
اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِینَ 
اے معبود! بخش دے مومن مردوں 
وَالْمُؤْمِناتِ۔
اور مومنہ عورتوں کو۔
چوتھی تکبیر کے بعد کہے:
اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِہذَا الْمَیِّتِ
اے معبود! بخش دے اس میت کو۔
پھر پانچویں تکبیر کہہ کر نماز ختم کرے یہ نماز کافی ہے۔
لیکن قول مشہور کی بنا پر بہتر ہے کہ نمازیوں ادا کی جائے اور نیت کرنے کے بعد پہلی تکبیر میں کہے:
اَﷲُ ٲَکْبَرُ ٲَشْہَدُ ٲَنْ
اﷲ بزرگ تر ہے. میں گواہ ہوں کہ 
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ
نہیں ہے معبود مگر اﷲ جو یکتا ہے 
لاَ شَرِیکَ لَہُ وَٲَشْہَدُ
کوئی اسکا شریک نہیں اور میں گواہ ہوں
ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ 
کہ محمد(ص)(ص) اس کے بندے اور 
وَرَسُولُہُ ٲَرْسَلَہُ بِالْحَقِّ 
رسول(ص)ہیں، اﷲ نے انہیں حق کے 
بَشِیراً وَنَذِیراً بَیْن
ساتھ بھیجا، وہ تا قیامت خوشخبری 
یَدَیِ السَّاعَۃِ۔
دینے اور ڈرانے والے ہیں .
پھر دوسری تکبیر کہے:
اﷲُ ٲَکْبَرُ اَللّٰہُمَّ صَلِّ 
اﷲ بزرگ تر ہے اے معبود! رحمت 
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ
نازل فرما محمد(ص)(ص) و آل(ع)
مُحَمَّدٍ وَبارِکْ عَلَی 
محمد(ص)(ص) پر اور برکت نازل فرما 
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ 
محمد(ص)(ص) و آل(ع) محمد(ص)(ص) پر
وَارْحَمْ مُحَمَّداً وَآلَ 
اور رحم فرما محمد(ص)(ص) و آل(ع) 
مُحَمَّدٍ کَٲَفْضَلِ مَا
محمد(ص)(ص) پر اس سے بیشتر جو 
صَلَّیْتَ وَبارَکْتَ
رحمت کی تو نے اور برکت نازل 
وَتَرَحَّمْتَ عَلَی إبْراہِیمَ
کی تو نے اور رحم فرمایا تو نے ابراہیم 
وَآلِ إبْراہِیمَ إنَّکَ
اور آل(ع) ابراہیم(ع) پر. بے شک تو 
حَمِیدٌ مَجِیدٌ وَصَلِّ
خوبی والا، شان والا ہے اور رحمت 
عَلَی جَمِیعِ الْاََنْبِیائِ
فرما تمام نبیوں 
وَالْمُرْسَلِینَ۔
اور رسولوں پر۔
پھر تیسری تکبیر کہے:
اﷲُ ٲَکْبَرُ اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ
اﷲ بزرگ تر ہے. اے معبود! بخش 
لِلْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ
دے مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کو 
وَالْمُسْلِمِینَ وَالْمُسْلِماتِ
اور مسلمان مردوں اور مسلمہ عورتوں کو
الْاََحْیائِ مِنْہُمْ وَالْاََمْواتِ
ان میں جو زندہ ہیں اور جو مرگئے ہیں
تابِعْ بَیْنَنا وَبَیْنَہُمْ
تو ہمیں اور ان کو نیکیوں
بِالْخَیْراتِ إنَّکَ
میں باہم ملادے، بے شک 
مُجِیبُ الدَّعَواتِ
تو دعائیں قبول کرنے والا ہے
إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ
یقینا تو ہر چیز پر قدرت 
قَدِیرٌ۔
رکھتا ہے ۔
پھرچوتھی تکبیر کہے:
اﷲُ ٲَکْبَرُ اَللّٰہُمَّ إنَّ
اﷲ بزرگ تر ہے. اے معبود! بے شک 
ہذَا عَبْدُکَ وَابْنُ
یہ تیرا بندہ،تیرے بندے 
عَبْدِکَ وَابْنُ ٲَمَتِکَ
کا بیٹا اور تیری کنیز کا بیٹا 
نَزَلَ بِکَ وَٲَنْتَ خَیْرُ
تیرا مہمان ہوا ہے اور تو سب 
مَنْزُولٍ بِہِ۔ اَللّٰہُمَّ إنَّا 
سے بہتر مہمانواز ہے. اے معبود! یقیناً 
لاَ نَعْلَمُ مِنْہُ إلاَّ خَیْراً 
ہم نہیں جانتے اس سے متعلق مگر نیکی
وَٲَنْتَ ٲَعْلَمُ بِہِ مِنَّا
اور تو اسے ہم سے زیادہ جانتا ہے
اَللّٰہُمَّ إنْ کانَ مُحْسِناً
اے معبود! اگر یہ نیکو کار ہے تو اس
فَزِدْ فِی إحْسانِہِ وَ إنْ
کی نیکیوں میں اضافہ کر دے اور اگر 
کانَ مُسِیئاً فَتَجَاوَزْ
یہ بدکار ہے تو اس سے درگذر فرما 
عَنْہُ وَاغْفِرْ لَہُ اَللّٰہُمَّ
اور اسے بخش دے. اے معبود! 
