نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا امام حسین(ع) کی شھا دت کی خبر دینا

نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنے نواسے امام حسین(ع) کی شھا دت کواتنابیان کیاکہ مسلمانوں کو امام حسین(ع) کی شھادت کا یقین ھوگیا۔ابن عباس سے روایت ھے کہ ھمیں اس سلسلہ میں کو ئی شک و شبہ ھی نھیں تھا اور اھل بیت نے متعدد مرتبہ بیان فر مایا کہ حسین بن علی(ع) کربلا کے میدان میں قتل کر دئے جا ئیں گے۔[1]

آسمان سے نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو یہ خبر دی گئی کہ عنقریب تمھارے بیٹے پر مصیبتوں کے ایسے پھاڑ ٹوٹیں گے کہ اگر وہ پھاڑوں پرپڑتے تو وہ پگھل جا تے ،آپ نے متعدد مرتبہ امام حسین(ع) کے لئے گریہ کیا اس سلسلہ میں ھم آپ کے سا منے کچھ احا دیث پیس کر تے ھیں :

۱۔ام الفضل بنت حارث سے روایت ھے :میںامام حسین(ع) کو اپنی آغوش میں لئے ھوئے رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی خد مت میں پھنچی جب آپ میری طرف متوجہ ھوئے تو میں نے دیکھا کہ آپ کی دونوں آنکھوں سے آنسو جا ری تھے ۔

میں نے عرض کیا :اے اللہ کے نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) میرے ماں باپ آپ پر قربان ھوں، آپ کو کیا مشکل پیش آگئی ھے ؟!

”اَتَانِیْ جبرئیلُ فَاَخْبَرَنِیْ اَنَّ اُمَّتِیْ سَتَقْتُلُ ابنِیْ ھَذَا“میرے پا س جبرئیل آئے اور انھوں نے مجھ کو یہ خبر دی ھے کہ میری امت عنقریب اس کو قتل کردے گی “آپ نے امام حسین(ع)کی طرف انگلی سے اشارہ کرتے ھوئے فر مایا۔ام الفضل جزع و فزع کرتی ھو ئی کھنے لگی :اس کو یعنی حسین کو قتل کردے گی ؟

”نَعَم،وَاَتَانِیْ جِبْرَئِیْلُ بِتُرْبَةٍ مِنْ تُرْبَتِہِ حَمْرَاءَ “۔[2]”ھاں ،جبرئیل نے مجھے اس کی تربت کی سرخ مٹی لا کر دی ھے “ام الفضل گریہ و بکا کرنے لگی اور رسول بھی ان کے حزن و غم میں شریک ھوگئے ۔

۲۔ام المو منین ام سلمہ سے روایت ھے :ایک رات رسول اللہ سونے کےلئے بستر پر لیٹ گئے تو آپ مضطرب ھوکر بیدار ھوگئے ،اس کے بعد پھر لیٹ گئے اور پھلے سے زیادہ مضطرب ھونے کی صورت میں پھر بیدار ھوگئے ،پھر لیٹ گئے اور پھر بیدار ھوگئے حالانکہ آپ کے ھاتھ میں سرخ مٹی تھی جس کو آپ چوم رھے تھے[3] میں نے عرض کیا :یا رسول اللہ یہ کیسی مٹی ھے ؟

”اَخْبَرَنِیْ جِبْرَئِیْلُ اَنَّ ھٰذَا(یعنی:الحسین(ع))یُقْتَلُ بِاَرْضِ الْعِرَاقِ۔فَقُلْتُ لِجِبْرَئِیْلَ : اَرِنِیْ تُرْبَةَ الْاَرْضِ الَّتِیْ یُقْتَلُ بِھَاْفَھٰذِہِ تُرْبَتُہُ “[4]

”مجھے جبرئیل نے یہ خبر دی ھے کہ اس (حسین(ع) )کو عراق کی سر زمین پر قتل کر دیا جا ئے گا ۔ میں نے جبرئیل سے عرض کیا :مجھے اس سر زمین کی مٹی دکھاؤ جس پر حسین قتل کیا جا ئے گا یہ اسی جگہ کی مٹی ھے “۔

