تیسری زیارت

یہ وہی زیارت ہے‘ جسے شیخ مفید،(رح)سید(رح) اور شہید(رح) نے اس طرح نقل کیا ہے کہ مبعث کی رات یا دن میں جب کوئی شخص امیرالمؤمنین- کی زیارت کرنا چاہے‘ تو پہلے قبہ شریفہ کے دروازے پر آنجناب کی قبر کے مقابل کھڑے ہو کر یہ کہے:

ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ 
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یگانہ ہے اسکا کوئی شریک نہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد(ص) اس کے بندے 
وَرَسُولُہُ، وَٲَنَّ عَلِیَّ بْنَ ٲَبِی طالِبٍ ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عَبْدُ اﷲِ وَٲَخُو رَسُو لِہِ، وَٲَنَّ 
اور رسول(ص) ہیں اور یہ کہ علی بن ابی طالب (ع)مومنوں کے امیر خدا کے بندے اور رسول(ص) کے بھائی ہیں اور وہ 
الْاََئِمَّۃَ الطَّاھِرِینَ مِنْ وُلْدِہِ حُجَجُ اﷲِ عَلَی خَلْقِہِ ۔
پاک و پاکیزہ امام جو ان کی اولاد سے ہیں وہ مخلوق خدا پر اس کی حجت ہیں۔
پھر اندر داخل ہو کر پشت بہ قبلہ حضرت کی قبر مبارک کی طرف منہ کر کے کھڑا ہو جائے اور سو مرتبہ اللہ اکبر کہے اور اس کے بعد یہ زیارت پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ آدَمَ خَلِیفَۃِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ صِفْوَۃِ اﷲِ
آپ پر سلام ہو اے وارث آدم(ع) جو خلیفہ خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے وارث نوح (ع)جو خدا کے برگزیدہ ہیں 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراھِیمَ خَلِیلِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسی کَلِیمِ اﷲِ
آپ پر سلام ہو اے وارث ابراہیم(ع) جو خدا کے دوست ہیں سلام ہوآپ پر اے وارث موسیٰ(ع) جو خدا کے کلیم ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ سَیِّدِ رُسُلِ
آپ پر سلام ہو اے وارث عیسٰی(ع) جو روح خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے وارث محمد(ص) جو خدا کے رسولوں کے
اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا إمامَ الْمُتَّقِینَ، اَلسَّلَامُ
سردار ہیں سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے امیر(ع) آپ پر سلام ہو اے پرہیز گاروں کے امام(ع) سلام ہو
عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْوَصِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَصِیَّ رَسُولِ رَبِّ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ
آپ پر اے اوصیائ کے سردار آپ پر سلام ہو اے جہانوں کے پروردگار کے رسول(ص) کے وصی سلام ہو 
عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِلْمِ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا النَّبَٲُ الْعَظِیمُ، اَلسَّلَامُ
آپ پر اے اولین و آخرین کے علم کے ورثہ دار سلام ہو
عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الصِّراطُ الْمُسْتَقِیمُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا الْمُھَذَّبُ الْکَرِیمُ
آپ پر کہ آپ بہت بڑی خبر ہیںآپ پر سلام ہوکہ آپ ہی صراط مستقیم ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ سنوارے ہوئے صاحب مرتبہ ہیں 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْوَصِیُّ التَّقِیُّ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا الرَّضِیُّ الزَّکِیُّ، اَلسَّلَامُ 
آپ پر سلام ہو کہ آپ پرہیزگار وصی ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ راضی شدہ پاک شدہ ہیں آپ پر 
عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا الْبَدْرُ الْمُضِیئُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا الصِّدِّیقُ الْاََکْبَرُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ 
سلام ہو کہ آپ چودھویں کے چمکتے چاند ہیںآپ پر سلام ہو کہ آپ سب سے بڑے تصدیق کرنے والے ہیں آپ پر سلام ہو 
ٲَیُّھَا الْفارُوقُ الْاََعْظَمُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا السِّراجُ الْمُنِیرُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ 
کہ آپ سب سے بڑھ کر حق و باطل میں فرق کرنے والے ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ روشن و تاباں چراغ ہیں آپ پر سلام ہو
یَا إمامَ الْھُدیٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلَمَ التُّقی، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اﷲِ الْکُبْریٰ،
اے ہدایت دینے والے امام(ع) آپ پر سلام ہو اے تقویٰ کے نشان آپ پر سلام ہو اے خدا کی بہت بڑی حجت 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خاصَّۃَ اﷲِ وَخالِصَتَہُ وَٲَمِینَ اﷲِ وَصَفْوَتَہُ وَبابَ اﷲِ وَحُجَّتَہُ 
آپ پر سلام ہو اے خدا کے مقرب اور اس کے خاص کردہ اور خدا کے امانتدار اور اس کے چنے ہوئے باب الہی اور اس کی حجت 
وَمَعْدِنَ حُکْمِ اﷲِ وَسِرِّہِ، وَعَیْبَۃَ عِلْمِ اﷲِ وَخازِنَہُ، وَسَفِیرَ اﷲِ فِی خَلْقِہِ، ٲَشْھَدُ 
خدا کے حکم اور اس کے رازکے حامل خدا کے علم کے جامع اور خزینہ دار اور خلق خدا میں اس کے نمائندہ میں گواہی دیتا ہوں کہ 
ٲَنَّکَ ٲَقَمْتَ الصَّلاۃَ وَآتَیْتَ الزَّکاۃَ وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَاتَّبَعْتَ 
آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دیتے رہے آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برائیوں سے روکاآپ نے رسول(ص) کی پیروی 
الرَّسُولَ، وَتَلَوْتَ الْکِتابَ حَقَّ تِلاوَتِہِ، وَبَلَّغْتَ عَنِ اﷲِ، وَوَفَیْتَ بِعَھْدِ اﷲِ، وَتَمَّتْ 
کی اور قرآن کی تلاوت کی جو تلاوت کرنے کا حق ہے آپ نے خدا کا پیغام دیاخدا کا عہد پورا کیا اور آپ کے ذریعے خدا کی 
بِکَ کَلِماتُ اﷲِ، وَجاھَدْتَ فِی اﷲِ حَقَّ جِھادِہِ، وَنَصَحْتَ لِلّٰہِ وَ لِرَسُولِہِ صَلَّی 
باتیں مکمل ہوئیں آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا جو جہاد کا حق ہے آپ نے خدا اور اس کے رسول(ص) کی 
اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَجُدْتَ بِنَفْسِکَ صابِراً مُحْتَسِباً مُجاھِداً عَنْ دِینِ اﷲِ مُوَقِّیاً 
خاطر نصیحت و خیرخو اہی کی آپ نے جان کی بازی لگائی صبر و احتیاط کے ساتھ جہاد کیا خدا کے دین کے لیے 
لِرَسُولِ اﷲِ، طالِباً مَا عِنْدَ اﷲِ، راغِباً فِیما وَعَدَ اﷲُ، وَمَضَیْتَ لِلَّذِی
اور خدا کے رسول(ص) کی آبرو کے لیے خدا کے ہاں اجر چاہتے ہوئے خدا کے وعدے پر توجہ رکھے ہوئے اور آپ اس عقیدہ پر باقی رہے 
کُنْتَ عَلَیْہِ شَھِیداً وَشاھِداً وَمَشْھُوداً، فَجَزاکَ اﷲُ عَنْ رَسُو لِہِ وَعَنِ 
کہ جس کیلئے آپ شہید ہوئے آپ اس پر گواہ اور گواہی والے تھے پس خدا جزا دے آپ کو اپنے رسول(ص) کی طرف سے اور اسلام و 
الْاِسْلامِ وَٲَھْلِہِ مِنْ صِدِّیقٍ ٲَفْضَلَ الْجَزائِ ۔ ٲَشْھَدُ ٲَ نَّکَ کُنْتَ ٲَوَّلَ الْقَوْمِ إسْلاماً، 
صاحب صدق مسلمانوں کی طرف سے بہتر و برتر جزا، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سب لوگوں میں اول ہیں اسلام لانے میں 
وَٲَخْلَصَھُمْ إیماناً، وَٲَشَدَّھُمْ یَقِیناً، وَٲَخْوَفَھُمْ ﷲِ، وَٲَعْظَمَھُمْ عَنائً، وَٲَحْوَطَھُمْ 
