(دعا ئے روز دو شنبہ ﴿سو موا ر

خدا کے نام سے شر وع کر تا ہو ں جو بڑا مہر بان اور نہا یت ہی رحم کرنے وا لا ہے ۔
الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَمْ یُشْھِدْ ٲَحَداً حِینَ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالاََرْضَ، وَلاَ اتَّخَذَ مُعِیناً
حمد اس خدا کے لیے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرتے وقت کسی کو اپنے ساتھ نہیں ملایا اور جانداروں کو پیدا 
حِینَ بَرَٲَ النَّسَمَات، لَمْ یُشَارَکْ فِی الْاِلھِیَّۃِ، وَلَمْ یُظاھِرْ فِی الْوَحْدَانِیَّۃِ، کَلَّتِ
کرنے میں کسی سے مدد نہیں لی اس کے معبود ہونے میں کوئی شریک نہیں اور نہ اس کی یکتائی میں کوئی معاون ہے۔ زبانیں اس 
الاََلْسُنُ عَنْ غَایَۃِ صِفَتِہِ، وَالْعُقُولُ عَنْ کُنْہِ مَعْرِفَتِہِ، وَتَوَاضَعَتِ الْجَبابِرَۃُ لِھَیْبَتِہِ
کی تعریف کرنے سے قاصر ہیں اور عقلیں اس کی ذات کو سمجھنے سے عاجز ہیں اور بڑے بڑے سرکش اس کی ہیبت سے سرنگوں ہیں 
وَعَنَتِ الْوُجُوہُ لِخَشْیَتِہِ، وَانْقَادَ کُلُّ عَظِیمٍ لِعَظَمَتِہِ، فَلَکَ الْحَمْدُ مُتَواتِراً مُتَّسِقاً
اور چہرے اسکے خوف سے جھکے ہوئے ہیں اور اس کی عظمت کے سامنے ہر عظیم مطیع ہے پس تیرے لیے حمد ہے لگاتار اور سلسلہ وار 
وَمُتَوالِیاً مُسْتَوْسِقاً وَصَلَوَاتُہُ عَلَی رَسُو لِہِ ٲَبَداً، وَسَلامُہُ دَائِماً سَرْمَداً، اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ 
اور بار بار استوار اور اس کے رسول(ص) پر دائمی رحمت اور سرمدی سلام ہو۔ اے معبود! میرے لیے آج کے 
ٲَوَّلَ یَوْمِی ھذَا صَلاحاً، وَٲَوْسَطَہُ فَلاحاً، وَآخِرَہُ نَجَاحاً، وَٲَعُوذُ بِکَ مِنْ یَوْمٍ
دن کے پہلے حصے کو بھلائی ، درمیانی حصے کو فائدہ وبخش اور آخری حصے کو کامیابی کا حامل بنا دے اور اس دن سے تیری پناہ لیتا ہوں 
ٲَوَّلُہُ فَزَعٌ، وَٲَوْسَطُہُ جَزَعٌ، وَآخِرُہُ وَجَعٌ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْتَغْفِرُکَ لِکُلِّ نَذْرٍ نَذَرْتُہُ، وَکُلِّ
جس کا اول فریاد، اوسط بے تابی اور آخر تکلیف دہ ہو۔اے اﷲ وہ نذریں جو میں نے کیں، وہ تمام وعدے جو 
وَعْدٍ وَعَدْتُہُ، وَکُلِّ عَھْدِ عَاھَدْتُہُ ثُمَّ لَمْ ٲَفِ بِہِ، وَٲَسْٲَلُکَ فِی مَظَالِمِ
میں نے کیے اور وہ ذمہ داریاں جو میں نے قبول کیں اور انہیں پورا نہیں کر سکا، ان پر تجھ سے بخشش کا طالب ہوں اور تجھ سے سوال 