۳۔ام سلمہ سے روایت ھے :ایک دن پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) میرے گھر میں تشریف فر ما تھے تو آپ نے فر مایا:”لا یدخُلنَّ عَلَیَّ اَحَدُ“”میرے پا س کوئی نہ آئے “میں نے انتظار کیا پس حسین آئے اور آپ کے پا س پھنچ گئے ،میں نے نبی کی آواز سنی ،حسین ان کی آغوش میں(یا پھلو میں بیٹھے ھوئے )تھے  آپ حسین(ع) کے سر پر ھاتھ رکھے ھوئے گریہ کر رھے تھے ، میں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی خدمت میں عرض کیا: خداکی قسم مجھ کو پتہ بھی نہ چل سکا اور حسین(ع) آ پ کے پا س آگئے ۔۔۔

آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے مجھ سے فر مایا:”اِنَّ جِبْرَئِیْلَ کَانَ مَعَنَافِیْ الْبَیْتِ فَقَالَ :اَتُحِبُّہُ ؟فَقُلْتُ : نَعَمْ۔فَقَالَ:اَمَااِنَّ اُمَّتَکَ سَتَقْتُلُہُ بِاَرْضٍ یُقَالُ لَھَاکَرْبَلَاءُ“۔

”جبرئیل گھر میں ھمارے پاس تھے تو انھوں نے کھا :کیا آپ حسین(ع) کو بہت زیادہ چاہتے ھیں ؟ میں نے کھا :ھاں ۔ تو جبرئیل نے کھا :آگاہ ھو جاؤ ! عنقریب آپ کی امت اس کو کر بلا نا می جگہ پر قتل کر دے گی “،جبرئیل نے اس جگہ کی مٹی رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو لا کر دی جس کو نبی نے مجھے دکھایا۔[5]

۴۔عائشہ سے روایت ھے:امام حسین(ع) آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی خدمت میں حاضر ھوئے تو آپ  نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو نیچے جھکنے کی طرف اشارہ کیا اور امام حسین(ع) آپ کے کندھے پر سوار ھوگئے توجبرئیل نے کھا : ”اے محمد! کیا آپ حسین(ع) سے محبت کرتے ھیں؟“ آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا:کیوں نھیں ،کیا میں اپنے بیٹے سے محبت نہ کروں؟“جبرئیل نے عرض کیا :آپ کی امت عنقریب آپ کے بعد اس کو قتل کردے گی “جبرئیل نے کچھ دیر کے بعد آپ کو سفید مٹی لا کر دی ۔

عرض کیا :اس سر زمین پر آپ کے فرزند کو قتل کیا جا ئے گا ،اور اس سر زمین کا نام کربلا ھے “ جب جبرئیل آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے پاس سے چلے گئے تو وہ مٹی رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے دست مبارک میں تھی اور آپ نے گریہ وبکا کرتے ھوئے فرمایا:اے عائشہ !جبرئیل نے مجھ کو خبر دی ھے کہ آپ کے بیٹے حسین کو کربلا کے میدان میں قتل کردیا جا ئے گا اور عنقریب میرے بعد میری امت میں فتنہ برپا ھوگا “۔

اس کے بعد نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اپنے اصحاب کے پا س تشریف لے گئے جھاں پر حضرت علی(ع)،ابو بکر ، عمر ، حذیفہ ،عمار اورابوذرموجود تھے حالانکہ آپ گریہ فر ما رھے تھے، تو اصحاب نے سوال کیا :یارسول اللہ  آپ گریہ کیوں کر رھے ھیں ؟

آپ نے فرمایا:مجھے جبرئیل نے یہ خبر دی ھے کہ میرافرزند حسین(ع)کربلا کے میدان میں قتل کردیا جائے گا اور مجھے یہ مٹی لا کر دی ھے اور مجھ کو خبر دی ھے کہ ان کا مرقد بھی اسی زمین پر ھوگا “۔[6]