ان میں سے مخلص ہیں ایمان میں ان سے بڑھے ہوئے ہیں یقین میںان سے زیادہ خوف خدا والے ہیںاور سب سے زیادہ 
عَلَی رَسُولِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَٲَفْضَلَھُمْ مَناقِبَ ، وَٲَکْثَرَھُمْ سَوابِقَ، 
مصیبت برداشت کرنے والے اور رسول اللہ کے بارے میںزیادہ محتاط ہیں ان سے بلند ہیں خوبیوں میں ان سے آگے ہیں 
وَٲَرْفَعَھُمْ دَرَجَۃً، وَٲَشْرَفَھُمْ مَنْزِلَۃً، وَٲَکْرَمَھُمْ عَلَیْہِ، فَقَوِیْتَ حِینَ 
فضیلتوں میں ان سے بلندتراور برتر ہیں درجے میں ارفع اورمنزلت میں بزرگ تر ہیں آنحضرت(ص) کے نزدیک پس آپ قوی تھے 
وَھَنُوا، وَلَزِمْتَ مِنْھَاجَ رَسُولِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ کُنْتَ 
جب وہ لوگ کمزور پڑے اور آپ قائم رہے طریقہ رسول(ص) پر خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آل (ع)پر اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ 
خَلِیفَتَہُ حَقَّاً، لَمْ تُنازَعْ بِرَغْمِ الْمُنافِقِینَ، وَغَیْظِ الْکافِرِینَ، وَضِغْنِ الْفاسِقِینَ، 
ان کے خلیفہ برحق بلا تنازعہ ہیں منافقوں کی مخالفت کافروں کے غصے اور بدکاروںکے کینے کے باوجودآپ دین 
وَقُمْتَ بِالْاََمْرِ حِینَ فَشِلُوا، وَنَطَقْتَ حِینَ تَتَعْتَعُوا، وَمَضَیْتَ بِنُورِ اﷲِ إذْ 
کے امر کے ساتھ قائم رہے جب لوگ سست پڑ گئے آپ نے حق بیان کیا جب وہ چپ تھے اور آپ راہ ہدایت پر چلے جب وہ رکے 
وَقَفُوا، فَمَنِ اتَّبَعَکَ فَقَدِ اھْتَدیٰ، کُنْتَ ٲَوَّلَھُمْ کَلاماً، وَٲَشَدَّھُمْ خِصاماً، وَٲَصْوَبَھُمْ 
ہوئے تھے پس جس نے آپ کی پیروی کی وہ ہدایت پا گیا کیونکہ آپ کلام میں ان سے بہتر مقابلے میں ان سے سخت تر گفتار میں 
مَنْطِقاً وَٲَسَدَّھُمْ رَٲْیاً وَٲَشْجَعَھُمْ قَلْباً وَٲَکْثَرَھُمْ یَقِیناً، وَٲَحْسَنَھُمْ عَمَلاً، وَٲَعْرَفَھُمْ 
ان سے خوب تر رائے میںان سے محکم تر دل کے سب سے بہادر ہیںیقین میں ان سے بڑھ کر عمل میں ان سے نیک تر اور 
بِالْاَُمُورِ، کُنْتَ لِلْمُؤمِنِینَ ٲَباً رَحِیماً إذْ صارُوا عَلَیْکَ عِیالاً ، فَحَمَلْتَ ٲَ ثْقالَ مَا عَنْہُ 
معاملات کو زیادہ جاننے والے ہیں آپ مومنوں کیلئے مہربان باپ جب آپکے ارد گرد جمع ہو گئے آپ نے وہ بوجھ اٹھاے جنکے 
ضَعُفُوا، وَحَفِظْتَ مَا ٲَضاعُوا وَرَعَیْتَ مَا ٲَھْمَلُوا، وَشَمَّرْتَ إذْ جَبَنُوا، وَعَلَوْتَ إذْ
مقابل وہ ناتواں تھے آپ نے بچا لیا جو انہوں نے گنوایا آپ نے یاد رکھا جو انہوں نے بھلایا آپ نے جرأت کی جب وہ ڈر گئے 
ھَلِعُوا، وَصَبَرْتَ إذْ جَزِعُوا، کُنْتَ عَلَی الْکافِرِینَ عَذاباً صَبّاً 
آپ غالب آئے جب وہ نالے کرتے تھے اور آپ جمے رہے جب وہ گھبرا گئے آپ کافروں کے لیے نہ رکنے والا عذاب ان کے 
وَغِلْظَۃً وَغَیْظاً، وَ لِلْمُؤْمِنِینَ غَیْثاً وَخِصْباً وَعِلْماً، لَمْ تُفْلَلْ حُجَّتُکَ، 
لیے سختی اور قہر و غضب تھے اور مومنوں کے لیے ابر رحمت اور علم و نعمت کی فراوانی تھے کہ آپ کی دلیل کمزورنہ تھی آپ کا دل کج نہ ہوا 
وَلَمْ یَزِغْ قَلْبُکَ وَلَمْ تَضْعُفْ بَصِیرَتُکَ وَلَمْ تَجْبُنْ نَفْسُکَ، کُنْتَ کَالْجَبَلِ لاَ تُحَرِّکُہُ 
آپ کی سمجھ میں کمی نہ ہوئی اور آپ کا دل خوفزدہ نہ ہوا کہ آپ پہاڑ کی طرح جمے کہ جسے آندھیاں ہلا نہیں سکیں 
الْعَواصِفُ، وَلاَ تُزِیلُہُ الْقَواصِفُ، کُنْتَ کَما قالَ رَسُولُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ 
بجلی کی کڑک اسے گرا نہیں سکی آپ ایسے تھے جیسے رسول اللہ نے فرمایا تھا 
