(دیگر نماز حضرت حجت (ع

شیخ طبرسی (رح) نے نجم الثاقب میں کتاب کنوز النجا ح سے نقل فرمایا ہے کہ حضور امام الزمان عجل اللہ فرجہ کی طرف سے یہ حکم صادر ہوا ہے کہ جسے درگاہ الہی میں کوئی حاجت پیش کرنا ہو تو وہ شب جمعہ کی آدھی رات کو بعد غسل کرے اور جائے نماز پر جاکر دو رکعت نماز ادا کرے پہلی رکعت میں سورہ حمد پڑھے اور جب إیَّاکَ نَعْبُدُ وَ إیَّاکَ نَسْتَعِینُ پر پہنچے تو اسے سو مرتبہ دہرائے اور پھر سورہ حمد تا آخر پڑھے اسکے بعدایک مرتبہ سورہ تو حید کی تلاوت کرے اور رکوع سجود بجا لائے اور رکوع میں سات مرتبہ کہے :
سُبْحانَ رَبِّیَ الْعَظِیمِ 
پاک ہے میرا رب عظمت والا ہے 
وَبِحَمْدِھِ ۔
اس کی حمد کرتا ہوں ۔
اور دونوں سجدوں میں کہے: 
سُبْحانَ رَبِّیَ الْاَعْلَی
پاک ہے میرا رب بلند تر ہے میں 
وَبِحَمْدِھِ۔
اس کی حمد کرتا ہوں ۔
سات سات مرتبہ پڑھے اسی طرح دوسری رکعت بجا لائے اور نماز تمام کرنے کے بعد درج ذیل دعا پڑھے تو اللہ تعالیٰ یقینا اسکی دعا قبول فرمائیگا بشرطیکہ وہ قطع رحمی کیلئے نہ ہو وہ دعا یہ ہے ۔
اَللّٰھُمَّ إنْ ٲَطَعْتُکَ
اے معبود! اگر میں تیری اطاعت 
فَالَْمحْمَدَۃُ لَکَ وَ إنْ
کروں تو تیرے لئے حمد ہے اگر 
عَصَیْتُکَ فَالْحُجَّۃُ لَکَ
تیرے لئے نافرمانی کروں تو تیری 
مِنْکَ الرَّوْحُ وَمِنْکَ 
حجت مجھ پر قائم ہے تیری طرف 
الْفَرَجُ، سُبْحانَ مَنْ 
سے راحت اور تیری طرف سے 
ٲَنْعَمَ وَشَکَرَ سُبْحانَ 
کشائش ہے پاک ہے وہ جو نعمت 
مَنْ قَدَّرَ وَغَفَرَ اَللّٰھُمَّ 
دیتا ہے اور قدر کرتا ہے پاک ہے 
إنْ کُنْتُ عَصَیْتُکَ فَ إنِّی 
وہ کہ مقدر کرتا ہے اور معافی دیتا 
قَدْ ٲَطَعْتُکَ فِی ٲَحَبِّ 
ہے اے معبود! اگر میں نے نافرمانی 
الْاَشْیائِ إلَیْکَ وَھُوَ 
کی ہے تو بھی ان باتوں میں تیری 
الْاِیمانُ بِکَ لَمْ ٲَتَّخِذْ 
اطاعت کی ہے جو تیرے ہاں 
لَکَ وَلَداً وَلَمْ ٲَدْعُ لَکَ 
پسندیدہ ہیں اور وہ تجھ پر ایمان رکھنا 
شَرِیکاً مَنّاً مِنْکَ بِہِ 
اور تیرے لئے فرزند قرار نہ دینا اور 
عَلَیَّ لاَ مَنّاً مِنِّی بِہِ 
کسی کو تیرا شریک نہ بنانا ہے یہ مجھ 
عَلَیْکَ وَقَدْ عَصَیْتُکَ 
پر تیرا احسان ہے ان باتوں میں تجھ 
یَا إلھِی عَلَی غَیْرِ وَجْہِ 
پر میرا احسان نہیں اے معبود ؛ میں 
الْمُکابَرَۃِ، وَلاَ 
تیری جو نافرمانی کی ہے تو وہ خود کو 
الْخُرُوجِ عَنْ عُبُودِیَّتِکَ
بڑا سمجھنے اور تیری بندگی سے نکل 
وَلاَ الْجُحُودِ لِرُبُوبِیَّتِکَ 
جانے کی وجہ سے نہیں اور نہ تیری 
وَلکِنْ ٲَطَعْتُ ھَوایَ 
ذات کے انکار کی وجہ سے ہے بلکہ 
وَٲَزَلَّنِی الشَّیْطانُ، 
میں اپنی خواہشات کے پیچھے چلا اور 
فَلَکَ الْحُجَّۃُ عَلَیَّ 
شیطان نے مجھے پھسلا دیا پس تیری 
وَالْبَیانُ فَ إنْ تُعَذِّبْنِی 
حجت اور بیان مجھ پر تمام ہے اگر تو 
فَبِذُنُوبِی غَیْرُ ظالِمٍ 
مجھے عذاب کرے تو یہ میرے 
