حضرت امام حسین(ع) معاویہ کے ساتھ

امت معاویہ کا شکار ھو کر رہ گئی ،اس کے ڈراؤنے حکم کے سامنے تسلیم ھو گئی ،جس میںفکری اور معاشرتی حقد وکینہ کوٹ کوٹ کر بھرا ھوا تھا اور جو کچھ اسلام نے امت کی اونچے پیمانہ پر تربیت اور ایسے بہترین اخلاق سے آراستہ کیا تھا اس کو امت کے دلوں سے نکال کر دور پھینک دیا اور اس نے مندرجہ ذیل سیاسی قوانین معین کئے :

۱۔اس نے اسلام کے متعلق سعی و کو شش کرنے والے ارکان حجر بن عدی ،میثم تمار ،رشید ہجری ، عمرو بن الحمق خزاعی اور ان کے مانند اسلا م کی بڑی بڑی شخصیتوں کو ھلاک کر نے کی ٹھان لی اور ان کو قربان گاہ میں لا کر قتل کر دیا،کیونکہ انھوں نے اس کے حکم کا ڈٹ کر مقابلہ کیااور وہ اس کی ظلم و استبداد سے بھری ھو ئی سیاست سے ھلاک ھوئے ۔

۲۔اس نے اھل بیت(ع) کی اھمیت کو کم کرنا چا ھا جو اسلام اور معاشرہ کے لئے مرکزی حیثیت رکھتے تھے اور جو امت کو ترقی کی راہ پر گا مزن کر نا چا ہتے تھے، اس امت کو ان سے حساس طور پر متعصب کردیا ،امت کے لئے مسلمانوں پر سب و شتم کرنا واجب قرار دیا ،ان کے بغض کو اسلامی حیات کا حصہ قرار دیا،اس نے اھل بیت(ع)کی شان و منزلت کو گھٹانے کےلئے تعلیم و تربیت اور وعظ و ارشاد کا نظام معین کیا اور ان (اھل بیت(ع) ) پر منبروں سے نماز جمعہ او ر عیدین وغیرہ میںسب و شتم کرنا واجب قرار دیا ۔

۳۔اسلام کے واقعی نو ر میں تغیر و تبدل کیا،تمام مفاھیم و تصورات کو بدل ڈالا ،اس نے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے منسوب کر کے احا دیث گڑھنے والے معین کئے ،حدیث گڑھنے والے عقل اور سنت کے خلاف احادیث گڑھ کر بہت خوش ھوتے تھے ، بڑے افسوس کا مقا م ھے کہ ان گڑھی ھو ئی احادیث کو صحاح وغیرہ میں لکھ دیا گیا ،جن کتابوں کو بعض مو  لفین لکھنے کےلئے مجبور و ناچار ھو گئے اور ان میں ان گڑھی ھو ئی احادیث کو مدوّن کیاجو ان گڑھی ھو ئی باتوں پر دلالت کر تی ھیں ،ھمارے خیال میں یہ خوفناک نقشہ ایسی سب سے بڑی مصیبت ھے جس میں مسلمان گرفتار ھوئے اور مسلمان ان گڑھی ھوئی احادیث پر یہ عقیدہ رکھنے لگے کہ یہ ان کے دین کا جزء ھے اور وہ ان احا دیث سے بری الذمہ ھیں ۔