قَوِیَّاً فِی بَدَنِکَ، مُتَواضِعاً فِی نَفْسِکَ، عَظِیماً عِنْدَ اﷲِ، کَبِیراً فِی الْاََرْضِ، جَلِیلاً 
کہ آپ قوی بدن والے اپنے آپ میں فروتنی کرنے والے خدا کے ہاں بلند مرتبے والے زمین میں بڑائی والے آسمان میں عزت 
فِی السَّمائِ لَمْ یَکُنْ لاََِحَدٍ فِیکَ مَھْمَزٌ وَلاَ لِقائِلٍ فِیکَ مَغْمَزٌ وَلاَ لِخَلْقٍ فِیکَ مَطْمَعٌ
والے آپکے متعلق کسی کے لئے نکتہ چینی کا مقام نہیں کوئی بولنے والا آپ کی برائی نہیں بتا سکتا لوگوں کو آپ کی طرف داری میں کوئی 
وَلاَ لاََِحَدٍ عِنْدَکَ ھَوادَۃٌ، یُوجَدُ الضَّعِیفُ الذَّلِیلُ عِنْدَکَ قَوِیَّاً عَزِیزاً حَتَّی تَٲْخُذَ لَہُ
لالچ نہیںنہ آپ کے ہاں کسی کے لیے کچھ رعایت ہے ہر کمزور آپ کے نزدیک طاقتور ہے جب تک آپ اس کا حق اسے دلا نہ 
بِحَقِّہِ وَالْقَوِیُّ الْعَزِیزُ عِنْدَکَ ضَعِیفاً حَتَّی تَٲْخُذَ مِنْہُ الْحَقَّ، الْقَرِیبُ وَالْبَعِیدُ عِنْدَکَ 
دیں اور ہر طاقتور شخص آپ کے نزدیک کمزور ہے جب تک اس سے حق وصول نہ کر لیں اس معاملے میں اپنا بیگانہ آپ کے
فِی ذلِکَ سَوائٌ شَٲْنُکَ الْحَقُّ وَالصِّدْقُ وَالرِّفْقُ وَقَوْلُکَ حُکْمٌ وَحَتْمٌ ، وَٲَمْرُکَ حِلْمٌ 
نزدیک برابر ہے آپ کی روش حق سچائی اور ملائمت ہے آپ کے قول میں مضبوطی و استواری آپ کے حکم میں نرمی 
وَعَزْمٌ، وَرَٲْیُکَ عِلْمٌ وَحَزْمٌ، اعْتَدَلَ بِکَ الدِّینُ، وَسَھُلَ بِکَ الْعَسِیرُ، وَٲُطْفِیَتْ بِکَ 
و ثبات آپ کی رائے میںعلم و پختگی ہے کہ دین اسلام آپ کے ذریعے سنبھلا آپ کے ذریعے مشکل کام آسان ہوا آپکے ذریعے 
النِّیرانُ، وَقَوِیَ بِکَ الْاِیمانُ، وَثَبَتَ بِکَ الْاِسْلامُ، وَھَدَّتْ مُصِیبَتُکَ الْاََنامَ، 
فتنے کی آگ ٹھنڈی ہوئی آپکے ذریعے ایمان کو قوت ملی آپکے ذریعے اسلام کا نقش گہرا ہوا اور آپ کی مصیبت نے لوگوں کو متاثر کیا
فَ إنَّا لِلّٰہِ وَ إنَّا إلَیْہِ راجِعُونَ، لَعَنَ اﷲُ مَنْ قَتَلَکَ، وَلَعَنَ اﷲُ مَنْ خالَفَکَ
پس ہم خدا ہی کیلئے ہیں اور اسی کیطرف پلٹیں گے خدا لعنت کرے آپکے قاتل پر خدا لعنت کرے آپکے مخالف پرخدا لعنت کرے
وَلَعَنَ اﷲُ مَنِ افْتَریٰ عَلَیْکَ، وَلَعَنَ اﷲُ مَنْ ظَلَمَکَ وَغَصَبَکَ حَقَّکَ، وَلَعَنَ اﷲُ مَنْ 
آپ پر جھوٹ باندھنے والے پرخدا لعنت کرے آپ سے ناانصافی کرنے والے اور آپ کا حق دبانے والے پراور خدا لعنت 
بَلَغَہُ ذلِکَ فَرَضِیَ بِہِ، إنَّا إلَی اﷲِ مِنْھُمْ بُرَائُ، لَعَنَ اﷲُ ٲُمَّۃً خالَفَتْکَ، 
کرے اس معاملے پر خوش ہونے والے پر یقینا ہم آپکے سامنے ان سے بیزاری ظاہر کرتے ہیں خدا لعنت کرے اس گروہ پر جس
وَجَحَدَتْ وِلایَتَکَ، وَتَظاھَرَتْ عَلَیْکَ وَقَتَلَتْکَ، وَحادَتْ عَنْکَ وَخَذَلَتْکَ، 
نے آپکی مخالفت کی آپکی ولایت سے انکار کیا آپکے دشمن کا ساتھ دیا آپ سے جنگ کی آپکی جمعیت سے نکل گیا اور آپکو چھوڑ دیا 
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَ النَّارَ مَثْواھُمْ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ ۔ ٲَشْھَدُ لَکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ 
حمد ہے خدا کے لیے جس نے جہنم کو ان لوگوں کا ٹھکانہ بنایا اور وہ بڑاہی برا ٹھکانا ہے میں گواہی دیتا ہوں آپ کی اے خدا کے ولی 
وَوَلِیَّ رَسُولِہِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ بِالْبَلاغِ وَالْاََدائِ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ حَبِیبُ اﷲِ وَبابُہُ 
اور اس کے رسول کے کار تبلیغ میں معاون اور ادائے فرض میں معاون اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے دوست اور اس کا 