لِی، وَ إنْ تَغْفِرْ لِی 
گناہوں کا بدلہ ہے ظلم نہیں اور مجھے 
وَتَرْحَمْنِی فَ إنَّکَ جَوادٌ 
بخش دے تو یہ تیرا رحم ہوگا کیونکہ تو 
کَرِیمٌپھر اس وقت تک یَا 
سخی و کریم ہے یا 
کَرِیمُ یَا کَرِیمُ۔ کہے 
کریم یا کریم
جب تک سانس نہ رک جائے اس کے بعد کہے:
یَا آمِناً مِنْ کُلِّ شَیْئٍ 
اے ہر چیز سے امان میں رکھنے والے
وَکُلُّ شَیْئٍ مِنْکَ خائِفٌ 
کہ ہر چیز تجھ سے خوف کرتی ہے اور
حَذِرٌ ٲَسْٲَلُکَ بِٲَمْنِکَ 
ڈرتی ہے سوال کرتا ہوں اس لئے 
مِنْ کُلِّ شَیْئٍ وَخَوْفِ کُلِّ 
کہ تو ہر چیز سے امن میں ہے اور
شَیْئٍ مِنْکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ 
ہر چیز تجھ سے خوف کھاتی 
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ 
ہے یہ کہ تو سرکار محمد وآل محمد 
وَ ٲَنْ تُعطِیَنِی ٲَماناً 
پر رحمت فرما اور یہ کہ امان میں رکھ 
لِنَفْسِی وَٲَھْلِی وَوَلَدِی 
مجھ کو میرے خاندان اور اولاد 
وَسائِرِ مَا ٲَنْعَمْتَ بِہِ 
کو اور جو نعمتیں تو نے مجھے دی
عَلَیَّ حَتَّی لاَ ٲَخافَ 
ان کو بھی حتی کہ نہ کسی سے خوف 
وَلاَ ٲَحْذَرَ مِنْ شَیْئٍ
کھائوں نہ کسی چیز سے ڈروں ہمیشہ 
ٲَبَداً إنَّکَ عَلَی کُلِّ 
تک ،بے شک تو ہر چیز پر قدرت 
شَیْ ئ قَدِیرٌوَحَسْبُنَا
رکھتا ہے ہمیں کافی ہے اﷲ جو 
اﷲُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ یَاکَافِیَ 
بہترین کارساز ہے اے نمرود کے 
اَبْرَاھِیْمَ نَمْرُوْدَ وَیَا
مقابل ابراہیم کو کافی اور اے
کافِیَ مُوسی
فرعون کے مقابل موسیٰ (ع)
فِرْعَوْنَ ٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ 
کو کافی تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو 
تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ 
رحمت فرما محمد وآل محمد 
وَّآلِ مُحَمَّدٍ وَّ اَنْ تَکْفِیَنِیْ
پر اور میری مدد فرما 
شَرَّ فُلانِ ابْن ِفُلان۔
فلاں بن فلاں کے شر میں ۔
فلاں بن فلاں کی بجائے اس شخص کانام لے جس سے نقصان کا اندیشہ ہو حق تعالیٰ سے دعا کرے کہ وہ اسکے نقصان سے بچائے تو یقینا اللہ تعالیٰ اسے اس شخص سے پہنچنے والے نقصان سے محفوظ رکھے گا اسکے بعد سر سجدے میں رکھ دے خدا کے حضور گڑ گڑاے اور اپنی حاجات طلب کرے پس جو مؤمن مرد و زن یہ دعا پڑھے تو اسکی حاجت برآری کیلئے اسی دن اور اسی رات آسمان کے دروازے کھل جائیں گے اس کی دعا قبول ہوگی خواہ وہ کسی بھی حاجت کیلئے ہو یہ کشادگی ہم پر اور سب لوگوں پر خدا وند عالم کے احسان و کرم کی وجہ سے ہے ۔
مؤلف کہتے ہیں فاضل شیخ طبرسی(رح) نے بھی مکارم اخلاق میں یہ دعا نقل کی ہے لیکن اس کے آغاز میں اَللّٰہُمَّ اِنْ کُنْتُ عَصَےْتُک کی بجائے اِنْ کُنْتُ قَدْ عَصَےْتُکَ آیا ہے حَتّٰی لَاَاخَافُ کے بعد اَحدًا کا اضافہ ہے فرعون کے بعد اَسْئَلُکَ ہے اور باقی دعا وہی ہے جو ابھی نقل کی گئی ہے ۔