پہلا مطلب زیارت کاظمین کے فضائل

معلوم ہونا چاہیئے کہ امام موسی کاظم وامام محمد تقی + کی زیارت کے فضائل بہت زیادہ ہیں کئی اخبار وروایات میں وارد ہوا ہے کہ امام موسی کاظم - کی زیارت حضرت رسول اور امیرالمؤمنین- کی زیارت کے برابرہے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ گویا امام حسین- کی زیارت کے ہم مرتبہ ہے ایک روایت میں ہے کہ جو شخص امام موسی کاظم - کی زیارت کرے گویا اس نے رسول اﷲ کی زیارت کی ہے ۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جو امام موسیٰ کاظم - کی زیارت کرے بہشت اس کیلئے واجب ہوجاتی ہے۔ محمد بن شہر آشوب نے اپنی کتاب مناقب میں لکھا ہے کہ تاریخ بغداد کے مولف خطیب بغدادی نے اپنے استاد سے اور انہوں نے علی بن خلال سے نقل کیا ہے کہ جب بھی مجھے کوئی مشکل کام پیش آیا تو میں نے امام موسی کاظم - کے روضہ مبارک پر جاکر انہیں اپنا وسیلہ بنایا تو خدائے تعالیٰ نے وہ کام مجھ پر آسان کردیا ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغداد کی ایک عورت کو دوڑ کر جاتے دیکھا گیا تو اس سے پوچھا گیا کہ کہاں جارہی ہو؟ اس نے کہا کہ میں امام موسی کاظم - کے روضہ مبارک پر جارہی ہوں تاکہ وہاں اپنے لڑکے کی رہائی کے لیے دعا کروں جس کو قید میں ڈال دیا گیا ہے اس جگہ ایک حنبلی شخص کھڑا تھا اس نے اس عورت سے طنز کرتے ہوئے کہا کہ تمہارا لڑکا قید خانے میں مرگیا ہے۔
اس عو رت نے وہیں کھڑے ہو کر دعا مانگی کہ اے میر ے رب !میں اس ہستی کا واسطہ دیتی ہوں کہ جسے قید خانے میں شہید کیا گیا اور اس کی مرا د امام موسٰی کاظم - تھے ۔ میں دعا کرتی ہوں کہ یہاں تو اپنی قدرت کاملہ کو ظا ہر فرما ‘ اچانک دیکھا گیا کہ اس عورت کے لڑکے کو آزا د کر دیا گیا اور اس ہنسی اڑا نے وا لے حنبلی کے لڑ کے کو اس کے جر م میں گرفتارکر لیا ہے ۔شیخ صدوق (رح) نے ابرا ہیم بن عقبہ سے روایت کی ہے ۔ کہ اس نے کہا : میں نے ایک عریضہ امام علی نقی - کی خدمت میں بھیجا اور اس میں یہ سوال پو چھا کہ امام حسین امام مو سٰی کا ظم اور امام محمد تقی کی زیارت میں سے کونسی مقدم ہے جواب میں فرمایا کہ زیارت امام حسین- مقدم ہے ‘ لیکن مذکورہ دو معصوموں کی زیارت کا اجر و ثوا ب بھی بہت زیادہ ہے ۔