چھٹی زیارت

یہ وہ زیارت ہے جسے علمائ کی ایک جماعت نے روایت کی ہے کہ ان میں ایک شیخ محمد بن مشہدی ہیں جنہوں نے فرمایا محمد بن خالد طیالسی نے سیف بن عمیرہ سے روایت کی ہے کہ اس نے کہا میں صفوان جمال اور دیگر مومن بھائیوں کیساتھ نجف اشرف کیطرف گیا اور ہم سب نے قبر امیرالمومنین- کی زیارت کا شرف حاصل کیا جب زیارت سے فارغ ہوئے تو صفوان نے روضہ امام حسین- کیطرف رخ کیا اور کہا زیارت کرتا ہوں امام حسین- کی اس مقام پر حضرت امیرالمومنین- کے سرہانے کی طرف پھر صفوان نے بیان کیا کہ ہم لوگ امام جعفر صادق - کے ہمراہ یہاں آئے تو حضرت نے اس طر ح زیارت پڑھی نماز ادا کی اور دعا مانگی جیسا کہ میں اس وقت عمل کر رہا ہوں حضرت نے فرمایا اے صفوان اس زیارت کو یا د کر لو اور اس دعا کو پڑھوپس ہمیشہ اس طرح امیرالمومنین- اور امام حسین- کی زیارت کرتے رہوجو شخص ان دونوں بزرگواروں کی اس طرح زیارت کرے اور یہ دعا پڑھے چاہے نزدیک ہو یا دور تو میں خدا کی طرف سے ضامن ہوں کہ اس شخص کی زیارت قبول ہو گی اور اس عمل کی جزا ملے گی اس کا سلام حضرت تک پہنچے گا اور اس کی حاجات پوری ہوں گی ۔خواہ وہ بڑی ہوں یا چھوٹی مؤلف کہتے ہیں: اس روایت کا تتمہ اس عمل کی فضیلت کے سلسلے میں دعا صفوان و زیارت روز عاشور کے بعد آئے گا انشائ اللہ حضرت امیرالمؤمنین- کی وہ زیارت یہ ہے کہ قبر کی طرف رخ کرکے کھڑے ہوکر کہے :

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اﷲِ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفْوَۃَ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِینَ
آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسول(ص) آپ پر سلام ہو اے خدا کے منتخب بندے سلام ہو آپ پر اے وحی خدا کے 
اﷲِ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَی مَنِ اصْطَفاہُ اﷲُ وَاخْتَصَّہُ وَاخْتارَہُ مِنْ بَرِیَّتِہِ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
امین سلام ہو اس پر جس کو خدا نے منتخب کیا اپنا خاص بنایا اور اپنی مخلوق میں سے پسند کیا آپ پر سلام ہو 
یَا خَلِیلَ اﷲِ مَا دَجَیٰ اللَّیْلُ وَغَسَقَ، وَٲَضائَ النَّھارُ وَٲَشْرَقَ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ مَا
اے خدا کے خلیل جب تک رات کی تاریکی پھیلے اور دن روشن اور چمکتا رہے آپ پر سلام ہوجب تک 
صَمَتَ صامِتٌ، وَنَطَقَ نَاطِقٌ، وَذَرَّ شارِقٌ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہُ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَی
خاموش رہنے والا خاموش اور بولنے والا بولتا رہے اور سورج چمکتا رہے خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں سلام ہو اے ہمارے مولا 
