رقعۃالحبیب

یہ امام علی رضا - کا حرز ہے خلیفہ مامون کے خدمت گار یاسر سے روایت ہے جب امام حمید بن قحطبہ کے محل میں تشریف لے گئے تو وہاں اپنا لباس اتارا اور حمید کے حوالے کیا حمید نے وہ لباس اپنی لونڈی کو دے دیا کہ اسے دھوئے تھوڑی دیر کے بعد وہ واپس آئی جب کہ اس کے ہاتھ میں ایک رقعہ تھا جو اس نے حمید کو دیا اور کہا کہ یہ رقعہ میں نے ابوالحسن- کی جیب سے نکالا ہے اس پر حمید نے آں جناب(ع) سے کہا قربان جائوں اس لونڈی کو آپ(ع) کے لباس میں سے ایک رقعہ ملا ہے آپ(ع) نے فرمایا یہ وہ تعویذ ہے جسے میں ہمیشہ اپنے پاس میں رکھتا ہوں حمید نے عرض کیا کیا ممکن ہے کہ آپ(ع) ہمیں بھی اس سے شرف عطا فرمائیں حضرت نے فرمایا یہ وہ تعویذ ہے کہ جو شخص اسے اپنے گردن میں رکھے گا بلائیں اس سے دور ہو جائیں گی یہ تعویذ راندے ہوئے شیطان سے بچانے والا ہے پھر آپ(ع) نے حمید کے سامنے اس تعویذ کو پڑھا اور وہ تعویذ یہ ہے ۔

بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا
الرَّحِیمِ بِسْمِ اﷲِ 
مہربان ہے خدا کے نام سے 
إنِّی ٲَعُوذُ بِالرَّحْمٰن
بے شک میں تجھ سے خدا کی پناہ لیتا 
مِنْکَ إنْ کُنْتَ تَقِیّاً 
ہوں اگر تو پرہیزگا رہے یا پرہیزگار 
ٲَوْ غَیْرَ تَقِیٍّ ٲَخَذْتُ 
نہیں ہے میں نے سننے 
بِاﷲِ السَّمِیعِ الْبَصِیرِ 
دیکھنے والے خدا کے ذریعے سے 
عَلَی سَمْعِکَ وَبَصَرِکَ 
تیرے کانوں اور آنکھوں کو باندھ 
لاَ سُلْطانَ لَکَ عَلَیَّ 
دیا ہے اب نہ مجھ پر تیرا کوئی بس 
وَلاَ عَلَی سَمْعِی وَلاَ 
ہے نہ میرے کانوں پر نہ میری 
عَلَی بَصَرِی وَلاَ عَلَی 
آنکھوں پر نہ میرے بالوں 
شَعْرِی وَلاَ عَلَی بَشَرِی 
پر نہ میرے پوست پر نہ میرے 
وَلاَ عَلَی لَحْمِی وَلاَ 
گوشت پر نہ میرے 
عَلَی دَمِی، وَلاَ عَلَی 
خون پر نہ میرے مغز پر 
مُخِّی وَلاَ عَلَی عَصَبِی 
نہ میرے پٹھوں پر نہ میری ہڈیوں پر تیرا 
وَلاَ عَلَی عِظامِی وَلاَ 
بس ہے نہ میرے مال پر اور نہ میرے 
عَلَی مالِی، وَلاَ عَلَی 
رب کی دی ہوئی چیزوں پر تیرا کوئی 
مَا رَزَقَنِی رَبِّی سَتَرْتُ 
بس ہے میں نے پردہ ڈال دیا ہے 
بَیْنِی وَبَیْنَکَ بِسِتْرِ 
اپنے اور تیرے درمیان، 
النُّبُوَّۃِ الَّذِی اسْتَتَرَ
نبوت کے پردے سے جس سے 
ٲَنْبِیائُ اللّٰہِ بِہِ مِنْ 
خدا کے نبیوں نے خود کو 
سَطَواتِ الْجَبابِرَۃ
ڈھانپا تھا سخت گیروں اور فرعونوں 
ِوَالْفَراعِنَۃِ جِبْرَآئِیْلُ 
کے حملوں سے چنانچہ جبرائیل(ع) 
عَنْ یَمِینِی وَمِیکائِیلُ 
میری داہنی طرف اور میکائیل(ع) میری 
عَنْ یَسارِی وَ إسْرافِیلُ
بائیں طرف اسرافیل(ع) میری پچھلی 
عَنْ وَرائِی،وَمُحَمَّدٌ 
طرف اور محمد رسول اﷲ 
صَلَّی اللّہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ 
صلی اﷲ علیہ و آلہ 
ٲَمامِی، وَاﷲُ مُطَّلِعٌ
میرے آگے ہیں خدا میرا نگہدار 
عَلَیَّ یَمْنَعُکَ مِنِّی 
ہے وہ مجھے تجھ سے دور کرے گا اور 
وَیَمْنَعُ الشَّیْطانَ مِنِّی۔ 
شیطان کو مجھ سے ہٹائے گا 
اَللّٰہُمَّ لاَ یَغْلِبُ جَہْلُہُ
اے معبود اس کی نادانی تیرے حوصلے پر
ٲَناتَکَ ٲَنْی وَیَسْتَخِفَّنِی 
غالب نہ ہو کہ وہ مجھ پر چڑھ آئے اور مجھے 
اَللّٰہُمَّ إلَیْکَ الْتَجَٲْتُ 
خوار کرے اے معبود میں تیری پناہ میں ہوں 
اَللّٰہُمَّ إلَیْکَ الْتَجَٲْتُ 
اے معبود میں تیری پناہ میں ہوں 
اَللّٰہُمَّ إلَیْکَ الْتَجَٲْتُ۔
اے معبود میں تیری پناہ میں ہوں ۔
اس حرز کیلئے ایک عجیب حکایت بیان کی گئی ہے جسے ابو صلت ہروی نے نقل کیا ہے ابو صلت کہتے ہیں ۔کہ میرے مولا امام علی رضا - ایک روز اپنے مکان میں تشریف رکھتے تھے کہ اتنے میں خلیفہ مامون کا قاصد آپ(ع) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ خلیفہ آپ(ع) کو بلا رہے ہیںامام(ع) اٹھے اور مجھ سے فرمایا کہ اس وقت وہ مجھے ایک سخت امر کے لیے بلوا رہا ہے لیکن قسم بخدا کہ وہ مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا بوجہ ان کلمات کے جو میرے جد بزرگوار حضرت رسول(ص) سے ملے ہیں ابو صلت کا بیان ہے کہ امام(ع) کے ساتھ میں بھی خلیفہ مامون کے پاس گیا جب حضرت کی نگاہ مامون پر پڑی تو آپ(ع) نے یہ حرز تا آخر پڑھا پس جب آپ(ع) اس کے سامنے جا کھڑے ہوئے تو مامون نے آپ(ع) کی طرف دیکھ کر کہا ابوالحسن (ع)میں نے اپنے لوگوں کو حکم دیا ہے کہ وہ آپ(ع) کو ایک لاکھ درہم دیں اور آپ(ع) اپنی مزید ضروریات بھی لکھ دیں پھر جب امام(ع) واپس ہوئے تو مامون نے آپ(ع) کے پس گردن نگاہ ڈالی اور کہا میں نے ارادہ کیا اور خدا نے بھی ارادہ کیا تاہم خدا کا ارادہ بہت بہتر تھا ۔