اکتیسواں امر

شیخ ابن فہد نے روایت کی ہے کہ ایک روز ابو دردائ کو بتایاگیا کہ تمہارا گھر جل گیا ہے اس نے کہا وہ نہیں جلا پھر ایک شخص نے بھی آکر یہی کہا اور اس نے وہی جواب دیا۔پھر ایک تیسرا شخص آیااور اس نے بھی گھر جلنے کی خبر دی لیکن ابو دردائ نے وہی جواب دیا بعد میں معلوم ہوا کہ اس کے گھر کے اطراف میں سب گھر جل چکے تھے لیکن اس کا گھر محفوظ رہ گیا تھا لوگوں نے پوچھا تمہیں کہاں سے پتہ چلا کہ تمہاراگھر نہیں جلا؟ اس نے کہا اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے حضرت رسول اﷲ(ص)سے سنا ہے کہ جو شخص صبح کے وقت یہ دعا پڑھے گا تو دن میں اس کا اور اگر شام کو پڑھے گا تو رات کو اس کا کوئی نقصان نہیں ہو گااور میں آج صبح کو یہ دعا پڑھ چکا تھا:
اَللّٰہُمَّ ٲَنْتَ رَبِّی لا
اے معبود تو میرا رب ہے نہیں 
إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ عَلَیْکَ
کوئی معبود مگر تو ہے میںتجھ پر
تَوَکَّلْتُ وَٲَنْتَ رَبُّ
بھروسہ کرتا ہوں توعظمت والے 
الْعَرْشِ الْعَظِیمِ وَلاَ
عرش کا مالک ہے نہیں ہے
حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّبِاﷲِ
طاقتت وقوت مگر جو 
الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ مَا شائَ 
بلند و بزرگ خدا سے ہے خدا جو 
اَﷲُ کانَ وَما لَمْ یَشَٲْ
چاہے ہو جاتا ہے اور جو
لَمْ یَکُنْ ٲَعْلَمُ ٲَنَّ اﷲَ 
وہ نہ چاہے نہیں ہوتا میں جانتا ہوں 
عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ 
کہ اﷲ ہر چیز پر قادر ہے
وَٲَنَّ اﷲَ ٲَحاطَ بِکُلِّ
اور یقینا اﷲ کے علم نے ہر 
شَیْئٍ عِلْماً اَللّٰہُمَّ 
چیز کو گھیرا ہوا ہے اے معبود 
إنِّی ٲَعُوذُ بِکَ مِنْ
میں تیری پناہ لیتا ہوں 
شَرِّ نَفْسِی وَمِنْ شَرِّ
اپنے نفس کے شر سے 
قَضائِ السُّوئِ، وَمِنْ
ہر بری شی کے شر سے 
شَرِّ کُلِّ ذِی شَرٍّ، وَ
ہر شریر کے شر سے 
مِنْ شَرِّ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ 
جنوں اور انسانوں کے شر سے اور 
وَمِنْ شَرِّ کُلِّ دابَّۃٍ 
ہرحیوان کے شر سے کہ جس کی مہار 
ٲَنْتَ آخِذٌ بِناصِیَتِہا 
تیرے ہاتھ میں ہے 
إنَّ رَبِّی عَلَی صِرَاطٍ 
یقینا میرا رب سیدھے 
مُسْتَقِیمٍ۔
راستے پر ملتا ہے ۔