مَوْلانا ٲَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طَالِبٍ صَاحِبِ السَّوابِقِ وَالْمَناقِبِ وَالنَّجْدَۃِ
مومنوں کے امیر جناب علی(ع) ابن ابی طالب (ع)پر جو مالک ہیں فضیلتوں خوبیوں اور کامرانیوں کے اور بڑے بڑے
وَمُبِیدِ الْکَتَائِبِ الشَّدِیدِ الْبَٲْسِ الْعَظِیمِ الْمِرَاسِ الْمَکِینِ الْاََسَاسِ سَاقِی الْمُؤْمِنِینَ 
لشکروں کو ہزیمت دینے والے سخت جنگ کرنے والے بڑی یورش کرنے والے ڈٹ کر لڑنے والے حوض رسول(ص) سے مؤمنوں 
بِالْکَٲْسِ مِنْ حَوْضِ الرَّسُولِ الْمَکِینِ الْاََمِینِ اَلسَّلَامُ عَلَی صاحِبِ النُّھیٰ 
کو بھر بھر کر جام پلانے والے اور ثابت قدم رہنے والے ہیں سلام ہو ان پر کہ وہ عقل و خرد والے 
وَالْفَضْلِ وَالطَّوائِلِ وَالْمَکْرُماتِ وَالنَّوائِلِ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَی فارِسِ الْمُؤْمِنِینَ، وَلَیْثِ 
فضیلت والے سخاوتیں کرنے والے عزتوں والے اور عطاؤں والے ہیں سلام ہو مومنوں کے شہسواروں توحید پرستوں کے
الْمُوَحِّدِینَ وَقاتِلِ الْمُشْرِکِینَ وَوَصِیِّ رَسُولِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ
شیر مشرکوں کو قتل کرنے والے اور رب العالمین کے رسول(ص) کے وصی پر سلام ہو خدا کی رحمت اور برکتیں 
اَلسَّلَامُ عَلَی مَنْ ٲَیَّدَہُ اﷲُ بِجَبْرائِیلَ، وَٲَعانَہُ بِمِیکائِیلَ، وَٲَزْلَفَہُ فِی الدَّارَیْنِ، 
سلام ہو اس پر جسے خدا نے جبرائیل (ع)کے ذریعے قوت دی میکائیل (ع)کے ذریعے مدد عطا کی دوجہان میں اپنا مقرب بنایا 
وَحَباہُ بِکُلِّ مَا تَقِرُّ بِہِ الْعَیْنُ وَصَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَعَلَی آلِہِ الطَّاھِرِینَ وَعَلَی ٲَوْلادِہِ
اور ہر نعمت دی جس سے آنکھیں ٹھنڈی ہوتی ہیں اور خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی پاک آل(ع) پر ان کی پسندیدۂ خدا 
الْمُنْتَجَبِینَ، وَعَلَی الْاََئِمَّۃِ الرَّاشِدِینَ الَّذِینَ ٲَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ، وَنَھَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ
اولاد پر اور سلام ان ہدایت یافتہ ائمہ (ع)پر جنہوں نے اچھے کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے روکا
وَفَرَضُوا عَلَیْنا الصَّلَٰواتِ، وَٲَمَرُوا بِ إیتائِ الزَّکاۃِ، وَعَرَّفُونا صِیامَ شَھْرِ رَمَضانَ
اور جنہوں نے ہم کو فرض نمازوں کی تعلیم دی زکوٰۃ دینے کا حکم فرمایا اور ہمیں ماہ رمضان کے روزوں 