وَٲَنَّکَ جَنْبُ اﷲِ وَوَجْھُہُ الَّذِی مِنْہُ یُؤْتیٰ، وَٲَ نَّکَ سَبِیلُ اﷲِ، وَٲَنَّکَ عَبْدُ 
دروازہ ہیں اور یہ کہ آپ خدا کے طرفدار اور مظہر ہیں جس کے ذریعے اس تک پہنچتے ہیں بے شک آپ خدا کا راستہ ہیں نیز آپ خدا 
اﷲِ، وَٲَخُو رَسُولِہِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، ٲَتَیْتُکَ زائِراً لِعَظِیمِ حالِکَ وَمَنْزِلَتِکَ عِنْدَ 
کے بندے اور اس کے رسول کے بھائی ہیں آپ کی زیارت کو آیا ہوں کہ خدا اور اس کے رسول(ص) کے نزدیک آپ کا مقام 
اﷲِ وَعِنْدَ رَسُولِہِ، مُتَقَرِّباً إلَی اﷲِ بِزِیارَتِکَ، راغِباً إلَیْکَ فِی الشَّفاعَۃِ، ٲَبْتَغِی 
ومرتبہ بلند ہے میں آپ کی زیارت سے خدا کا قرب چاہتاہوں شفاعت کے لیے آپ کی طرف مائل ہوا ہوں آپ کی شفاعت 
بِشَفاعَتِکَ خَلاصَ نَفْسِی، مُتَعَوِّذاً بِکَ مِنَ النَّارِ، ھارِباً مِنْ ذُ نُوبِیَ الَّتِی احْتَطَبْتُھا 
کے ذریعے اپنی نجات چاہتا ہوں خوف جہنم سے آپ کی پناہ لیتا ہوںاپنے گناہوں سے دور بھاگا ہوں جن کا بوجھ میری 
عَلَی ظَھْرِی، فَزِعاً إلَیْکَ رَجائَ رَحْمَۃِ رَبِّی، ٲَتَیْتُکَ ٲَسْتَشْفِعُ بِکَ یَا مَوْلایَ 
پشت پر ہے اپنے رب کی رحمت کی امید میں آپ کے آگے روتا ہوں اے میرے آقا میں حاضر ہوا ہوں کہ آپ خدا کے حضور میری 
إلَی اﷲِ وَٲَتَقَرَّبُ بِکَ إلَیْہِ لِیَقْضِیَ بِکَ حَوائِجِی، فَاشْفَعْ لِی یَا ٲَمِیرَ 
شفاعت کریں اور آپ کے وسیلے سے اس کاقرب چاہتا ہوں کہ آپ کے ذریعے وہ میری حاجات بر لائے پس اے مومنوں کے 
الْمُؤْمِنِینَ إلَی اﷲِ فَ إنِّی عَبْدُ اﷲِ وَمَوْلاکَ وَزائِرُکَ وَلَکَ عِنْدَ اﷲِ الْمَقامُ الْمَعْلُومُ
امیر خدا کیسامنے میری شفاعت کریں کہ میں خدا کا بندہ ہوں آپکا محب اور زائر ہوں جبکہ آپ خدا کے ہاں نمایاں مرتبہ رکھتے ہیں 
وَالْجاہُ الْعَظِیمُ وَالشَّٲْنُ الْکَبِیرُ، وَالشَّفاعَۃُ الْمَقْبُولَۃُ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ
اس کے حضور بڑی عزت اور اونچی شان کے مالک ہیں آپ کی شفاعت قبول کی جاتی ہے اے معبود! رحمت نازل فرما محمد(ص) و آل(ع) 
مُحَمَّدٍ وَصَلِّ عَلَی عَبْدِکَ وَٲَمِینِکَ الْاََوْفی وَعُرْوَتِکَ الْوُثْقی وَیَدِکَ الْعُلْیا وَکَلِمَتِکَ 
محمد(ص) پر اور رحمت نازل کر اپنے بندے پر جو تیرے اسرار کا بہترین امین مضبوط رسی تیرا اوپر والا ہاتھ تیرا کلمہ 
الْحُسْنی وَحُجَّتِکَ عَلَی الْوَریٰ وَصِدِّیقِکَ الْاََکْبَرِ سَیِّدِ الْاََوْصِیائِ وَرُکْنِ الْاََوْلِیائِ 
حسنہ مخلوقات پر تیری دلیل و حجت تیرا بنایا ہوا صدیق اکبر اوصیائ کا سردار اولیائ کا 
وَعِمَادِ الْاََصْفِیائِ، ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَیَعْسُوبِ الْمُتَّقِینَ، وَقُدْوَۃِ الصِّدِّیقِینَ، وَ إمامِ 
مرکز پاکبازوں کا سہارا مومنوں کا امیر(ع) نیکو کار سالار صدیقوں کا پیشوا خوش کرداروں کا
الصَّالِحِینَ ، الْمَعْصُومِ مِنَ الزَّلَلِ، وَالْمَفْطُومِ مِنَ الْخَلَلِ، وَالْمُھَذَّبِ مِنَ الْعَیْبِ،
امام لغزش سے محفوظ خطا سے دور عیب سے پاک 
وَالْمُطَھَّرِ مِنَ الرَّیْبِ ٲَخِی نَبِیِّکَ وَوَصِیِّ رَسُولِکَ وَالْبآئِتِ عَلَی فِرَاشِہِ وَالْمُوَاسِی 
شک سے دورتیرے نبی کا بھائی تیرے رسول(ص) کا وصی شب ہجرت ان کے بستر پر سونے والا ان پر جان قربان کرنے والا 
لَہُ بِنَفْسِہِ وَکَاشِفِ الْکَرْبِ عَنْ وَجْھِہِ الَّذِی جَعَلْتَہُ سَیْفاً لِنُبُوَّتِہِ وَمُعْجِزاً لِرِسَالَتِہِ 
اور ان کے غم و پریشانی کو دور کرنے والا کہ جسے تو نے ان کی نبوت کی تلوار بنایا ان کی رسالت کا معجزہ 
