دوسری زیارت

یہ زیارت امین اللہ کے نام سے معروف ہے اور انتہائی معتبر زیارت ہے جو زیارات کی تمام کتب اور مصابیح میں منقول ہے علامہ مجلسی فرماتے ہیں یہ متن اور سند کے لحاظ سے بہترین زیارت ہے اور اسے تمام مبارک روضوں میں پڑھنا چاہیے ﴿مترجم﴾﴿زائرین حضرات کو چاہیے کہ امیرالمومنین- کے علاوہ اگر کسی اور امام کی زیارت کر رہے ہیں تو امیرالمومنین- کے بجائے اس معصوم امام(ع) کا نام لے مثلًا امام علی رضا -کی زیارت کر رہا ہے تو کہے: السلام علیک یا علی ابن موسی رضا(ع)۔اس کی کیفیت یہ ہے کہ معتبر اسناد کے ساتھ جابر نے امام محمد باقر - کے ذریعے امام زین العابدین- سے روایت کی ہے کہ آنجناب نے قبر امیرالمومنین- کے قریب کھڑے ہو کر روتے ہوئے ان کلمات کے ساتھ آپ کی زیارت کی :
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِینَ اﷲِ فِی ٲَرْضِہِ، وَحُجَّتَہُ عَلَی عِبادِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِیرَ 
آپ پر سلام ہو اے خدا کی زمین میں اس کے امین اور اس کے بندوں پر اس کی حجت سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے 
الْمُوَْمِنِینَ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ جاھَدْتَ فِی اﷲِ حَقَّ جِھادِہِ وَعَمِلْتَ بِکِتابِہِ وَاتَّبَعْتَ سُنَنَ 
سردار میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کا حق ادا کیااس کی کتاب پر عمل کیا اور اس کے نبی(ص) کی سنتوں کی پیروی کی 
نَبِیِّہِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ حَتّی دَعاکَ اﷲُ إلی جِوارِہِ فَقَبَضَکَ إلَیْہِ بِاخْتِیارِہِ 
خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آل(ع) پر پھر خدا نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا اپنے اختیار سے آپ کی جان قبض کر لی اور آپ کے 
وَٲَلْزَمَ ٲَعْدائَکَ الْحُجَّۃَ مَعَ مَا لَکَ مِنَ الْحُجَجِ الْبالِغَۃِ عَلَی جَمِیعِ خَلْقِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ 
دشمنوں پر حجت قائم کی جبکہ تمام مخلوق کے لئے آپ کے وجود میں بہت سی کامل حجتیں ہیں اے اللہ میرے
فَاجْعَلْ نَفْسِی مُطْمَئِنَّۃً بِقَدَرِکَ، راضِیَۃً بِقَضائِکَ، مُولَعَۃً بِذِکْرِکَ وَدُعائِکَ، مُحِبَّۃً 
نفس کو ایسا بنا کہ تیری تقدیر پر مطمئن ہو تیرے فیصلے پر راضی و خوش رہے تیرے ذکر کا مشتاق اور دعا میںحریص ہو تیرے برگزیدہ 
لِصَفْوَۃِ ٲَوْلِیائِکَ، مَحْبُوبَۃً فِی ٲَرْضِکَ وَسَمائِکَ، صابِرَۃً عَلَی نُزُولِ بَلائِکَ 
دوستوں سے محبت کرنے والا تیرے زمین و آسمان میں محبوب و منظور ہو تیری طرف سے مصائب کی آمد پر صبر کرنے والا ہو تیری 