وَقِرائَۃَ الْقُرْآنِ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَیَعْسُوبَ الدِّینِ، وَقائِدَ الْغُرِّ 
اور تلاوت قرآن کی معرفت کرائی آپ پر سلام ہو اے مؤمنوں کے امیر دین کے سردار اور چمکتے چہروں والوں کے 
الْمُحَجَّلِینَ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بابَ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَیْنَ اﷲِ النَّاظِرَۃَ، وَیَدَہُ 
پیشوا آپ پر سلام ہو اے معرفت خدا کے دروازے آپ پر سلام ہو اے خدا کی چشم بینا اس کے کھلے ہوئے 
الْباسِطَۃَ، وَٲُذُ نَہُ الْواعِیَۃَ ، وَحِکْمَتَہُ الْبَالِغَۃَ، وَ نِعْمَتَہُ السَّابِغَۃَ، وَ نِقْمَتَہُ الدَّامِغَۃَ ۔
ہاتھ اور اس کے گوش شنوا اس کی کامل حکمت کے مظہر اس کی نعمت واسعہ اور اس کے عذاب شدید 
اَلسَّلَامُ عَلَی قَسِیمِ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَی نِعْمَۃِ اﷲِ عَلَی الْاََ بْرارِ، وَ نِقْمَتِہِ
سلام ہو جنت و جہنم تقسیم کرنے والے پر سلام اس پر جو نیکوکاروں کیلئے خدا کی نعمت اور بدکاروں کیلئے 
عَلَی الْفُجَّارِ اَلسَّلَامُ عَلَی سَیِّدِ الْمُتَّقِینَ الْاََخْیارِ اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَخِی رَسُولِ اﷲِ
اس کی سختی ہے سلام ہو نیک پرہیز گار لوگوں کے سردار پر سلام ہو رسول(ص) خدا کے بھائی اور 
وَابْنِ عَمِّہِ، وَزَوْجِ ابْنَتِہِ، وَالْمَخْلُوقِ مِنْ طِینَتِہِ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَی الْاََصْلِ الْقَدِیمِ، 
ان کے چچازاد پر جو ان کی بیٹی کے شوہر اور ان کی طینت سے پیدا ہونے والے ہیں سلام ہو اس اصل امامت اور نبوت کی 
وَالْفَرْعِ الْکَرِیمِ اَلسَّلَامُ عَلَی الثَّمَرِ الْجَنِیِّ اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَبِی الْحَسَنِ عَلِیٍّ اَلسَّلَامُ 
سبز شاخ پر سلام ہو اس میوہ کامل پر سلام ہو ابو الحسن علی المرتضی(ع) پر سلام ہو 
عَلَی شَجَرَۃِ طُوبَیٰ ، وَسِدْرَۃِ الْمُنْتَہیٰ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَی آدَمَ صَفْوَۃِ اﷲِ، وَنُوحٍ نَبِیِّ 
اس درخت طوبی اور سدرۃ المنتھی پر سلام ہو آدم (ع) پر جو خدا کے چنے ہوئے ہیں سلام ہو نوح نبی 
اﷲِ، وَ إبْراھِیمَ خَلِیلِ اﷲِ، وَمُوسی کَلِیمِ اﷲِ، وَعِیسی رُوحِ اﷲِ، وَمُحَمَّدٍ حَبِیبِ 
اﷲ پر سلام ہو ابراہیم(ع) خلیل خدا پر سلام ہو موسی کلیم خدا پر سلام ہو عیسی روح خدا پر سلام ہو محمد(ص) حبیب 
اﷲِ، وَمَنْ بَیْنَھُمْ مِنَ النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّھَدائِ وَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ ٲُولئِکَ 
خدا پر اور ان کے درمیان نبیوں صدیقوں شہیدوں اور نیک لوگوں پر کہ یہ سب بہت اچھے 