۵۔رسول خدا کی ایک زوجہ زینب بنت جحش سے مروی ھے :نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) محو خواب تھے اور حسین(ع) گھر میں آئے اور میں ان سے غافل رھی یھاں تک کہ نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے ان کو اپنے شکم پر بیٹھالیا اس کے بعد نبی اکر م(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے نماز ادا کی تو ان کو ساتھ رکھایھاں تک کہ جب آپ رکوع اور سجدہ کرتے تھے تو اس کو اپنی پیٹھ پر سوار کرتے تھے اور جب قیام کی حالت میں ھوتے تھے تو ان کو اٹھالیتے تھے ،جب آپ بیٹھتے تھے تو ان کو اپنے ھاتھوں پر اٹھاکر دعا کرتے تھے ۔۔۔جب نماز تمام ھو گئی تو میں نے آنحضرت سے عرض کیا :آج میں نے وہ چیزیں دیکھی ھیں جو اس سے پھلے کبھی نھیں دیکھی تھیں ؟تو آپ نے فرمایا:”جبرئیل نے میرے پاس آکر مجھے خبر دی کہ میرے بیٹے کو قتل کردیا جا ئیگا، میں نے عرض کیا: تو مجھے دکھائیے کھاں قتل کیا جائے گا؟تو آپ نے مجھے سرخ مٹی دکھا ئی “۔[7]

۶۔ابن عباس سے مروی ھے :حسین(ع) نبی کی آغوش میں تھے تو جبرئیل نے کھا :”کیا آپ ان سے محبت کرتے ھیں ؟“آنحضرت نے فرمایا:”میں کیسے اس سے محبت نہ کروں یہ میرے جگر کا ٹکڑا ھے “۔

جبرئیل نے کھا :”بیشک آپ کی امت عنقریب اس کو قتل کر دے گی، کیا میں اس کی قبر کی جگہ کی مٹی دکھاؤں؟“جب آپ (جبرئیل )نے اپنی مٹھی کھولی تو اس میں سرخ مٹی تھی “۔[8]

۷۔ابو اُ مامہ سے مروی ھے کہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنی ازواج سے فرمایا:اس بچہ کو رونے نہ دینا یعنی ”حسین(ع)کو“مروی ھے :ایک روز جبرئیل رسول اللہ کے پاس ام سلمہ کے گھر میں داخل ھوئے اور رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے ام سلمہ سے فرمایا: ”کسی کو میرے پاس گھر میں نہ آنے دینا“،جب حسین(ع) گھر میں پھنچے اور نبی کو گھر میں دیکھا تو آپ ان کے پاس جانا ھی چا ہتے تھے کہ ام سلمہ نے آپ کو اپنی آغوش میں لے لیا ان کے سر پر ھاتھ پھیرا اور ان کو تسکین دینے لگی جب آپ زیادہ ضد کرنے لگے تو آپ کو چھوڑ دیاامام حسین(ع) جا کر نبی کی آغوش میں بیٹھ گئے تو جبرئیل نے کھا: ”آپ کی امت عنقریب آ پ کے اس فرزندکو قتل کردے گی ؟“۔

”میری امت اس کو قتل کردے گی حالانکہ وہ مجھ پر ایمان رکھتی ھے ؟“۔

۔”ھاں ،آپ کی امت اس کو قتل کردے گی۔۔۔“۔

جبرئیل نے رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کواس جگہ کی مٹی دیتے ھوئے فرمایا: اس طرح کی جگہ پرقتل کیا جائے گا، رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) حسین(ع) کو پیار کرتے ھوئے نکلے ،آپ بے انتھا مغموم و رنجیدہ تھے۔ام سلمہ نے خیال کیا کہ نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ان کے پاس بچہ کے پھنچ جانے کی وجہ سے رنجیدہ ھوئے ھیں، لہٰذا ام سلمہ نے ان سے عرض کیا : اے اللہ کے نبی ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ھوں ،آپ ھی کا تو فرمان ھے : ”میرے اس بچہ کو رونے نہ دینا “ اور آپ ھی نے تو مجھے یہ حکم دیا تھا کہ میں آپ کے پاس کسی کو نہ آنے دوں،حسین آگئے تو میں نے ان کو آپ کے پاس آنے دیا،نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو ئی جواب دئے بغیر اپنے اصحاب کے پاس پھنچے اور آپ نے بڑے رنج و غم کے عالم میں ان سے فرمایا:”میری امت اس کو قتل کردے گی “اورامام حسین(ع) کی طرف اشارہ فرمایا۔