عِبَادِکَ عِنْدِی، فَٲَ یُّما عَبْدٍ مِنْ عَبِیدِکَ ٲَوْ ٲَمَۃٍ مِنْ إمَائِکَ، کَانَتْ لَہُ قِبَلِی مَظْلِمَۃٌ
کرتا ہوں کہ تیرے بندوں کے جو حقوق مجھ پر رہ گئے کہ تیرے بندوں میں سے کسی بندہ یا تیری کنزوں میں سے کسی کنیز سے میں 
ظَلَمْتُھَا إیَّاہُ، فِی نَفْسِہِ، ٲَوْ فِی عِرْضِہِ، ٲَوْ فِی مَالِہِ، ٲَوْ فِی ٲَھْلِہِ وَوَلَدِہِ، ٲَوْ غَیبَۃٌ
نے ناانصافی و زیادتی کی ہو۔چاہے وہ اسکی جان یا اسکی عزت یا اسکے مال یا اسکے اعزّہ اور اولاد کے بارے میں ہے یامیں 
اغْتَبْتُہُ بِھَا ٲَوْ تَحَامُلٌ عَلَیْہِ بِمَیْلٍ ٲَوْ ھَوَیً ٲَوْ ٲَنَفَۃٍ ٲَوْ حَمِیَّۃٍ ٲَوْ رِیَائٍ ٲَوْ عَصَبِیَّۃٍ غَائِباً 
نے اسکی غیبت کی یا اپنی خواہش کے تحت ان پر دبائو ڈالا یا خودپسندی یا بیزاری یا خودنمائی یا تعصب کا برتائو کیا وہ 
کَانَ ٲَوْ شَاھِداً وَحَیّاً کَانَ ٲَوْ مَیِّتاً فَقَصُرَتْ یَدِی وَضَاقَ وُسْعِی عَنْ رَدِّھَا إلَیْہِ 
غائب ہے یا حاضر ہے۔ زندہ ہے یا مردہ ہے تو اب اس کا حق دینا ۔یا معاف کرانا میری طاقت سے بالاتر اور دسترس سے 
وَالتَّحَلُّلِ مِنْہُ فَٲَسْٲَلُکَ یَا مَنْ یَمْلِکُ الْحَاجَاتِ وَھِیَ مُسْتَجِیبَۃٌ لِمَشِیَّتِہِ وَمُسْرِعَۃٌ 
باہر ہے پس اے حاجات کے مالک کہ وہ حاجات تیری مشیت میں قبول ہیں اور جلد تیرے ارادے میں آنے والی ہیں
إلَی إرادَتِہِ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تُرْضِیَہُ عَنِّی بِمَا شِئْتَ 
میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد (ص)وآل محمد(ع) پر رحمت فرما اور ان لوگوں کو جیسے تو چاہے مجھ سے راضی فرما اور مجھ 
وَتَھَبَ لِی مِنْ عِنْدِکَ رَحْمَۃً إنَّہُ لاَ تَنْقُصُکَ الْمَغْفِرَۃُ وَلاَ تَضُرُّکَ الْمَوْھِبَۃُ یَا ٲَرْحَمَ 
پر مہربانی فرما۔ بے شک بخش دینے سے تیرا کوئی نقصان نہیں اور عطا کرنے میں تجھے کوئی ضرر نہیں ہوتا۔اے سب سے
الرَّاحِمِینَ اَللّٰھُمَّ ٲَوْ لِنِی فِی کُلِّ یَوْمِ اثْنَیْنِ نِعْمَتَیْنِ مِنْکَ ثِنْتَیْن سَعادَۃًفِی ٲَوَّلِہِ
زیادہ رحم کرنے والے۔ اے معبود! ہر سوموار کو مجھے دونعمتیں اکٹھی عطا فرما کہ اس دن کے پہلے حصے میں مجھے اپنی اطاعت کی 
بِطَاعَتِکَ، وَنِعْمَۃً فِی آخِرِہِ بِمَغْفِرَتِکَ، یَا مَنْ ھُوَ الْاِلٰہُ، وَلاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ سِوَاہُ۔
سعادتعنایت فرما اور اسکے دوسرے حصے میں مغفرت کی نعمت دے اے وہ جو معبود ہے اور جسکے سوا کوئی گناہ معاف کرنے والا نہیں