حزر حضرت امام موسیٰ کاظم

علی بن یقطین سے روایت ہے کہ امام موسی کاظم - کے چند رشتہ دار آپ کے پاس بیٹھے تھے کہ کسی نے یہ خبر پہنچائی کہ خلیفہ موسی بن مہدی امام کو گرفتار کرنا چاہتا ہے امام(ع) نے اپنے رشتہ داروں سے پوچھا کہ اس بارے میں تمہاری کیا رائے ہے ؟ انہوں نے کہا ہماری رائے ہے کہ آپ (ع)اس کی دسترس سے باہر ہوکر کہیں پوشیدہ ہو جائیں تاکہ اس کے شر سے محفوظ رہیں، اس پر حضرت(ع) مسکرائے اور کعب بن مالک کے شعر سے متمسک ہوئے:

زَعَمَتْ سَخِینَۃَ ٲَنْ
سخینہ کا گمان یہ تھا کہ وہ اپنے رب 
سَتَغْلِبُ رَبَّہٰا !
پر غالب رہے گی!
فَلَیَغْلِبَنَّ مَغالِبَ الْغُلاَّبِ 
لیکن خدا تو ہر غالب پر غالب رہتا ہے۔
پھر آپ نے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کیے اور کہا ۔
إلہِی کَمْ مِن عَدُوٍّ
میرے اﷲ کتنے ہی دشمنوں نے میرے 
شَحَذَ لِی ظُبَۃَ مُدْیَتِہِ 
لیے چھری کی دھار تیز کی اور میرے 
وَٲَرْہَفَ لِی شَبا حَدِّہِ
لیے ہر تلوار کھینچی اور میرے لیے 
وَدافَ لِی قَواتِلَ
زہر قاتل گھول کر تیار کی لیکن میری 
سُمُومِہ وَلَمْ تَنَمْ عَنِّی 
نگہبانی کرنے والی آنکھ نہیں سوئی 
عَیْنُ حِراسَتِہِ فَلَمَّا
پس تو نے جب میری کمزوری 
رَٲَیْتَ ضَعْفِی عَنِ
دیکھی کہ میں ان ناگواریوں کو سہہ 
احْتِمالِ الْفَوادِحِ
نہیں سکتا ان تباہ کن سختیوں کے 
وَعَجْزِی عَنْ مُلِمَّاتِ
سامنے عاجز ہوں تو نے ان سب کو 
الْجَوائِحِ صَرَفْتَ ذلِکَ 
اپنی ان کو اپنی طاقت سے برطرف 
عَنِّی بِحَوْلِکَ وَقُوَّتِکَ 
کر دیا مجھ میں اتنی قوت 
لاَ بِحَوْلٍ مِنِّی وَلاَ
وطاقت نہیں تھی پھر تو نے 
قُوَّۃٍ فَٲَلْقَیْتَہُ فِی الْحَفِیرِ 
اسے اس گڑھے میں پھینکا 
الَّذِی احْتَفَرَہُ لِی خائِباً
جو اس نے میرے لیے کھودا 
مِمَّا ٲَمَّلَہُ فِی الدُّنْیا
وہ اپنی بات میں ناکام رہا اس دنیا 
مُتَباعِداً مِمَّا رَجاہُ
میں اور آخرت میں بھی 
فِی الْاَخِرَۃِ، فَلَکَ
نامراد ہی رہا پس تیرے
الْحَمْدُ عَلَی ذلِکَ 
لیے حمد ہے اس مہربانی پر اے 
قَدْرَ اسْتِحْقاقِکَ
میرے آقا جتنی حمد تیری شان کے 
سَیِّدِی اَللّٰہُمَّ فَخُذْہُ 
لائق ہے اے معبود اپنے غلبے کے 
بِعِزَّتِکَ وَافْلُلْ حَدَّہُ
ساتھ اسے پکڑے اور اپنی قدرت 
عَنِّی بِقُدْرَتِکَ وَاجْعَلْ
سے اسکی تلوار کو مجھ سے ہٹادے تو اسے
لَہُ شُغْلاً فِیما یَلِیہِ
کسی طرف لگا دے کہ اسی میں لگا رہے 
وَعَجْزاً عَمَّا یُناوِیہِ۔ 
اور اس چیز میں عاجز کر دے جو وہ چاہتا ہے
اَللّٰہُمَّ وَٲَعْدِنِی عَلَیْہِ 
اے معبود تو میری طرف سے اس پر 
عَدْوَیً حاضِرَۃً،
فوری شورش مسلط کر دے کہ جس 
تَکُونُ مِنْ غَیْظِی شِفائً
سے میرا غصہ ٹھنڈا ہو جائے اور وہ 
وَمِنْ حَنَقِی عَلَیْہِ وقائً 
مجھے دبوچنے سے باز آ جائے اے 
وَصِلِ اَللّٰہُمَّ دُعائِی 
معبود میری دعا کو قبولیت سے 
بِالْاِجابَۃِ، وَانْظِمْ 
ہمکنار فرما دے میری شکایت کے 
شِکایَتِی بِالتَّغْیِیرِ
دور ہونے کابندوبست فرما اسے 
وَعَرِّفْہُ عَمَّا قَلِیلٍ مَا 
جلد اس چیز سے آشناکر دے جس 
ٲَوْعَدْتَ الظَّالِمِینَ 
کی تو نے ظالموں کو دھمکی دی ہے
وَعَرِّفْنِی وَعَدْتَ
اور مجھے اس چیز سے آگاہ کرجس کے ذریعے
فِی إجابَۃِ الْمُضْطَرِّینَ
تو نے بے چاروں کی دعا قبول کرنے کا وعدہ کیا ہے 
إنَّکَ ذُوالْفَضْلِ
بے شک تو بڑے فضل کا مالک اور 
الْعَظِیم وَالْمَنِّ الْکَرِیمِ
بہترین احسان کرنے والا ہے۔
پس وہ لوگ اٹھ کر چلے گئے اور دوبارہ جمع نہ ہوئے مگر اس مقصد سے کہ موسی بن مہدی کی خبر مرگ کا پروانہ پڑھیں :