شاکِرَۃً لِفَواضِلِ نَعْمائِکَ، ذاکِرَۃً لِسَوابِغِ آلائِکَ، مُشْتاقَۃً إلی فَرْحَۃِ لِقائِکَ، 
بہترین نعمتوں پر شکر کرنے والا تیری کثیر مہربانیوں کو یاد کرنے والا ہو تیری ملاقات کی خوشی کا خواہاں یوم جزا کے لئے تقوی کو زاد راہ 
مُتَزَوِّدَۃً التَّقْویٰ لِیَوْمِ جَزائِکَ، مُسْتَنَّۃً بِسُنَنِ ٲَوْلِیائِکَ، مُفارِقَۃً لاََِخْلاقِ ٲَعْدائِکَ، 
بنانے والا ہو تیرے دوستوں کے نقش قدم پر چلنے والا تیرے دشمنوں کے طور طریقوں سے متنفر و دور اور دنیا سے بچ بچا کر 
مَشْغُولَۃً عَنِ الدُّنْیا بِحَمْدِکَ وَثَنائِکَ۔ 
تیری حمد و ثنائ میں مشغول رہنے والا ہو۔
پھر اپنا رخسار قبر مبارک پر رکھا اور فرمایا:
اَللّٰھُمَّ إنَّ قُلُوبَ الْمُخْبِتِینَ إلَیْکَ والِھَۃٌ وَسُبُلَ الرَّاغِبِینَ إلَیْکَ شارِعَۃٌ، وَٲَعْلامَ
اے معبود!بے شک ڈرنے والوں کے قلوب تیرے لئے بے تاب ہیںشوق رکھنے والوں کے لئے راستے کھلے ہوئے ہیں تیرا قصد 
الْقاصِدِینَ إلَیْکَ واضِحَۃٌ، وَٲَفْئِدَۃَ الْعارِفِینَ مِنْکَ فازِعَۃٌ، وَٲَصْواتَ الدَّاعِینَ إلَیْکَ
کرنے والوں کی نشانیاں واضح ہیں معرفت رکھنے والوں کے دل تجھ سے کانپتے ہیں تیری بارگاہ میں دعا کرنے والوں کی آوازیں 
صاعِدَۃٌ وَٲَبْوابَ الْاِجابَۃِ لَھُمْ مُفَتَّحَۃٌ وَدَعْوَۃَ مَنْ ناجاکَ مُسْتَجابَۃٌ وَتَوْبَۃَ مَنْ ٲَنابَ
بلند ہیں اور ان کے لئے دعا کی قبولیت کے دروازے کھلے ہیں تجھ سے راز و نیاز کرنے والوں کی دعا قبول ہے جو تیری طرف پلٹ 
إلَیْکَ مَقْبُولَۃٌ، وَعَبْرَۃَ مَنْ بَکَیٰ مِنْ خَوْفِکَ مَرْحُومَۃٌ، وَالْاِغاثَۃَ لِمَنِ اسْتَغاثَ بِکَ
آئے اس کی توبہ منظور و مقبول ہے تیرے خوف میں رونے والے کے آنسوؤں پر رحمت ہوتی ہے جو تجھ سے فریاد کرے اس کے 
مَوْجُودَۃٌ، وَالْاِعانَۃَ لِمَنِ اسْتَعانَ بِکَ مَبْذُولَۃٌ، وَعِدٰاتِکَ لِعِبادِکَ مُنْجَزَۃٌ، وَزَلَلَ مَنِ
لئے داد رسی موجود ہے جو تجھ سے مدد طلب کرے اس کو مدد ملتی ہے اپنے بندوں سے کیے گئے تیرے وعدے پورے ہوتے ہیں 
اسْتَقالَکَ مُقالَۃٌ وَٲَعْمالَ الْعامِلِینَ لَدَیْکَ مَحْفُوظَۃٌ وَٲَرْزاقَکَ إلَی الْخَلائِقِ مِنْ لَدُنْکَ
تیرے ہاں عذر خواہوں کی خطائیں معاف اور عمل کرنے والوں کے اعمال محفوظ ہوتے ہیں مخلوقات کے لئے رزق 
نازِلَۃٌ، وَعَوائِدَ الْمَزِیدِ إلَیْھِمْ واصِلَۃٌ، وَذُنُوبَ الْمُسْتَغْفِرِینَ مَغْفُورَۃٌ، وَحَوائِجَ
و روزی تیری جانب سے ہی آتی ہے اور ان کو مزید عطائیں حاصل ہوتی ہیں طالبان بخشش کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ساری 