رَفِیقاً ۔ اَلسَّلَامُ عَلَی نُورِ الْاََ نْوارِ، وَسَلِیلِ الْاََطْہارِ، وَعَناصِرِ الْاََخْیارِ ۔ اَلسَّلَامُ 
رفیق ہیں سلام ہو روشنیوں کی روشنی پاک بزرگوں کے فرزند اور پاکیزہ اولاد کے بزرگوار پر سلام ہو 
عَلَی والِدِ الْاََئِمَّۃِ الْاََبْرارِ ۔اَلسَّلَامُ عَلَی حَبْلِ اﷲِ الْمَتِینِ، وَجَنْبِہِ الْمَکِینِ وَرَحْمَۃُ 
نیک آئمہ(ع) کے باپ پر سلام ہو خدا کی مضبوط رسی اور اس کے توانا طرف دار پر خدا کی رحمت ہو 
اﷲِ وَبَرَکاتُہُ اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَمِینِ اﷲِ فِی ٲَرْضِہِ، وَخَلِیفَتِہِ وَالْحاکِمِ بِٲَمْرِہِ وَالْقَیِّمِ 
اور برکتیں ہوں سلام ہو خدا کی زمین پر اس کے امانت دار اور خلیفہ و نائب پر جو اس کے حکم سے حکم کرنے والے 
بِدِینِہِ، وَالنَّاطِقِ بِحِکْمَتِہِ، وَالْعامِلِ بِکِتابِہِ، ٲَخِی الرَّسُولِ، وَزَوْجِ الْبَتُولِ وَسَیْفِ 
اسکے دین کو محکم کرنے والے اسکی حکمتوں کو بیان کرنے والے اسکی کتاب پر عمل کرنے والے رسول(ص) کے برادر بتول کے شوہر اور خدا 
اﷲِ الْمَسْلُولِ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَی صاحِبِ الدَّلالاتِ، وَالْاَیاتِ الْباھِراتِ، وَالْمُعْجِزاتِ 
کی تیز تر تلوار ہیں سلام ہو مولی علی المرتضی(ع) پرجو حق کے دلائل رکھنے والے روشن آیتوں کے جاننے والے غالبتر 
الْقاھِراتِ وَالْمُنْجِی مِنَ الْھَلَکاتِ، الَّذِی ذَکَرَہُ اﷲُ فِی مُحْکَمِ الْاَیاتِ، فَقالَ تَعالی
معجزوں کے حامل اور مصیبتوں سے چھڑانے والے ہیں جن کا ذکر خدا نے اپنی محکم آیتوں میں کیا ہے پس خدا تعالیٰ 
وَ إنَّہُ فِی ٲُمِّ الْکِتَابِ لَدَیْنَا لَعَلِیٌّ حَکِیمٌ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَی اسْمِ اﷲِ الرَّضِیِّ، وَوَجْھِہِ
نے فرمایا کہ بے شک وہ بزرگ تر کتاب میں ہمارے نزدیک بلند اہل دانش ہے سلام ہو علی (ع)پر جو خدا کا پسندیدہ نام ہے اس کا روشن 
الْمُضِیئِ وَجَنْبِہِ الْعَلِیِّ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہُ اَلسَّلَامُ عَلَی حُجَجِ اﷲِ وَٲَوْصِیَائِہِ
نشان ہے اس کی بلند شان ہے خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوںسلام ہو ان کے اوصیائ پر جو خدا کی حجتیں ہیں 
وَخَاصَّۃِ اﷲِ وَٲَصْفِیَائِہِ، وَخالِصَتِہِ وَٲُمَنَائِہِ، وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہُ ۔ 
خدا کے مقرب خاص ہیں اس کے چنے ہوئیاس کے خاص بندے اور امانت دار ہیں خدا کی رحمت ہو ان پر اور اس کی برکتیں ہوں 
قَصَدْتُکَ یَا مَوْلایَ یَا ٲَمِینَ اﷲِ وَحُجَّتَہُ زَائِراً عَارِفاً بِحَقِّکَ مُوالِیاً 
