قنوت حضرت امام حسین

اَللّٰہُمَّ مَنْ آوَی إلَی
اے معبود اگر کوئی شخص کسی طرف مائل 
مَٲْوَیً فَٲَنْتَ مَٲْوایَ
ہوا ہے تو میں تیری طرف مائل ہوں 
وَمَنْ لَجَٲَ إلی مَلْجَاًَ
اور اگر کوئی شخص کسی اور کی پناہ لے تو 
فَٲَنْتَ مَلْجَایَ اَللّٰہُمَّ 
میں تیری پناہ لیتا ہوں اے معبود 
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ 
رحمت فرما محمد و آل
مُحَمَّدٍ وَاسْمَعْ نِدائِی
محمد(ص) پر اور میری آواز سن 
وَٲَجِبْ دُعائِی وَاجْعَلْ 
اور میری دعا قبول فرما میری بازگشت
مَآبِی عِنْدَکَ وَمَثْوایَ 
اور ٹھکانہ اپنے ہاں قرار دے میری
اَحْرُسْنِی فِی بَلْوایَ 
نگہبانی کر سخت آزمائشوں مشکل 
مِنِ افْتِنانِ الامْتِحانِ 
وقتوں اور شیطان کی دخل انداذیوں 
وَلَمَّۃِ الشَّیْطانِ 
میں اپنی عظمت کے ذریعے 
بِعَظَمَتِکَ الَّتِی لاَ 
جس میں نفس کی خواہش کا شائبہ 
یَشُوبُہا وَلَعُ نَفْسٍ 
نہیں نہ بد گمانی کے کسی 
بِتَفْتِینٍ وَلاَ وارِدُ 
خیال کا گزر ہے 
طَیْفٍ بِتَظْنِینٍ وَلاَ یَلُمُّ 
اور نہ مدہوشی کا خطرہ 
بِہا فَرَحٌ حَتَّی تَقْلِبَنِی 
یہاں تک تو مجھے اپنی طرف پلٹائے 
إلَیْکَ بِ إرادَتِکَ
اپنے ارادے سے نہ بدگمانی 
غَیْرَ ظَنِینٍ وَلاَ مَظْنُونٍ
اور نہ تہمت کے ساتھ 
وَلاَ مُرابٍ وَلاَ مُرْتاب 
نہ شک و شبہ کی حالت میں یقینا 
إنَّکَ ٲَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ۔
تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔
مؤلف کہتے ہیں سید ابن طاؤس نے مہج الدعوات میں آئمہ طاہرین کی قنوتیں جمع کی ہیں چونکہ وہ بہت طولانی ہیں لہذا ہم نے اس کی ایک قنوت کے ذکر پر اکتفا کیا ہے ۔