سولہویں دعا

معاویہ بن عمار سے منقول ہے کہ میں نے امام جعفر صادق - کی خدمت میں عرض کیا کہ آیا آپ مجھے تعلیم دعا کے ساتھ مخصوص نہیں فرمائیں گے حضرت (ع) نے فرمایا کیوں نہیں تم یہ دعا پڑھا کرو ۔
یَا واحِدُ یَا ماجِدُ یَا
اے یگانہ اے بزرگوار اے 
ٲَحَدُ یَا صَمَدُ، یَا مَنْ 
یکتا اے بے نیاز اے وہ جس 
لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ 
نے نہ جنا نہ وہ جنا گیا اور نہ 
یَکُنْ لَہُ کُفُواً ٲَحَدٌ
ہی کوئی اس کا ہمسر ہے
یَا عَزِیزُ یَا کَرِیمُ یَا
اے با عزت اے سخی اے 
حَنَّانُ، یَا سامِعَ
مہربان اے دعائوںکے سننے والے 
الدَّعَوَاتِ، یَا ٲَجْوَدَ 
اے سب سے سخی جن سے سوال 
مَنْ سُئِلَ وَیَا خَیْرَ 
ہوتا ہے اے عطا کرنے 
مَنْ ٲَعْطَیٰ یَا اَللّٰہُ
والوں میں بہتر یا اللہ 
یَا اَﷲُ یَا اَﷲُ، قُلْتَ
یا اللہ یا اللہ تو نے فرمایا ہے 
وَلَقَدْ نَادَانا نُوحٌ 
کہ نوح (ع) نے ہمیں پکارا تو ہم کیا
فَلَنِعْمَ الْمُجِیبُونَ۔ 
ہی اچھے قبول کرنے والے ہیں ۔
پھر آپ(ع) نے فرمایا کہ رسول خدا یہ بھی کہا کرتے تھے:
نَعَمْ لَنِعْمَ الْمُجِیبُ ٲَنْتَ
ہاں ضرور تو اچھا کرنے والا ہے تو 
وَنِعْم الْمَدْعُوُّ وَنِعْمَ
اچھا پکارا جانے والا ہے اور اچھا 
الْمَسْؤُولُ ٲَسْٲَلُکَ
سوال کیے جانے والا ہے تجھ سے سوال کرتا ہوں 
بِنُورِ وَجْہِکَ
تیرے نور ذات کے واسطے سے 
وٲَسْٲَلُکَ بِعِزَّتِکَ
سوال کرتا ہوں تیری عزت تیری 
وَقُدْرَتِکَ وَجَبَرُوتِکَ
قدرت اور اقتدار کے واسطے سے 
وَٲَسْٲَلُک َبِمَلَکُوتِکَ
سوال کرتا ہوں تیری بادشاہی 
وَدِرْعِکَ الْحَصِینَۃِ
تیری محکم زرہ تیری تمام 
وَبِجَمْعِکَ وَٲَرْکانِکَ
چیزوں اور تیرے پیدا کردہ عناصر 
کُلِّہا وَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ 
کے واسطے سے اور حضرت محمد(ص)اور 
وَبِحَقِّ الْاََوْصِیائِ بَعْدَ 
انکے اوصیا(ع) کے حق کے واسطے سے 
مُحَمَّدٍ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی 
یہ کہ تو درود بھیج محمد(ص)
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ 
و آل(ع) (ع)محمد(ص)پر اور میری یہ اور یہ 
وَٲَنْ تَفْعَل بِی کَذا کَذا۔
حاجت پوری فرما 
کذا کذا کی بجاے اپنی حاجات گنواے ۔