اے میرے مولا میں حاضر ہوا ہوں اے خدا کے امانت دار اور اس کی حجت آپ کے حق کوپہچانتے ہوئے زیارت کو آیا آپ کے 
لاََِوْ لِیَائِکَ مُعادِیاً لاََِعْدائِکَ، مُتَقَرِّباً إلَی اﷲِ بِزِیَارَتِکَ، فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ 
دوستوں کا دوست آپ کے دشمنوںکا دشمن ہوں آپ کی زیارت سے خدا کاتقرب چاہتا ہوں پس خدا کے ہاں میری سفارش کریں 
اﷲِ رَبِّی وَرَبِّکَ فِی خَلاصِ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ وَقَضَائِ حَوَائِجِی حَوَائِجِ الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ ۔
جو میرا اور آپ کا رب ہے یہ کہ میری گردن آگ سے آزاد ہو اور میری حاجتیں پوری ہوں جو بھی دنیا وآخرت کی حاجتیں ہیں۔

پھر خود کو قبر مبارک سے چپکائے اور اس پر بوسہ دے اور کہے:

سَلامُ اﷲِ وَسَلامُ مَلائِکَتِہِ الْمُقَرَّبِینَ وَالْمُسَلَّمِینَ لَکَ بِقُلُوبِھِمْ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ 
سلام ہو خدا کا سلام ہو مقرب فرشتوں کا اور سلام ہو اے مؤمنوں کے امیر(ع) ان کا جو آپ کو دل و جان سے مانتے ہیں 
وَالنَّاطِقِینَ بِفَضْلِکَ وَالشَّاھِدِینَ عَلَی ٲَنَّکَ صَادِقٌ ٲَمِینٌ صِدِّیقٌ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اﷲِ 
اور آپکے فضائل بیان کرتے ہیں اور اس پر گواہ ہیں کہ بے شک آپ سچے اور امانت دار اور صدیق ہیں آپ پر سلام خدا کی رحمت 
وَبَرَکاتُہُ، ٲَشْھَدُ ٲَ نَّکَ طُھْرٌ طاھِرٌ مُطَھَّرٌ مِنْ طُھْرٍ طاھِرٍ مُطَھَّرٍ، ٲَشْھَدُ لَکَ یَا وَلِیَّ 
اور برکتیں ہوں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ پاک پاکیزہ اور مطہر ہیں پاک پاکیزہ پاک نسل سے ہیں اے خدا کے ولی(ع) اور اس کے 
اﷲِ وَوَلِیَّ رَسُو لِہِ بِالْبَلاغِ وَالْاََدائِ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ جَنْبُ اﷲِ وَبابُہُ، وَٲَنَّکَ حَبِیبُ
رسول(ص) کے ولی(ع) میں گواہی دیتا ہوں آپ نے تبلیغ کیاور فرض ادا کیا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ طرفدار خدا ور باب خدا ہیں بے 
اﷲِ وَوَجْھُہُ الَّذِی یُؤْتیٰ مِنْہُ وَٲَنَّکَ سَبِیلُ اﷲِ وَٲَنَّکَ
شک آپ خدا کے دوست اور مظہر ہیں جو اس کی طرف سے بھیجے گئے اور یہ کہ آپ خدا تک جانے کا راستہ ہیں نیز آپ خدا کے 
عَبْدُ اﷲِ وَٲَخُو رَسُولِہِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، ٲَتَیْتُکَ مُتَقَرِّباً إلَی اﷲِ عَزَّ وَجَلَّ
بندے اور اس کے رسول(ص) کے بھائی ہیں خدا رحمت کر ان پر اور ان کی آل(ع) پر میں خدا کا تقرب حاصل کرنے کی خاطر آپ کی زیارت 