وَدَلالَۃً واضِحَۃً لِحُجَّتِہِ، وَحامِلاً لِرایَتِہِ، وَوِقَایَۃً لِمُھْجَتِہِ، وَھادِیاً لاَُِمَّتِہِ، وَیَداً 
اور ان کی حجت کے لیے روشن دلیل جسے تو نے ان کے علم کو اٹھانے والا ان کی جان کا محافظ ان کی امت کا رہبر ان کا بازوئے شمشیر 
لِبَٲْسِہِ وَتاجاً لِرَٲْسِہِ وَباباً لِنَصْرِہِ وَمِفْتاحاً لِظَفَرِہِ حَتَّی ھَزَمَ جُنُودَ الشِّرْکِ بِٲَیْدِکَ
ان کے سر کاتاج ان کی نصرت کا ذریعہ اور ان کی کامیابی کی کلید قرار دیا یہاں تک کہ تیری مدد سے شرک کے لشکرمات ہو گئے 
وَٲَبادَ عَساکِرَ الْکُفْرِ بِٲَمْرِکَ وَبَذَلَ نَفْسَہُ فِی مَرْضاتِکَ وَمَرْضاۃِ رَسُولِکَ وَجَعَلَھا
اور کفر کی فوجیں تیرے حکم سے نابودہوگئیں تیرے بندے ﴿علی(ع)﴾ نے اپنی جان تیری اور تیرے رسول(ص) کی رضا پر نثار کی اس نے خود کو 
وَقْفاً عَلَی طاعَتِہِ، وَمَجِنّاً دُونَ نَکْبَتِہِ، حَتَّیٰ فاضَتْ نَفْسُہُ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ 
ان کی فرمانبرداری میں لگایا اور تکلیف میں ان کی ڈھال بنا رہا یہاں تک کہ حضور کی روح پرواز کر گئی جب کہ آپ 
فِی کَفِّہِ وَاسْتَلَبَ بَرْدَھا وَمَسَحَہُ عَلَی وَجْھِہِ وَٲَعانَتْہُ مَلائِکَتُکَ عَلَی غُسْلِہِ
اسکی آغوش میں تھے اس نے جسد رسول(ص) کی ٹھنڈک محسوس کی اور آپ کے منہ پر ہاتھ پھیرا اور ان کے غسل و کفن میں تیرے فرشتوں 
وَتَجْھِیزِہِ وَصَلَّی عَلَیْہِ وَواریٰ شَخْصَہُ، وَقَضی دَیْنَہُ وَٲَنْجَزَ وَعْدَہُ وَلَزِمَ 
نے اس کی اعانت کی اس نے ان کی نماز جنازہ پڑھی اور انہیں دفنا یا اس نے ان کے قرضے ادا کیے ان کے وعدے نبھائے ان کے 
عَھْدَہُ وَاحْتَذی مِثالَہُ، وَحَفِظَ وَصِیَّتَہُ، وَحِینَ وَجَدَ ٲَنْصاراً نَھَضَ مُسْتَقِلاًّ بِٲَعْبائِ 
عہد پر قائم رہا انکے نقش قدم پر چلا انکی وصیت کا پابند رہا اور جب مددگار مل گئے تو بڑی مستقل مزاجی کے ساتھ خلافت کی ذمہ داریاں
الْخِلافَۃِ، مُضْطَلِعاً بِٲَ ثْقالِ الْاِمامَۃِ، فَنَصَبَ رایَۃَ الْھُدَیٰ فِی عِبَادِکَ، وَنَشَرَ ثَوْبَ 
سنبھالیں اور امامت کے بھاری فرائض قبول کیے پھر علی نے تیرے بندوں کے درمیان علم ہدایت بلند کیا تیرے شہرو دیہات میں 
الْاََمْنِ فِی بِلادِکَ، وَبَسَطَ الْعَدْلَ فِی بَرِیَّتِکَ، وَحَکَمَ بِکِتَابِکَ فِی خَلِیقَتِکَ، وَٲَقامَ 
امن و امان قائم کیا تیری مخلوق میں عدل و انصاف رائج کیا اور تیری خلقت میں تیری کتاب کے مطابق فیصلے کئے دین کی حدود قائم 
الْحُدُودَ وَقَمَعَ الْجُحُودَ وَقَوَّمَ الزَّیْغَ وَسَکَّنَ الْغَمْرَۃَ وَٲَبادَ الْفَتْرَۃَ وَسَدَّ الْفُرْجَۃَ 
کیں اور کفر و انکار کی جڑیں کاٹیں کجرؤوں کو سیدھا کیا بے راہ روی کو ختم کیا بے خبری کو دور کیا دشمنوں کے رخنوں کو بند کیا عہد توڑنے 
وَقَتَلَ النَّاکِثَۃَ وَالْقاسِطَۃَ وَالْمارِقَۃَ، وَلَمْ یَزَلْ عَلَی مِنْھاجِ رَسُولِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ 
والوں پھوٹ ڈالنے والوں اور پھر جانے والوں کو قتل کیا اور ہمیشہ حضرت رسول کے طور طریقے پر قائم رہے
عَلَیْہِ وَآلِہِ وَوَتِیرَتِہِ، وَلُطْفِ شاکِلَتِہِ، وَجَمالِ سِیرَتِہِ، مُقْتَدِیاً بِسُنَّتِہِ، مُتَعَلِّقاً 
ان کے چلن ان کے نیک افعال اور ان کی سیرت کی خوبی کو اختیار کیا ان کی سنت پر چلے 
بِھِمَّتِہِ، مُباشِراً لِطَرِیقَتِہِ، وَٲَمْثِلَتُہُ نَصْبُ عَیْنَیْہِ یَحْمِلُ عِبَادَکَ عَلَیْھا وَیَدْعُوھُمْ 
انکے مقصد کو نظر میں رکھا انکے طریقے آپنائے انکے نمونہ عمل پر نگاہ رکھے ہوئے تیرے بندوں کو ان پر چلایا اورانہیں اسی طرف 
