مکہ معظمہ میں سیاسی اجلاس

امام حسین(ع) نے مکہ میں ایک سیاسی اور عمو می اجلاس منعقد کیا جس میں حج کے زمانہ میں آئے ھوئے تمام مھا جرین و انصار وغیرہ اور کثیرتعدادنے شرکت کی ،امام حسین(ع) نے ان کے درمیان کھڑے ھوکر خطبہ دیا ، سرکش و باغی معاویہ کے زمانہ میں عترت رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر ڈھا ئے جانے والے مصائب و ظلم و ستم کے سلسلہ میں گفتگو فر ما ئی آپ(ع) کے خطبہ کے چند فقرے یہ ھیں :

”اس سرکش (معاویہ ) نے ھمارے اور ھمارے شیعوں کے ساتھ وہ کام انجام دئے جس کو تم نے دیکھا ،جس سے تم آگاہ ھو اور شاھد ھو ،اب میں تم سے ایک چیز کے متعلق سوال کر نا چا ہتا ھوں ، اگر میں نے سچ بات کھی تو میری تصدیق کرنا اور اگر جھوٹ کھا تو میری تکذیب کرنا ،میری بات سنو ، میرا قول لکھو ،پھر جب تم اپنے شھروں اور قبیلوں میں جاؤ تو لوگوں میں سے جو ایمان لائے اور اس پر اعتماد کرے تو تم اس کو ھمارے حق کے سلسلہ میں جو کچھ جانتے ھواس سے آگاہ کرو اور اس کی طرف دعوت دومیں اس بات سے خوف کھاتا ھوں کہ اس امر کی تم کو تعلیم دی جائے اور یہ امر مغلوب ھو کر رہ جا ئے اور خدا وند عالم اپنے نور کو کا مل کر نے والا ھے چا ھے یہ بات کفار کو کتنی ھی نا گوار کیوں نہ ھو “۔

اجلاس کے آخر میں امام(ع) نے اھل بیت(ع)کے فضائل ذکر کئے جبکہ معاویہ نے اُن پر پردہ ڈالنا چاھا،اسلام میں منعقد ھونے والا یہ پھلا سیمینار تھا ۔