بِزِیَارَتِکَ راغِباً إلَیْکَ فِی الشَّفاعَۃِ ٲَبْتَغِی بِشَفاعَتِکَ خَلاصَ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ،
کو آیا ہوں آپ سے شفاعت کا طلب گار ہوں آپ کی شفاعت کے ذریعے جہنم سے اپنی گلو خلاصی چاہتا ہوں جہنم کی آگ سے 
مُتَعَوِّذاً بِکَ مِنَ النَّارِ، ھارِباً مِنْ ذُ نُوبِیَ الَّتِی احْتَطَبْتُھا عَلَی ظَھْرِی فَزِعاً إلَیْکَ
آپ کی پناہ لیتا ہوں میں اپنے گناہوں سے بھاگ کر آیا جو میری کمر توڑ رہے ہیں آپ کے حضور پہنچا اپنے رب کی 
رَجائَ رَحْمَۃِ رَبِّی، ٲَ تَیْتُکَ ٲَسْتَشْفِعُ بِکَ یَا مَوْلایَ وَٲَتَقَرَّبُ بِکَ إلَی اﷲِ لِیَقْضِیَ
رحمت کا امیدوار آپ کے پاس آیا ہوں میرے مولا آپ کی شفاعت اور تقرب چاہتا ہوں اور خدا کے حضور کہ وہ آپ کے ذریعے 
بِکَ حَوَائِجِی فَاشْفَعْ لِی یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إلَی اﷲِ فَ إنِّی عَبْدُ اﷲِ وَمَوْلاکَ
میری حاجتیں پوری کرے پس اے امیرالمؤمنین(ع) خدا کے ہاں میرے سفارشی بنیں کہ میں اللہ کا بندہ اور آپ کا غلام 
وَزائِرُکَ وَلَکَ عِنْدَ اﷲِ الْمَقامُ الْمَحْمُودُ وَالْجَاہُ الْعَظِیمُ وَالشَّٲْنُ الْکَبِیرُ وَالشَّفاعَۃُ
و زائر ہوں اور آپ کو خدا کے ہاں بلند ترمقام بہت بڑی عزت بہت اونچی شان اور قبول شفاعت کا 
الْمَقْبُولَۃُ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَصَلِّ عَلَی ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَبْدِکَ
درجہ حاصل ہے اے معبود! رحمت نازل کر محمد(ص) و آل محمد(ص) پر اور رحمت فرما مؤمنوں کے امیر (ع)پرجو تیرے 
الْمُرْتَضیٰ، وَٲَمِینِکَ الْاَوْفیٰ، وَعُرْوَتِکَ الْوُثْقیٰ، وَیَدِکَ الْعُلْیا، وَجَنْبِکَ الْاََعْلیٰ
پسندیدہ بندے تیرے پکے امانتدار تیری مضبوط رسی تیرا دست بلند تیرے بہت بڑے طرفدار تیرے خوب تر 
وَکَلِمَتِکَ الْحُسْنیٰ، وَحُجَّتِکَ عَلَی الْوَریٰ، وَصِدِّیقِکَ الْاَکْبَرِ، وَسَیِّدِ الْاََوْصِیائِ،
کلمہ مخلوق پر تیری حجت تیرے صدیق اکبر اوصیائ کے سید و سردار 
وَرُکْنِ الْاََوْ لِیائِ، وَعِمادِ الْاََصْفِیائِ، ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَیَعْسُوبِ الدِّینِ، وَقُدْوَۃِ 
اولیائ کے ستون پاک باطنوں کے سہارے مؤمنوں کے امیر دین کے سردار نیکوکاروں کے 
الصَّالِحِینَ وَ إمامِ الْمُخْلِصِینَ، الْمَعْصُومِ مِنَ الْخَلَلِ، الْمُھَذَّبِ مِنَ الزَّلَلِ الْمُطَھَّرِ
پیشوا پاکبازوں کے امام خرابی سے بچے ہوئے لغزش سے پاک و صاف ہر نقص سے پاک شک 
مِنَ الْعَیْبِ، الْمُنَزَّہِ مِنَ الرَّیْبِ، ٲَخِی نَبِیِّکَ، وَوَصِیِّ رَسُو لِکَ، الْبائِتِ عَلَی فِراشِہِ، 
