امام کا استغاثہ

امتحان دینے والے امام حسین(ع) نے اپنے اھل بیت(ع) اور اصحاب پر رنج و غم اور حسرت بھری نگاہ ڈالی، تو آپ(ع) نے مشاھدہ کیا کہ جس طرح حلال گوشت جانور ذبح ھونے کے بعد اپنے ھاتھ پیر زمین مارتا ھے وہ سب آفتاب کی شدت تمازت سے کربلا کی گرم ریت پر بلک رھے ھیں،آپ نے اپنے اھل و عیال کو بلند آواز سے گریہ کرتے دیکھا تو آپ(ع) نے حرم رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا حامی و مدد گار مل جانے کے لئے یوں فریاد کرنا شروع کی :”ھل من ذاب یذب عن حرم رسولُ اللّٰہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ؟ھل من موحدٍ  یخاف اللّٰہ فینا؟ھل من مغیثٍ یرجوااللّٰہ فی اغاثتنا؟“۔[1]

اس استغاثہ و فریاد کا آپ(ع) پر ظلم و ستم کرنے اور گناھوں میں غرق ھونے والوں پر کو ئی اثر نھیں ھوا۔۔۔جب امام زین العابدین(ع) نے اپنے والد بزرگوار کی آواز استغاثہ سنی تو آپ اپنے بستر سے اٹھ کرشدت مرض کی وجہ سے عصا پر ٹیک لگاکر کھڑے ھوگئے ،امام حسین(ع) نے ان کو دیکھا اور اپنی بھن سیدہ ام کلثوم سے بلند آواز میں کھا :”ان کو روکو، کھیں زمین نسل آل محمد سے خالی نہ ھو جائے “،اور جلدی سے آگے بڑھ کر امام کو ان کے بستر پر لٹادیا ۔[2]

**********

[1] دررالافکار فی وصف الصفوة الاخیار، ابوالفتح ابن صدقہ، صفحہ ۳۸۔

[2] مناقب ابن شھر آشوب ،جلد ۴، صفحہ ۲۲۲۔