إلَیْھا إلی ٲَنْ خُضِبَتْ شَیْبَتُہُ مِنْ دَمِ رَٲْسِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ فَکَما لَمْ یُؤْثِرْ فِی طاعَتِکَ شَکّاً 
بلاتے رہے یہاں تک کہ ان کی داڑھی ان کی پیشانی کے خون سے رنگین ہو گئی خدایا جیسا کہ اس ذات﴿علی(ع)﴾ نے تیری اطاعت 
عَلَی یَقِینٍ، وَلَمْ یُشْرِکْ بِکَ طَرْفَۃَ عَیْنٍ صَلِّ عَلَیْہِ صَلاۃً زاکِیَۃً نامِیَۃً یَلْحَقُ بِھَا 
میں شک کو یقین پر غلبہ نہ پانے دیا اور ایک لمحہ کے لیے تیرے ساتھ شریک قرار نہیں دیا تو بھی ان پررحمت فرما پاکیزہ رحمت جو بڑھتی 
دَرَجَۃَ النُّبُوَّۃِ فِی جَنَّتِکَ، وَبَلِّغْہُ مِنَّا تَحِیَّۃً وَسَلاماً، وَآتِنا مِنْ لَدُنْکَ فِی 
جائے اسکے ذریعے انہیں اپنی جنت میں نبی اکرم(ص) کے ساتھ ملا دے ہماری طرف سے انہیں رحمت و سلام پہنچا دے اور ہمیں انکی محبت
مُوَالاتِہِ فَضْلاً وَ إحْساناً وَمَغْفِرَۃً وَرِضْواناً، إنَّکَ ذُو الْفَضْلِ الْجَسِیمِ، بِرَحْمَتِکَ
کے باعث اپنی طرف سے فضیلت نیکی بخشش اور خوشنودی نصیب فرما دے بے شک تو بڑا فضل کرنے والا ہے بوجہ اپنی رحمت کے 
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
اے سب سے زیادہ رحم والے۔
اسکے بعد ضریح مبارک پر بوسہ دے‘ پہلے دایاں رخسار پھربایاں رخسار اس پررکھے اسکے ساتھ ہی قبلہ رخ ہو کر نماز زیارت بجا لائے نماز کے بعد جو چاہے دعا مانگے پھر تسبیح فاطمہ زہرا(ع) پڑھے اور کہے:
اَللّٰھُمَّ إنَّکَ بَشَّرْتَنِی عَلَی لِسانِ نَبِیِّکَ وَرَسُولِکَ مُحَمَّدٍ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ فَقُلْتَ 
اے معبود: بے شک تو نے اپنے نبی و رسول محمد(ص) کی زبانی ہمیں خوشخبری دی تیری رحمتیں ہوں ان پراور ان کی آل(ع) پر پس تو نے فرمایا 
وَبَشِّرِ الَّذِینَ آمَنُوا ٲَنَّ لَھُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّھِمْ اَللّٰھُمَّ وَ إنِّی مُؤْمِنٌ بِجَمِیعِ ٲَنْبِیائِکَ 
بشارت دے دو ایمان والوں کو کہ ان کے لیے پرودرگار کے ہاں کامرانی ہے اے معبود! میں بھی تیرے سبھی نبیوں 
وَرُسُلِکَ صَلَواتُکَ عَلَیْھِمْ، فَلاَ تَقِفْنِی بَعْدَ مَعْرِفَتِھِمْ مَوْقِفاً تَفْضَحُنِی فِیہِ عَلَی 
اور رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں تیری رحمتیں ہوں ان پر جب میںان کی معرفت رکھتا ہوں تو مجھے اس جگہ کھڑا نہ رکھنا جہاں لوگوں کے 
رُوَُوسِ الْاََشْھادِ، بَلْ قِفْنِی مَعَھُمْ وَتَوَفَّنِی عَلَی التَّصْدِیقِ بِھِمْ ۔ اَللّٰھُمَّ وَٲَنْتَ 
سامنے تو مجھے رسوا کرے بلکہ مجھے ان نبیوں کے ساتھ کھڑا کرنا اور مجھے ان کو ماننے کی حالت میں موت دینا اے معبود! تو نے ان کو 
خَصَصْتَھُمْ بِکَرامَتِکَ، وَٲَمَرْتَنِی بِاتِّباعِھِمْ، اَللّٰھُمَّ وَ إنِّی عَبْدُکَ وَزائِرُکَ مُتَقَرِّباً 
اپنی طرف سے بزرگی دے کر خصوصیت عطا فرمائی اور انکی پیروی کا حکم فرمایا اے معبود! میں تیرا بندہ ہوں اور وہ زائرہوں جو تیرا 
إلَیْکَ بِزِیارَۃِ ٲَخِی رَسُولِکَ وَعَلَی کُلِّ مَٲْتِیٍّ وَمَزُورٍ حَقٌّ لِمَنْ ٲَتاہُ وَزارَہُ
قرب حاصل کرتا ہے تیرے نبی(ص) کے بھائی کی زیارت سے اور ہر آنیوالے اور زائر کا حق ہے اس پر جسکی زیارت آکر کی جارہی ہے 
وَٲَنْتَ خَیْرُ مَٲْتِیٍّ، وَٲَکْرَمُ مَزُورٍ، فٲَسْٲَلُکَ 
اور آپ بہترین میزبان ہیں کہ جسکے پاس آیا جائے اوران سب سے زیادہ کریم ہیں جن کی زیارت کی جائے پس میں سوالی ہوں 
یَا اﷲُ یَا رَحْمنُ یَا رَحِیمُ یَا جَوادُ یَا ماجِدُ یَا ٲَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ 