و شبہ سے دور تیرے نبی کے برادر تیرے رسول(ص) کے وصی(ع) ان کے بستر پر سونے والے 
وَالْمُواسِی لَہُ بِنَفْسِہِ وَکاشِفِ الْکَرْبِ عَنْ وَجْھِہِ الَّذِی جَعَلْتَہُ سَیْفاً لِنُبُوَّتِہِ وَآیَۃً 
ان پر جان فدا کرنے والے ان سے مصیبت کو دور کرنیوالے کہ جن کو تو نے بنایا ان کی نبوت کی حامی تلوار ان کے پیغام کیلئے 
لِرِسالَتِہِ وَشاھِداً عَلَی ٲُمَّتِہِ وَدِلالَۃً عَلَی حُجَّتِہِ، وَحامِلاً لِرایَتِہِ، وَوِقایَۃً لِمُھْجَتِہِ
معجزہ ان کی امت پر گواہ ان کی حجت پر واضح دلیل ان کے پرچم کے اٹھانے والے ان کی جان کے نگہبان ان کی 
وَھادِیاً لاَُِمَّتِہِ، وَیَداً لِبَٲْسِہِ، وَتاجاً لِرَٲْسِہِ، وَباباً لِسِرِّہِ، وَمِفْتاحاً لِظَفَرِہِ، حَتَّی 
امت کے رہنما ان کی طرف سے جنگ آزما ان کے سر کا تاج ان کے اسرار کا دروازہ ان کی کامرانی کی کلید حتی کہ انہوں نے مشرکین 
ھَزَمَ جُیُوشَ الشِّرْکِ بِ إذْنِکَ وَٲَبادَ عَساکِرَ الْکُفْرِ بِٲَمْرِکَ، وَبَذَلَ نَفْسَہُ فِی مَرْضاۃِ 
کے لشکر تیرے حکم سے پچھاڑ دیے کفار کی فوجوں کو تیرے حکم سے نابود کر دیا تیرے رسول(ص) کی رضا پر جان 
رَسُولِکَ، وَجَعَلَھا وَقْفاً عَلَی طاعَتِہِ، فَصَلِّ اَللّٰھُمَّ عَلَیْہِ صَلاۃً دَائِمَۃً بَاقِیَۃً۔پھر کہے:
قربان کر دی اور اپنے آپ کو ان کی اطاعت کے لئے وقف کر دیا پس اے اللہ رحمت فرما ان پر وہ رحمت جو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ہو 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ وَالشِّھابَ الثَّاقِبَ وَالنُّورَ الْعاقِبَ یَا سَلِیلَ الْاََطَائِبِ
آپ پر سلام ہواے خدا کے ولی تیز چمک والے ستارے اے باقی رہنے والے نور اے پاکیزہ بزرگوںکے فرزند 
یَا سِرَّ اﷲِ، إنَّ بَیْنِی وَبَیْنَ اﷲِ تَعالی ذُ نُوباً قَدْ ٲَثْقَلَتْ ظَھْرِی وَلاَ یَٲْتِی عَلَیْھا إلاَّ 
اے سر الہی بے شک میرے اور خدا کے درمیان گناہ حائل ہو گئے جو میری کمر توڑ رہے ہیں اور اس کی رضا ہی انہیں 
رِضاہُ، فَبِحَقِّ مَنِ ائْتَمَنَکَ عَلَی سِرِّہِ، وَاسْتَرْعاکَ ٲَمْرِ خَلْقِہِ، کُنْ لِی إلَی اﷲِ 
ختم کر سکتی ہے پس بواسطہ اس کے حق کا جس نے آپ کو اپنے اسرار کا امین بنایا اور آپ کو اپنے امر خلق کا نگہبان بنایا خدا کی جانب 
شَفِیعاً وَمِنَ النَّارِ مُجِیراً وَعَلَی الدَّھْرِ ظَھِیراً، فَ إنِّی عَبْدُاﷲِ وَوَلِیُّکَ وَزائِرُکَ صَلَّی 
میں میرے سفارشی بنیں جہنم کی آگ سے پناہ اور زمانے کی سختیوں میں مدد گار بنیں کیونکہ میں خدا کا بندہ اور آپ کا محب و زائر ہوں 
