حضرت امام حسین(ع) اورعمر

امام حسین(ع) ابھی جوان ھی تھے آپ(ع) جب بھی عمر کے پاس سے گذرتے تھے تو بہت ھی غمگین ورنجیدہ رہتے تھے، چونکہ وہ آپ(ع) کے پدر بزرگوار کی جگہ پر بیٹھاھوا تھاایک بار عمر منبر پر بیٹھا ھوا خطبہ دے رھا تھا تو امامحسین(ع) نے منبر کے پاس جا کر اس سے کھا :”میرے باپ کے منبر سے اتر اور اپنے باپ کے منبر پر جا کر بیٹھ۔۔۔“۔

امام حسین(ع) کے اس صواب دید پر عمر ہکاّ بکّا رہ گیااور آپ(ع) کی تصدیق کرتے ھوئے کھنے لگا :

آپ(ع) نے سچ کھا میرے باپ کے پاس منبر ھی نھیں تھا۔۔۔

عمر نے آپ(ع) کو اپنے پھلو میں بٹھاتے ھوئے آپ(ع) سے سوال کیا کہ آپ کو یہ بات کھنے کے لئے کس نے بھیجا :آپ(ع) کو اس بات کی کس نے تعلیم دی ؟

”خدا کی قسم مجھے یہ بات کسی نے نھیں سکھا ئی “۔

امام حسین(ع) بچپن میں ھی بہت زیادہ با شعور تھے، آپ(ع) نے اپنے جد کے منبر کے شایان شان اپنے پدربزرگوار کے علاوہ کسی کو نھیں پایا جو حکمت کے رائد اور نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے علم کے شھر کا دروازہ ھیں ۔