اجْعَلْہُ عِنْدَکَ فِی
تو اسے اپنے ہاں اعلیٰ علیین 
ٲَعْلَی عِلِّیِّینَ وَاخْلُفْ
میں جگہ دے اور اس کے عیال
عَلَی ٲَہْلِہِ فِی الْغابِرِینَ
میں اس کا جانشین ہو جا 
وَارْحَمْہُ بِرَحْمَتِکَ
اور اس پر رحم فرما اپنی رحمت سے
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے.
پھر پانچویں تکبیرکہے:
اَﷲُ ٲَکْبَر۔
اﷲ بزرگ تر ہے۔
اس پر نماز ختم کرے .
اگر میت عورت کی ہے تو یوں کہے:
اَللّٰہُمَّ إنَّ ہذِہِ ٲَمَتُکَ
اے معبود! بے شک یہ تیری کنیز
وَابْنَۃُ عَبْدِکَ وَابْنَۃُ
تیرے بندے کی بیٹی اور تیری کنیز 
ٲَمَتِکَ نَزَلَتْ بِکَ 
کی بیٹی تیری مہمان ہوئی ہے 
وَٲَنْتَ خَیْرُ مَنْزُولٍ بِہاِ
اور تو بہترین مہمانواز ہے۔
اَللّٰہُمَّ إنَّا لاَ نَعْلَمُ مِنْہا 
اے معبود! یقیناً ہم اسکے متعلق نہیں جانتے 
إلاَّ خَیْراً وَٲَنْتَ ٲَعْلَمُ 
مگر نیکی اور تو اسے ہم سے زیادہ 
بِہا مِنَّا اَللّٰہُمَّ إنْ ْکانَتْ
جانتا ہے. اے معبود! اگر یہ 
مُحْسِنَۃً فَزِدْ فِی
نیکوکار رہی ہے تو اس کی نیکیوں میں 
إحْسانِہا وَ إنْ کانَتْ
اضافہ کردے اور اگر یہ 
مُسِیئَۃً فَتَجاوَزْ عَنْہا 
بدکار رہی ہے تو اس سے درگذر فرما 
وَاغْفِرْ لَہا اَللّٰہُمَّ
اور اسے بخش دے. اے معبود! 
اجْعَلْہا عِنْدَکَ
تو اپنے ہاں اسے اعلیٰ
فِی ٲَعْلَی عِلِّیِّینَ وَاخْلُفْ
علیین میں جگہ دے اور اس کے 
عَلَی ٲَہْلِہا فِی الْغابِرِینَ
عیال میں اس کا جانشین بن جا، 
وَارْحَمْہا بِرَحْمَتِکَ
اس پر رحم فرما، اپنی رحمت سے 
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
اگر بے کس کی میت ہوتو کہے:
اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلَّذِینَ تابُوا
اے معبود! ان کو بخش دے، جنہوں 
وَاتَّبَعُوا سَبِیلَکَ وَقِہِمْ
نے توبہ کی اور تیرے راستے پر چلے 
عَذَابَ الْجَحِیمِ۔
تو ان کو جہنم کے عذاب سے بچا ۔
اگر نابالغ بچے کی میت ہوتو کہے:
اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہُ لاََِبَوَیْہِ
اے معبود! اسے قرار دے اس کے 
وَلَنَا سَلَفاً وَفَرَطاً 
والدین کے لیے اور ہمارے لیے 
وَٲَجْراً۔ 
ہراول ذخیرہ اور اجر ۔