اﷲُ عَلَیْکَ۔ پھر چھ رکعت نماز پڑھے اور جو دعا چاہے مانگے اور کہے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِیرَ 
خدا آپ پر رحمت فرماتا رہے۔ سلام ہو آپ پر اے مؤمنوں 
الْمُؤْمِنِینَ، عَلَیْکَ مِنِّی سَلامُ اﷲِ ٲَبَداً مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّہارُ ۔
کے امیر آپ پر میری طرف سے اللہ کا سلام ہو ہمیشہ ہمیشہ جب تک میں زندہ ہوں اور رات دن باقی ہیں۔

اب قبر امام حسین- کی طرف متوجہ ہو کر اشارہ کرتے ہوئے کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبا عَبْدِاﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ ٲَتَیْتُکُما زائِراً وَمُتَوَسِّلاً 
آپ پر سلام ہو اے ابا عبداللہ (ع)آپ پر سلام ہو اے رسول(ص) خدا کے فرزند میں نے آپ دونوں کی زیارت کی اور اسے اللہ کی 
إلَی اﷲِ تَعالی رَبِّی وَرَبِّکُما، وَمُتَوَجِّھاً إلَی اﷲِ بِکُما، وَمُسْتَشْفِعاً بِکُما إلَی اﷲِ 
طرف وسیلہ بنایا جو میرا اور آپ دونوں کا رب ہے آپ کے ذریعے خدا کی طرف متوجہ ہوا اور آپ دونوں کو اپنی حاجت کیلئے خدا 
فِی حاجَتِی ھذِہِ۔
کے ہاں اپنا وسیلہ بنایا ہے۔
اس کے بعد دعائے صفوان آخر تک پڑھے: ﴿انہ قریب مجیب ﴾پس قبلہ رو ہو کر دعا کا پہلا حصہ پڑھنا شروع کرے :
یَآاَﷲُ یَآاَﷲُ یَآاَﷲُ یَا مُجِیْبَ دَعْوَۃِ الْمُضْطَرِّیْنَ وَیَآ کَاْشِفَ کَرْبِ الْمَکْرُوْبِیْنَ سے ان جملوں تک
اے اللہ اے اللہ اے اللہ اے پریشانوں کی دعا قبول کرنے والے اے غم زدہ لوگوں کے غم دور کرنے والے
وَاصْرِفْنِیْ بِقَضَآئِ حَاجَتِیْ وَکِفَایَۃِ مَآ اَھَمَّنِیْ ھَمُّہُ مِنْ اَمْرِ دُنْیَایَ 
مجھے یہاں سے لوٹا جبکہ میری حاجت پوری ہو اور میری دنیا و آخرت کے پریشان کن امور میں تو میرا حامی
وَآخِرَتِیْ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔ پھر قبر امیر المومنین- کی طرف رخ کرے اور کہے : اَلسَّلاَمُ 
و مدد گا ر ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے سلام ہو 
عَلَیْکَ یَا اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالسَّلاَمُ عَلَیٰ أَبِیْ عَبْدِاﷲِ الْحُسَیْنِ مَا بَقِیْتُ وَبَقِیَ 
آپ پر اے مؤمنوں کے امیر سلام ہو ابی عبداللہ حسین(ع) پر جب تک میں زندہ ہوں اور دن رات کا سلسلہ 
اللَّیْلُ وَالنَّھَارُ وَلَا جَعَلَہُ اﷲُ اٰخِرَ الْعَھْدِ مِنِّیْ لِزِیَارَتِکُمَا وَلاَ فَرَّقَ اﷲُ بَیْنِیْ وَبِیْنَکُمَا ۔
قائم ہے میں نے آپ دونوں کی جو زیارت کی خدا اسے میری آخری زیارت قرار نہ دے اور مجھ میں اور آپ میں جدائی نہ ڈالے ۔

مؤلف کہتے ہیں دعا صفوان وہی دعائے علقمہ ہے جس کا ذکر روز عاشور کے بعد آئے گا۔ انشائ اللہ تعالیٰ ۔