خَلْقِکَ عِنْدَکَ مَقْضِیَّۃٌ، وَجَوائِزَ السَّائِلِینَ عِنْدَکَ مُوَفَّرَۃٌ، وَعَوائِدَ الْمَزِیدِ مُتَواتِرَۃٌ
مخلوق کی حاجتیں تیرے ہاں سے پوری ہوتی ہیں تجھ سے سوال کرنے والوں کو بہت زیادہ ملتا ہے اور پے در پے عطائیں 
وَمَوائِدَ الْمُسْتَطْعِمِینَ مُعَدَّۃٌ، وَمَناھِلَ الظِّمائِ مُتْرَعَۃٌ ۔ اَللّٰھُمَّ فَاسْتَجِبْ دُعائِی
ہوتی ہیں کھانے والوں کیلئے دستر خوان تیار ہے اور پیاسوں کی خاطر چشمے بھرے ہوئے ہیں اے معبود ! میری دعائیں قبول کر لے 
وَاقْبَلْ ثَنائِی، وَاجْمَعْ بَیْنِی وَبَیْنَ ٲَوْ لِیائِی، بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَفاطِمَۃَ وَالْحَسَنِ
اس ثنائ کو پسند فرما مجھے میرے اولیائ کے ساتھ جمع کر دے کہ واسطہ دیتا ہوں محمد(ص) و علی (ع)و فاطمہ﴿س﴾ 
وَالْحُسَیْنِ إنَّکَ وَ لِیُّ نَعْمائِی، وَمُنْتَھَیٰ مُنایَ، وَغایَۃُ رَجائِی فِی مُنْقَلَبِی وَمَثْوَایَ۔
و حسن(ع) و حسین(ع) کا بے شک تو مجھے نعمتیں دینے والادنیاو آخرت میں میری آرزوؤں کی انتہائ میری امیدوں کا مرکز۔
کامل الزیارۃ میں اس زیارت کے بعد ان جملوں کا اضافہ ہے :
ٲَنْتَ إلھِی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ اغْفِرْ لاََِوْ لِیائِنا، وَکُفَّ عَنَّا ٲَعْدائَنا، وَاشْغَلْھُمْ عَنْ
تو میرا معبود میرا آقا اور میرا مالک ہے ہمارے دوستوں کو معاف فرما دشمنوں کو ہم سے دور کر ان کو ہمیں ایذا دینے سے باز رکھ 
ٲَذَانَا وَٲَظْھِرْ کَلِمَۃَ الْحَقِّ وَاجْعَلْھَا الْعُلْیَا، وَٲَدْحِضْ کَلِمَۃَ الْبَاطِلِ وَاجْعَلْھَا السُّفْلی 
کلمہ حق کا ظہور فرما اور اسے بلند قرار دے کلمہ باطل کو دبا دے اور اس کو پست قرار دے کہ
إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔
بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔
اس کے بعد امام محمد باقر - نے فرمایاہمارے شیعوں میں سے جو بھی اس زیارت اور دعا کو ضریح امیر المومنین- کے نزدیک یا ان کے جانشین ائمہ میں سے کسی مزار کے پاس پڑھے گا تو حق تعالی اس کی پڑھی ہوئی اس زیارت و دعا کو ایک نورانی نوشتہ میں عالم بالا تک پہنچا کراس پر حضرت رسول کی مہر ثبت کرائے گا ۔وہ نوشتہ اسی صورت میں محفوظ رہے گا اور ظہور قائم آل محمد - کے وقت ان کے حوالے کر دیا جائے گا آنجناب- جنت کی بشارت سلام خاص اور عزت کے ساتھ اس کا استقبال فرمائیں گے انشائ اللہ۔
مؤلف کہتے ہیں کہ یہ باشرف زیارت زیارت مطلقہ میں بھی شمار ہوتی ہے اور روز غدیر کی زیارات مخصوصہ میں بھی شمار ہوتی ہے ۔نیز یہ زیارت جامعہ کے طور پر بھی معروف ہے کہ جو سبھی ائمہ کے مزارات پر پڑھی جاتی ہے ۔