ابوبکر اور عمر دونوں نے آنحضرت کے پاس جا کر عرض کیا :اے نبی خدا !وہ مو من ھیں یعنی مسلمان ھیں ؟

آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا : ”ھاں ،یہ اس جگہ کی مٹی ھے۔۔۔“

۸۔انس بن حارث سے مروی ھے :نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا:”میرا یہ فرزند (حسین(ع) کی طرف اشارہ کیا )کربلا نام کی سر زمین پر قتل کیا جا ئے گا تم میں سے جو بھی اس وقت موجود ھو وہ اس کی مدد کرے “ جب امام حسین(ع) کربلا کےلئے نکلے تو آپ کے ساتھ انس بھی تھے جو آپ کے سامنے کربلا کے میدان میں شھید ھوئے ۔[9]

۹۔ام سلمہ سے مروی ھے :امام حسن(ع)اورامام حسین(ع)دونوں میرے گھر میں رسول اللہ کے سامنے کھیل رھے تھے تو جبرئیل نے نازل ھو کر فر مایا:”اے محمد !آپ کی امت آپ کے بعد آپ کے اس فرزند کو قتل کردے گی “اور حسین کی طرف اشارہ کیا آپ گریہ کرنے لگے ،حسین(ع) کو اپنے سینہ سے لگالیا آپ کے دست مبارک میں کچھ مٹی تھی جس کو آپ سونگھ رھے تھے ،اور فر مارھے تھے: ”کرب و بلا پر وائے ھو “آپ نے اس مٹی کو ام سلمہ کو دیتے ھوئے فرمایا:”جب یہ مٹی خون میں تبدیل ھوجائے تو سمجھ لینا کہ میرا فرزند قتل کردیا گیا ھے “ام سلمہ نے اس مٹی کو ایک شیشہ میں رکھ دیا ،آپ ھر روز اس کا مشاھدہ کرتی اور کہتی تھیں کہ دن یہ مٹی خون میں تبدیل ھو جا ئے گی وہ دن بہت ھی عظیم ھوگا۔[10]

۱۰۔نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے خواب میں دیکھا ایک کتا ان کے خون میں لوٹ رھا ھے ،تو آپ نے اس خواب کی یہ تعبیر فرما ئی: ایک برص کا مریض آپ کے بیٹے حسین(ع) کو قتل کرے گااور آپ کا یہ خواب حقیقی طور پر ثابت ھوا،آپ کے بیٹے حسین کو برص کے مرض میں مبتلا خبیث شمر بن ذی الجوشن نے قتل کیا۔[11]

یہ بعض رویات تھیں جن میں نبی اکر م(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے یہ اعلان فرما دیا تھا کہ آپ کے بیٹے امام حسین(ع) کو شھید کیا جا ئیگااور آپ اس دردناک واقعہ کی وجہ سے محزون و گریاں رھے۔

**********

[1] مستدرک حاکم، جلد ۳،صفحہ ۱۷۹۔

[2] مستدرک حاکم ،جلد ۳،صفحہ۱۷۹۔

[3] شیعہ کربلا سے حاصل کی گئی مٹی پر سجدہ کرتے ھیں جس کو رسول اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے چوما ھے ۔

[4] کنز العمال، جلد ۷،صفحہ ۱۰۶۔سیر اعلام النبلاء ، جلد ۳، صفحہ ۱۵۔ذخائر العقبیٰ، صفحہ ۱۴۸۔

[5] کنز العمال ،جلد ۷،صفحہ ۱۰۶۔معجم کبیر طبرانی ،جلد ۳،صفحہ۱۰۶۔

[6] مجمع الزوائد، جلد ۹، صفحہ ۱۸۷ 

[7] مجمع الزوائد ،جلد ۹، صفحہ ۱۸۹

[8] مجمع الزوائد ،جلد ۹ ،صفحہ ۱۹۱۔

[9] تاریخ ابن الوردی ،جلد ۱،صفحہ ۱۷۳۔۱۷۴۔

[10] معجم کبیر طبرانی ”ترجمہ امام حسین(ع)“،جلد ۳،صفحہ ۱۰۸۔

[11] تاریخ خمیس ،جلد ۲، صفحہ ۳۳۴