اے اللہ اے مہربان اے رحم کرنیوالے عطا کرنے والے اے بزرگی والے اے یکتا اے بے نیاز اے وہ جس نے نہ جنا
وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً ٲَحَدٌ وَلَمْ یَتَّخِذْ صاحِبَۃً وَلاَ وَلَداً ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ 
اور نہ جنا گیا اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے نہ اس نے کوئی بیوی رکھی نہ کسی کو اپنا بیٹا بنایا سوال ہے کہ تورحمت نازل فرما محمد(ص) و آل 
مُحَمَّدٍ، وَٲَنْ تَجْعَلَ تُحْفَتَکَ إیَّایَ مِنْ زِیارَتِی ٲَخا رَسُولِکَ فَکاکَ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ
محمد(ص) پر اور یہ کہ میں نے جو تیرے رسول(ص) کے بھائی کی زیارت کی ہے اس پر مجھے تحفہ دے جو میری گردن کو آگ سے آزاد کرتا ہو 
وَٲَنْ تَجْعَلَنِی مِمَّنْ یُسارِ عُ فِی الْخَیْراتِ وَیَدْعُوکَ رَغَباً وَرَھَباً، وَتَجْعَلَنِی 
نیز مجھے ان لوگوں میں قرار دے جو نیکیوں میںجلدی کرتے ہیں اور تجھے محبت اور خوف سے یاد کرتے ہیں اور مجھے ان لوگوں میں 
لَکَ مِنَ الْخاشِعِینَ اَللّٰھُمَّ إنَّکَ مَنَنْتَ عَلَیَّ بِزِیارَۃِ مَوْلایَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ 
شامل کر جو تجھ سے ڈرتے ہیں اے معبود! بے شک تو نے مجھ پر احسان فرمایا کہ مجھ کو میرے آقا علی بن ابی طالب(ع) کی زیارت کرائی 
وَوِلایَتِہِ وَمَعْرِفَتِہِ فَاجْعَلْنِی مِمَّنْ یَنْصُرُہُ وَیَنْتَصِرُ بِہِ، وَمُنَّ عَلَیَّ بِنَصْرِکَ
اور انکی ولایت و معرفت بخشی ہے پس مجھے ان میں قرار دے جو انکی مدد کرتے اور انکی مدد پاتے ہیں نیز مجھ پر اپنے دین میں مدد دے کر
لِدِینِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَاجْعَلْنِی مِنْ شِیعَتِہِ، وَتَوَفَّنِی عَلَی دِینِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَوْجِبْ لِی مِنَ
احسان فرما اے معبود!مجھے ان کے پیروکاروں میں شامل فرما اور ان کے دین پر موت دے اے معبود! واجب کر میرے لیے اپنی 
الرَّحْمَۃِ وَالرِّضْوانِ وَالْمَغْفِرَۃِ وَالْاِحْسانِ وَالرِّزْقِ الْواسِعِ الْحَلالِ الطَّیِّبِ مَا ٲَنْتَ 
رحمت خوشنودی بخشش احسان اور حلال و پاک زیادہ روزی عطا کر جس کا تو 
ٲَھْلُہُ یَا ٲَرْحمَ الرَّاحِمِینَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ۔
اہل ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور حمد ہے خدا کے لیے جو جہانوں کا رب ہے۔
مولف کہتے ہیں معتبر روایتوں میں آیا ہے کہ حضرت علی - کی شہادت کے دن خضر - اِنَّا ﷲِپڑھتے اور روتے ہوئے آئے اور آنجناب (ع)کے مکان کے دروازے پر آکر یہ کلمات کہے:
رَحِمَکَ اﷲُ یَا ٲَبَاالْحَسَنِ، کُنْتَ ٲَوَّلَ الْقَوْمِ إسْلاماً، وَٲَخْلَصَھُمْ إیماناً، 
خدا رحمت کرے آپ پر اے ابوالحسن آپ امت میں سب سے پہلے اسلام لائے ایمان میں ان سب سے زیادہ مخلص یقین میں 
وَٲَشَدَّھُمْ یَقِیناً، وَٲَخْوَفَھُمْ لِلّٰہِ۔
سب سے بڑھے ہوئے اور سب سے زیادہ خوف خدا والے تھے۔
حضرت خضر - نے امیر المومنین - کے بہت سے فضائل گنوائے جو اس زیارت میں مذکور ہیں پس اگر روزِ مبعث یہ زیارت بھی پڑھی جائے تو بہت مناسب ہے۔ اور ان کلمات کی اصل جو منزلہ زیارت روز شہادت ہے اسے ہم نے ہدیۃ الزائر میں ذکر کیا ہے۔ لہذا خواہشمند مومنین اس کی طرف رجوع کریں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل اعمال شب مبعث کے ضمن میں ہم نے ابن بطوطہ کے سفر نامے کا اقتباس اور کلام نقل کیا ہے جو اس روضہ مشرفہ سے متعلق تھااور بہتر ہو گا کہ اس مقام پر انہیں بھی دیکھ لیا جائے۔